کیاآپ اس عذب سے بچنا چاہتے ہیں

بارش سے گرمی کا زور ٹوٹا خدا خدا کرکے ۔۔ لیکن اس سال گرمی واقعی بہت شدید ہے اور ہوگی ۔۔ گزشتہ سال یہی گرمی کراچی میں سینکڑوں لوگوں کی جان بھی نگل گئی ۔۔ یہ بنیادی طور پر ماحولیاتی تبدیلی ہے جس سے شدید موسمی حالات کے واقعات میں اضافہ بڑھتا جارہا ہے ۔۔ اس موسمی تبدیلی کی بڑی وجہ کارخانوں اور زراعت سے ہونے والے گیسوں کے اخراج کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہے جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔۔ اس کے علاوہ جنگلات کا بے دریغ کٹاو بھی ، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کا ذریعہ ہیں ۔۔ اور پھر گلیشیئرز کے پگھلنے کا سلسلہ بھی اسی عمل کا ایک حصہ ہے ۔۔ ماہرین کا کہنا ہے ان موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں صاف پانی کی کمی ہو سکتی ہے ۔۔

خوراک کی پیداواری حالات کے ساتھ ساتھ سیلابوں، طوفانوں، گرمی اور قحط سے ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں ۔۔ سائنس دانوں نے حساب لگایا ہے کہ اگر درجۂ حرارت دو درجے سے تجاوز کر جائے تو اس کے شدید اور خطرناک ماحولیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔۔ جس سب سے زیادہ متاثر غریب طبقہ ہوگا ۔۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے سو برس میں زمین کی سطح کے درجۂ حرارت میں 0.85 درجہ سیلسیئس کا اضافہ ہوا ہے۔ ریکارڈ شدہ برسوں میں سے 13 گرم ترین برس 21ویں صدی میں تھے ۔۔ اور 2016 مزید گرم سال ہوگا ۔۔

غربت ، دہشتگردی ، بے روزگاری بلاشبہ بڑے مسائل ہیں اور ہر کوئی ان کے حل کی بات بھی کرتا ہے ۔۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلی کا خطرناک نتائج کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہی سب سے بڑا مسلئہ ہے ۔۔ لیکن ہمارے ملک میں اس سے نمٹنے کی بات کوئی نہیں کرتا ۔۔ عمران خان اگر جنگلات اور درخت لگانے کی بات کرتا ہے تو کہا جاتا ہے اسکو دیکھو عام آدمی کے مسائل چھوڑ کر درخت لگانے بیٹھ گیا ہے ۔۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ملک کو ایک ہی صوبے میں بلین سونامی ٹری منصوبے کی نہیں بلکہ ہر دیگر صوبوں میں بھی بلینز ٹری اگانے کی ضرورت ہے ۔۔ لیکن اس طرف سوچے گا کون ۔۔ اس قوم کو صرف روٹی ، کپڑا اور مکان تک ہی محدود رکھا گیا ہے اور انہی چیزوں کے حصول کو کامیابی سمجھا جاتا ہے ۔۔ روٹی کپڑا اور مکان تو دینے میں کون کتنا کامیاب ہوا سب جانتے ہیں ۔۔ حکمران اپنی خواہشات کی پوجا کرتے رہے اور آج قرضوں پر ملک چلایا جارہا ہے جس کے سود کی ادائیگی کے لیے ٹیکسز میں بے پناہ اضافہ کر ے عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالے جاتے ہیں ۔۔ خیر یہ باتیں گھسی پٹی ہیں ۔۔ ہمیں اگر گرمی کی شدت سے بچنا ہے تو اسکا حل ایئر کنڈیشنرز نہیں بلکہ قدرتی ماحول کا تحفظ کرنا ہے تاکہ ہم سب ماحولیاتی تبدیلی کے خطرناک نتائج سے کسی حد تک بچ سکیں ۔۔ ترقیاتی منصوبے بنانے سے قدرتی ماحول کے تحفظ کو سامنے رکھنا چاہیئے ۔۔ کیونکہ صحت افزا اور صاف ستھرے ماحول کی بقاء سے ہماری بقاء مشروط ہے۔۔۔ ایک ایسی ماحولیاتی پالیسی کا قیام ضروری ہے جو قانون کی شکل میں ہو اور شہری بھی اس پر عمل کر کے ماحولیاتی خدمت میں حصہ ڈال سکیں ۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے