مرد اور عورت

اللہ پاک نے قرآن حکیم میں جگہ جگہ مختلف انداز میں مرد اور عورت کی نفسیات ، دائرہ کار اور آپس کے تعاون اور مودت و محبت کی ضرورت کو واضح کیا ھے ،،

مثلا !!

وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى. وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى. وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنثَى. إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى.

رات کی قسم جب وہ خوب گاڑھی ھو کر چھا جائے، اور دن کی قسم جب وہ خوب چمک اٹھے، اور اس حکمت کی قسم جس کے ساتھ نر اور مادہ کو پیدا کیا گیا ، بے شک تمہارے دائرہ کار اور جدوجہد کے میدان الگ ھیں ،،

گویا رات کی خوبی چمکدار ھونا ، کچھ حصہ دن اور کچھ رات کا ملا کر نیم رات ھونا نہیں ،، بلکہ مکمل رات ھونے میں ھے جس میں خوب گاڑھا اندھیرا ھو تا کہ سکون و اطیمنان انسان کے دل و دماغ کی گہرائیوں تک اترے ،خوب گہری نیند آئے خوب چارجنگ ھو اور انسان جب صبح اٹھے تو خوب تر وتازہ دل و دماغ کے ساتھ اٹھے ،،،

عورت کی خوبی آدھی عورت اور آدھا مرد ھونا نہیں ، بلکہ مکمل عورت ھونے میں ھے ، عورت ھونا عیب نہیں معاشرے کی ضرورت ھے اور یہ ضرورت عورت ھو کر ھی پوری ھو سکتی ھے ،، آدھی عورت آدھی ضرورت ھی پوری کرتی ھے ،، عام طور پر عورتیں شادی سے پہلے تک ھی عورت ھوتی ھیں جبکہ شادی کے بعد مرد بننے کی جدوجہد میں گزار دیتی ھیں ، اس کا نتیجہ وھی ھوتا ھے جس کا ذکر آگے چل کر دیگر آیات کی روشنی میں سامنے آئے گا ،، گھر برباد ھو جاتا ھے ، طلاق ھو جاتی ھے ، یا میاں بیوی دونوں ذھنی مریض بن جاتے ھیں ،، خواتین اکثر جب اکیلی بیٹھتی ھیں تو اپنی اپنی Achievements شیئر کرتی ھیں کہ کون کون اپنے شوھر کو کتنا عورت بنا لینے میں کامیاب ھوئی ھے ، اور خود کتنے فیصد مرد بن چکی ھے ،،

مرد دوسرے کی عورت میں کشش اس کے عورت پن کی وجہ سے محسوس کرتا ھے کیونکہ یہ بھولی بھالی باھر اتنی سہمی سہمی ، گم سم نظر آتی ھیں اور اپنا عورت پن شو کرتی ھیں کہ دوسرا مردتڑپ کر رہ جاتا ھے اور سوچتا ھے کہ یہ کتنا خوش قمست مرد ھے جس کو یہ مکمل ھرنی نما عورت نصیب ھوئی ھے ، جبکہ مجھے نہ صرف بُل بلکہ Red Bull ملا ھے ،،

جس طرح عورت اپنے اندر آئستہ آئستہ مردانہ Apps انسٹال کرتی چلی جاتی ھے مرد کے دل سے دور ھوتی چلی جاتی ھے ، اور وہ کسی عورت کی تلاش میں رھتا ھے ، بیوی کی شکل کی خوبصورتی ایک ثانوی مسئلہ بن جاتی ھے ، یہ خوبصورتی جال کا کام تو دیتی ھے مگر پنجرے کا کام کبھی نہیں دیتی ، بعض بد صورت یا کم خوبصورت بیوی کے ساتھ مرد کے حسنِ سلوک اور پیار محبت پر دوسری عورتیں دانتوں میں انگلیاں دبا لیتی ھیں کہ بیوی دیکھو ” منہ نہ متھا تے جن پہاڑوں لتھا ” مگر شوھر دیکھو کیسے آگے پیچھے پھرتا ھے ،
دوسری جانب مرد جتنا عورت بنتا چلا جاتا ھے بیوی کی نظر سے گرتا چلا جاتا ھے ، عورت کو اس مرد کی تلاش ھوتی ھے جس پر وہ بھروسہ کر سکے ، جو اس کی خاطر ایک ٹھوس سوچ سوچنے والا ھو اور اس سوچ کا عملی جامہ پہنانے والا بھی ھو ، جس کے سپرد معاملہ کر کے وہ بےفکر ھو کر سو سکے کہ اب یہ کوئی نہ کوئی حل نکال لے گا ، نہ کہ ممی ڈیڈی ٹائپ شوھر جو خود بیوی کو ھی ھر وقت ٹہوکے مار کر پوچھتا رھے کہ ” اب کیا کروں ؟ ” اگر مرد کی سوچ بھی عورت نے ھی سوچنی ھے تو مرد کی مردانگی کا کیا فائدہ ؟

دوسری آیات میں دن کو روزی روٹی اور رات کو بس سکون کے طور پر بیان فرمایا ،،
عورت اور رات ھمیشہ سکون کے استعارے میں استعمال ھوئے ھیں جبکہ مرد اور دن روزی روٹی کے استعارے میں استعمال ھوئے ھیں ،،

ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیہا و جعل بینکم مودة و رحمة ان فی ذلک لآیات لقوم یتفکرون (سورہ روم’ 21)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ھے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری نسل سے جوڑے پیدا کئے تا کہ تم ان سے سکون حاصل کرو ، اور تم میں مودت اور رحمت رکھ دی- اس میں غور وفکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ھیں ،،

(( وَمِن رَّحْمَتِہِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّہَارَ لِتَسْكُنُوا فِيہِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِہِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ …القصص))
اور یہ اس کی رحمت کے مظاھر میں سے ھے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن رکھے تا کہ تم اس سے سکون پاؤ اور اللہ کا فضل ڈھونڈو اور تا کہ اللہ کا شکر کرو ،

((هو الذي خلقكم من نفس واحدة وجعل منها زوجها ليسكن إليها( الاعراف) ))
وھی ھے جس نے تمہیں پیدا کیا ایک جان سے اور بنائی اس کی بیوی تا کہ اس سے سکون حاصل کرے ،،

(( قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْكُمُ النَّهَارَ سَرْمَداً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ إِلَهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُم بِلَيْلٍ تَسْكُنُونَ فِيهِ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ) ( القصص-71)

کہہ دیجئے کہ کیا تم نے بصیرت کی نظر سے دیکھا ھے کہ اگر اللہ دن کو تم پر قیامت تک مستقل کر دے تو کون دوسرا خدا ھے جو تمہارے لئے رات لے کر آئے جس میں تم سکون پا سکو ؟ کیا تم دیکھتے نہیں ھو ؟؟

مرد گھریلو زندگی کو لے کر چلنے والی گاڑی کا انجن ھے ،جبکہ عورت اس انجن کو ٹھنڈا کرنے والا ریڈی ایٹر ھے ، یہی سکون ھے ،، جتنا اھم انجن ھے ویسا ھی اھم یہ ریڈی ایٹر بھی ھے ، مرد باھر سے گرم آئے تو عورت کو اپنے رویئے اور باڈی لینگویج سے اس کو ذرا سکون کا احساس دلانا چاھئے ، بجائے اس کے کہ وہ تندور سے نکل کر آئے تو گھر والی نے آگے جھنم بھڑکا رکھی ھو ،، اگر معیشت کا پہیہ عورت کی نوکری کے بغیر چل سکتا ھے تو عورت کو جب کے جھنجھٹ میں نہیں پڑنا چاھئے ، سوائے تعلیم اور طبی میدان کے جہاں عورت کی تعلیم کے لئے عورت کی ھی اشد ضرورت ھے ، عورت کی ھر چیز اس کے شوھر کی امانت ھے یہاں تک کہ وہ صبر جو وہ اپنے باس کی ڈانٹ ڈپٹ اور جاب سے متعلق دیگر دفتری بے انصافیوں پر کرتی ھے وہ صبر بھی شوھر اور گھر کی امانت ھے جس کو وہ دفتر میں خرچ کر آتی ھے اور گھر میں ھر ایک کے گلے پڑتی پھرتی ھے ،،

والدین میں سے والد کو اللہ پاک نے سورج اور والدہ کو چاند سے تعبیر کیا ھے ،، جیسا کہ سورہ یوسف میں گیارہ بھائیوں کو گیارہ ستارے اور مان باپ کو چاند سے تشبیہہ دی ھے ،

إِذْ قَالَ يُوسُفُ لأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ (یوسف-4)

والد کا کام بیٹے کی تربیت کرنا ھے کہ سورج دن کا سبب ھے اور یہ دن معیشت کے لئے ریڑھ کی ھڈی ھے ، اس کا بیٹا دن ھے تو بچے کو تجارت اور روزی روٹی کمانے کے گر سکھائے جبکہ بہو اور بیٹی رات ھے ،، چاند کا کام رات کو منور کرنا ھے لہذا والدہ کا کام اپنی بیٹیوں کی تربیت اور بہو کو مناسب رویئے کے ساتھ اس طرح تیار کرنا ھے کہ بیٹے کے آنگن کا چاند ثابت ھو اور بیٹی اپنے سسرال کا چاند ثابت ھو ،،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے