پرویز رشید کی پریس کانفرنس جو ان کے دل میں رہ گئی

میرے صحافی دوستو۔۔۔ السلامُ علیکم

آج کی اس ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد ملک کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا ھے۔۔ وسیع تر مفاد کیا ھے، یہ آپ سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔۔ جس جس کو ملک کے وسیع تر مفاد کا کماحقہُ علم نہ ھو وه پہلی قطار میں بیٹھے پاکستان کے صفِ اول کے صحافیوں جناب عرفان صدیقی، جناب عطاء الحق قاسمی، جناب جاوید چوھدری اور اس کلب نوزائیده رکن جناب سالے ظافر سے پریس کانفرنس کے بعد تنہائی میں ڈی بریفنگ لے سکتا ہے۔۔۔اس مختصر کانفرنس میں ایک دو ضروری امور کی وضاحت کی جائے گی۔۔۔۔

سب سے پہلے تو ہم آپریشن ضربِ قلب کی کامیابی پر اللہ تعالٰی کے بے حد شکر گزار ہیں۔۔۔ قوم کی دعائیں رنگ لائیں اور جناب وزیرِ اعظم الحمدللہ روبصحت ھو رھے ھیں، یہاں میں وضاحت کرتا چلوں کہ نون لیگ کی حکومت سوشل میڈیا کو قوم کا حصہ شمار نہیں کرتی اور نہ کرے گی اگر سوشل میڈیا قوم کا حصہ ھوتا تو آج وزیرِ اعظم ہاوٴس میں میاں صاحب کی جگہ کپتان براجمان ھوتا۔۔۔ خود سوچئے کیسا خوف ناک منظر ھوتا۔۔ مجھے تو خیر یہ سوچ کر ہی تریلیاں آ رہی ھیں۔۔ میرا یہ پختہ یقین ھے کہ میاں صاحب عمران خان صاحب کی وجہ سے بیرونِ ملک علاج کرانے پر مجبوُر ھوئے ھیں۔۔ آپ خود سوچئے کہ اگر جناب عمران خان کینسر کے ساتھ ساتھ دل کا بھی ایک اسپتال بھی بنوا دیتے تو ان کا کیا جاتا؟

اب جب کہ وزیرِ اعظم کو با امرِ مجبوری بغرض علاج معالجہ لندن جانا ہی پڑ گیا تو وہاں جا کر وه ڈورے مون تو نہیں دیکھیں گے، ان کی بھی کُچھ خواہشات ہیں، ان بھی دل کرتا ہے کہ وہ گھومیں پھریں۔۔ شاپنگ کریں۔۔ کھابے شابے اُڑائیں،،، اب آپ چند روز قبل کا واقعہ ہی لے لیں، میاں صاحب لندن کی مشہُور آکسفورڈ سٹریٹ پر ناشتے کی غرض سے تشریف لے گئے کیوں کہ باوثوق ذرائع نے خبر دی تھی کہ جیسے یہاں پھجے کے پائے مشہُور ہیں، ایسے وہاں سپینسرے کے پائے ملتے ہیں ۔ جب كه میاں صاحب کے مخالفین نے پورے ملک میں افواه پھیلا دی کہ میاں صاحب خدانخواستہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اندر قائم شعبۂ تاریخ کے دورے پر تشریف لے گئے ہیں،، یعنی دروغ گوئی کی بھی کوئی حد ھوتی ھے، چند روز قبل میاں صاحب بنفسِ نفیس قومی اسمبلی کے فلور پر پوری ذمہ داری سے قوم کو آگاہ کر چکے ہیں کہ ان کا یا ان کی پارٹی کا تعلیم سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ھے،،،

آپ کو یاد ھوگا کہ دو سال قبل جب آپ ہی کے ساتھی جناب حامد میر کو کراچی میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا تو میں فوری وہاں پہنچا اور حکومت کی جانب سے اس واقعے کی بھرپوُر مذمت کی اور وضاحت کی کہ ھم غلیل نہیں دلیل والوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسی طرح آج میں آکسفورڈ سٹریٹ کے واقعے کے پس منظر میں یہ پالیسی بیان جاری کرتا ھوں کہ آج میاں صاحب کتاب نہیں، کباب والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔۔ اور ھمیشہ ان ہی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔۔

آپ سب کی آمد کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے