‘ولی محمد’ نے 10 مرتبہ بیرون ملک کا سفر کیا

اسلام آباد: بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں مارے جانے والے ‘ولی محمد یا افغان طالبان رہنما ملا منصور’ کی سفری تفصیلات کے مطابق انھوں نے سال 2006 سے 2012 تک 10 مرتبہ بیرون ملک کا ہوائی سفر کیا۔

امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے ‘ولی محمد یا افغان طالبان ملا منصور’ نے سال 2006 سے 2012 تک 9 مرتبہ دبئی اور 1 مرتبہ بحرین کا ہوائی سفر کیا۔

اس حوالے سے ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی سرکاری دستاویز کے مطابق ‘ولی محمد’ نے ہر مرتبہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سفر کیلئے استعمال کیا۔

ان دستاویزات کے مطابق ‘ولی محمد’ نے پی آئی اے اور امارات ائیرلائن کے ذریعہ بیرون ملک سفر کیے۔

‘ولی محمد’ کے بیرون ملک سفر کے حوالے سے ایف آئی اے نے مزید تفصیلات جمع کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘ڈرون حملہ پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی’

ادھر ڈان نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ولی محمد کے شناختی کارڈ پر درج کراچی کا پتہ درست ہے۔

مذکورہ فلیٹ ولی محمد کی ملکیت ہے لیکن اس نے گذشتہ چار سال سے اسٹیٹ ایجنسی کے ذریعہ کرائے پر دے رکھا ہے۔

فلیٹ کے کرایہ دار شاہد نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ ولی محمد سے ایک سے دو مرتبہ ملاقات کرچکا ہے تاہم اس نے ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا کہ شناختی کارڈ پر موجود تصویر ولی محمد کی نہیں لگتی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ذرائع کے مطابق شاہد سے قبل فلیٹ میں ولی محمد کا ساتھی ٹیکسی ڈرائیور بشیر رہائش پذیر تھا۔

فلیٹ پر آغا جبار اور ولی محمد کے دوسرے ساتھیوں کا بھی آنا جانا تھا، 2010 کے بعد ولی محمد فلیٹ پر نہیں آیا۔

تفتیش کیلئے اسٹیٹ ایجنٹ یوسف اور آغا جبار کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ولی محمد کے دیگر ساتھیوں کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا تھا کہ پاک افغان سرحد پر ایک دور دراز علاقے میں فضائی حملے میں افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کوک نے بتایا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاک افغان سرحد پر ہدف کے عین مطابق کی گئی ایک فضائی کارروائی میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا۔

بعدازاں نفیس زکریا کے مطابق واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک کی شناخت محمد اعظم اور دوسر فرد کی شناخت ولی محمد کے نام سے ہوئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملا اختر منصور پر کیے جانے والے ڈرون حملے سے قبل امریکا نے معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ ولی محمد کی سفری دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ مبینہ طور پر افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ایک سینئر کمانڈر ملا عبدالرؤف نے بھی ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آ گئی تھی۔

پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہو جائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے