تعلیم؟اور مقصد تعلیم… ؟؟؟؟

تعلیم کامقصد ایسے انسان تیار کرنا ھے جو مکمل شخصیت رکھتے ھوں – جس کی وجہ سے وہ ذی ھوش اور دانشمند بنیں –
تعلیم اس بات کو نہی کہتے کہ ھم بڑی بڑی سندیں حاصل کرلیں اور کسی بڑی پوسٹ پہ بیٹھ کر آرڈر جاری کرتے رھیں -مگر یہ لازمی نہی کہ ھم ساتھ ھی دانشمند بھی ھوں –
محض معلومات کا نام فہم و دانش نہی – فہم و دانش نہ کتابوں سے حاصل ھوتی ھے نہ مشکلات سے بچنے کی ترکیبوں سے –
جنہوں نے تعلیم نہ بھی پای ھو وہ بھی تعلیم یافتہ لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ صاحب فہم ھوسکتےھیں-
فہم ودانش و ادراک موجودہ حالات اور حقیقت کو جاننے اور سمجھنے صلاحیت کو کہتے ھیں, اور اسی صلاحیت اور قابلیت کو اپنے اور نیز دوسروں میں اجاگر کرنا تعلیم کہلاتا ھے –
اور تعلیم مسائل کو سمجھنے اور اور انکے حل تک پہچنے کے قابل بناتی ھے –
بدقسمتی سے ھمارا موجودہ نظام تعلیم ھمیں بالکل غلام اور لکیر کا فقیر اور نہائت درجہ عقل سے خارج بنادیتا ھے-
ھم بچے کو اس غرض سے سکول بھیجتےبھیں کہ وہ برسرروزگار ھوسکے –
جب کہ ھونا تو یہ چاھیے کہ مقصد تعلیم ایک اچھا انسان بنانا ھو جو معاشرتی ناھمواریوں کے خلاف ایک اچھے معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرسکے –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے