صدارتی آرڈیننس کے تحت عدالتی کمیشن پر اتفاق

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اجلاس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے صدارتی آرڈیننس کے تحت عدالتی کمیشن بنایا جائے۔

سوموار کو اسلام آباد میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کا اجلاس سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن کے گھر پر جاری ہے۔

حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مجوزہ عداتی کمیشن بھی اسی طرح با اختیار ہو جس طرح الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا گیا تھا۔

وزیرِ اعظم کے مستعفی ہونے کے مطالبے کے متعلق حزبِ مخالف کی جماعتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ کچھ جماعتوں کا کہنا ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں وزیرِ اعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم کوششیں جاری ہیں کہ کسی طرح اتفاقِ رائے پر پہنچا جا سکے۔
تاہم حزبِ اختلاف کی سبھی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔

پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف اس بات پر متفق ہیں کہ چونکہ پاناما لیکس میں آف شور کمپنیوں کے بارے میں نواز شریف کے خاندان کا نام آیا ہے، اس لیے پہلے مرحلے میں صرف وزیر اعظم کے خاندان کی تحقیقات کی جائیں جبکہ اس فہرست میں شامل دیگر افراد کے خلاف تحقیقات دوسرے مرحلے میں شروع کی جائیں۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے بارے میں حکومت کی طرف سے لکھے گئے خط کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

اپوزیشن کے اجلاس میں شریک ہونے والی جماعتوں میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے علاوہ دوسری جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا موقف ہے کہ اس فہرست میں شامل باقی ڈھائی سو افراد کے خلاف بھی تحقیقات ایک ہی وقت میں شروع کی جائیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا تھا لیکن پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک انتخابی جلسے کے دوران وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا جس کی بنا پر اس جماعت کے پارلیمانی رہنماؤں کو مجبوراً اس مطالبے کو دہرانا پڑا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے ابھی تک وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ انتخابی دھاندلی کے دوران اُن کی جماعت کی قیادت نے حکومت کا ساتھ دیا تھا جس کی وجہ سے عوام میں اُن کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے اور اگر پاناما لیکس کے معاملے پر بھی لچک کا مظاہرہ کیا گیا تو اُن کی جماعت کو سندھ سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں مزید نقصان ہوگا جس کا پارٹی متحمل نہیں ہوسکتی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے