برطانیہ کی یورپی یونین کو طلاق

برطانوی ریفرنڈم ھو گیا عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ، برطانیہ کے یورپی اتحاد سے نکلنے کے بعد جہاں عالمی معشیت کو نقصان پہنچا وہاں پاؤنڈ کی قدر میں کمی اور اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بھی دیکھنے کو ملا ۔

ریفرنڈم سے پہلے بینک آف انگلینڈ اور آئی ایم ایف اپنے خدشات کا اظھار کر چکے تھے کہ اگر یورپی یونین کو طلاق ھو گئی تو معشیت کا حال برا ہو جائے گا ، معشیت افراط زر کا شکار ہوسکتی ہے ، براک اباما کا بھی معشیت کے بارے میں یہی کہنا تھا کہ برطانیہ کی معشیت پر اس کے کافی اثرات ہو سکتے ھیں جب کے عالمی سطح پر اس کے اتنے اثرات تاحال نہیں ہوں گے ۔

برسلز گٹھ جوڑ کے بعد کیمرون پر دباؤ بہت بڑھا تھا ، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یورپی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ باہمی رضامندی سے ہونے والی طلاق نہیں ، یہ کوئی مضبوط پیار والا رشتہ نہیں تھا ، یورپی پارلیمان کے رکن سجاد کریم کا یورپی یونین کا دفاع کرتے ہوۓ کہنا تھا کہ پوری یونین اب ڈرائیونگ سیٹ پر آ کے کام کرے گی صرف اپنی شرائط پر بات کرے گی ، یورپی اتحاد کے ٹریڈ کمشنر کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے اس وقت تک نئے تجارتی معاھدے کے حوالے سے بات نہیں ہو سکتی جب تک مکمل اتحاد سے نکل نہیں جاتے ، اب یورپی یونین سے نکلنے کی معاشی قیمت بھی ادا کرنا پڑے گی ۔

یورپی اتحاد سے نکلنے کے بعد اس کا درجہ تیسرے ملک کا ہوگا اس کا مطلب ہوگا کسی نئے معاھدے کے تحت تجارت ڈبلیو ٹی او کے اصولوں کے تحت ھوگی ، ڈبلیو ٹی او کے تحت تجارت کرنے کا مطلب دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ چین اور امریکہ کی طرح کرنا پڑے گی جس میں اب تک اسے آزادانہ رسائی حاصل تھی ۔

آرٹیکل 50 کے تحت دو برس میں برطانیہ کے سیاسی طور پر نکالنے کا عمل نہیں ھو جاتا اس وقت تک اس کے نئے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے ، یورپی اتحاد میں شامل جرمنی ، اٹلی ، فرانس بھی کہہ چکے ھیں کے برطانیہ سے اس وقت تک ملاقات نہیں ہوگی جب تک اتحاد چھوڑنے کے لئے باضابطہ درخواست نہیں دی جاتی۔

برطانیہ آرٹیکل 50 کے تحت خط یا پھر بیان کے ذریعے یونین سے نکل سکتا ہے ، دوسری طرف کمیرون نے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اکتوبر میں اپنی وزرات سے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے جانشین ہی پورے اتحاد سے نکلنے کے عمل کو شروع کریں گے ، وقتی طور پر برطانوی معشیت کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ۔

یورپی یونین نے تو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ برطانیہ اب جانے میں دیر نہ کرے طلاق دے دی تو سمجھو ہوگئی اب خلع کی گنجائش باقی نہیں رہی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے