فٹبال کے یورپی ٹورنامنٹ یورو 2016 کے فائنل میں پرتگال نے میزبان فرانس کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے دی ہے۔ پیرس کے سٹیڈ ڈی فرانس کے میدان میں کھیلےگئے اس فائنل کا واحد گول پرتگال کے سیڈر نے اضافی وقت کے دوسرے ہاف میں کیا۔
میچ کا آغاز فرانس کے جانب سے تیز کھیل سے ہوا اور اس کے سٹرائیکر پرتگال پر ابتدائی برتری کے لیے کوشاں رہے، لیکن انھیں کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ یہ پہلی مرتبہ تھی کہ پرتگال 1990 کی دہائی کے اپنے ’سنہری دور‘ کے بعد ایک مرتبہ پھر کامیابی کے بہت قریب پہنچا تھا۔
اگر کھلاڑیوں، خاص طور پر دونوں ٹیموں کے گول کرنے والے کھلاڑیوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو فائنل کو شائقین انٹوئن گریزمان نے کرسٹیانو رونالڈو کے درمیان مقابلے کی نظر سے دیکھ رہے تھے۔ اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں انٹوئن گریزمان نے کرسٹیانو رونالڈو سے دوگنا زیادہ گول کیے، لیکن فائنل میں پرتگال کے کپتان سے توقعات کچھ کم نہیں تھیں۔ لیکن قسمت نے آج رونالڈو کا ساتھ نہیں دیا وہ میچ کے ابتدائی پانچ منٹوں میں ہی مخالف کھلاڑی سے ٹکر کے نتیجے میں گھٹنے پر چوٹ کا شکار ہو گئے۔ اس کے باوجود انھوں نے اگلے پندرہ منٹ کھیل جاری رکھا۔
لیکن کھیل کے 17ویں منٹ میں پرتگال کے کپتان رونالڈو ایک مرتبہ پھر بری طرح گر پڑے اور شدید درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو دیکھے جا سکتے تھے، اور پھر کھیل کے 24ویں منٹ میں انھیں میدان سے چلے جانا پڑ گیا۔
رونالڈو کے چلے جانے کے بعد انگلینڈ کے سابق ڈیفنڈر ڈینی ملز کا کہنا تھا کہ اب فرانس پر تھوڑا سا زیادہ دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ یہ میچ جیتے کیونکہ اب پرتگال کے اہم کھلاڑی جا چکے ہیں۔
ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ یہ ’ایک زبردست کھلاڑی کے لیے ایک دکھ بھرا لمحہ تھا جو اپنے ملک کے لیے اس اہم فائنل میں کچھ کرنے کے لیے بے چین تھے۔‘
لیکن جب دوسرا ہاف شروع ہوا تو پرتگال نے کوئی ایسی چیز ظاہر نہیں ہونے دی کہ جس سے پتہ چلے کہ ان کا سب سے بہتر کھلاڑی میدان میں نہیں ہے۔ میچ کے 62 ویں منٹ میں پرتگال کے جوؤ ماریو نے فرانس کے کھلاڑی جیرود کے خلاف فاؤل کیا جس کی وجہ سے انھیں پیلا کارڈ دکھایا گیا۔
فرانس کی سٹرائیکر اینٹوئنی گریزمان کو66ویں منٹ میں گول کرنے کا ایک اچھا موقع ملا، لیکن وہ کراس پر ملنے والی ایک اونچی گیند کو گول میں نہیں بدل سکے۔ ان کا ہیڈر پول کے اوپر سے گزرگیا۔
اس دوران پرتگال کے کھلاڑی زیادہ میدان کی بائیں حصے میں کھیلتے رہے ہیں اور ان کے لیفٹ بیک رافیل فریرو نمایاں نظر آئے لیکن انھیں گول کرنے کا کوئی بڑا موقع نہیں ملا۔
کھیل کے 80ویں منٹ میں پرتگال کی جانب سے گول کرنے کی ایک بہت اچھی کوشش اس وقت ہوئی جب فرانسیسی گول کی بائیں جانب سے نینی نے بھرپور کِک لگائی۔ لیکن گول کیپر نےگیند کو دوسری طرف پھینک دیا۔ دوسرے پرتگالی کھلاڑی نے واپس آتی ہوئی گیند کو ایک مرتبہ پھر کِک لگائی، لیکن گیند سیدھی فرانس کے گول کیپر کے ہاتھ میں چلی گئی۔
فرانس کی جانب سے ایک بڑا جوابی حملہ 84ویں منٹ میں سسیکو نے کیا لیکن پرتگال کے گول کیپر نے اسے ناکام بنا دیا۔ دوسرے ہاف کے اختتام پر بھی کوئی بھی ٹیم گول نہ کر سکی اور اس طرح میچ اضافی وقت میں داخل ہو گیا۔ دوسرے ہاف کے آخری لمحات میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گولوں پر حملے کیے لیکن قسمت اور اچھی گولی کیپنگ آڑے آتی رہی۔ اور پھر اضافی ہاف کے 20ویں منٹ میں آخر کار پرتگال کے لیے وہ کرشماتی لمحہ آ گیا جب ایڈر نے گول سے بہت دور سے گیند حاصل کی اور 25 میٹر کے فاصلے سے ایک شاندر کِک لگا کر گیند فرانس کے گول کے بائیں کونے میں دے ماری۔
فرانسیسی گول کیپر اس بھرپور کِک کو روکنے میں مکمل ناکام رہے اور یوں پرتگال نہ صرف پہلی مرتبہ یورپی چیمپئن بنا، بلکہ فٹبال کا کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔
فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد سٹیڈیم میں موجود تھی۔ اتوار کے فائنل سے پہلے فرانس اور پرتگال کے درمیان کھیلے جانے والے گذشتہ دس میچوں میں سے تمام فرانس نے جیتے تھے۔
دونوں ملکوں کے درمیان فائنل سے پہلے تک فرانس نے 18 میچ جیتے تھے، پرتگال نے پانچ اور ایک میچ ہار جیت کے بغیر ختم ہوا تھا۔
آخری مرتبہ پرتگال فرانس سے شکست سے سنہ 1975 میں ایک دوستانہ میچ میں بچا تھا جب اس نے فرانس کو پیرس میں دو صفر سے شکست دی تھی۔
پرتگال کے خلاف فرانس کی گذشتہ دس فتوحات میں سے چار وہ تھیں جب ان دونوں کا ٹکراؤ کسی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میچوں میں ہوا تھا۔ جہاں تک پرتگال کے اپنے ریکارڈ کا تعلق ہے تو وہ یورپی چیمپیئن شِپ کے مقابلوں میں 34 میچ کھیل چکا تھا، لیکن فائنل کبھی نہیں جیتا۔