ترکی صرف ترکی نہیں

ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت یا فوجی قبضہ۔ معماملہ کچھ دیر میں سامنے آ جاۓ گا اور اس کے اثرات کچھ عرصے میں۔

لیکن ایک بات بہت اہم ہیکہ ترکی صرف ایک ملک نہیں ، موجودہ صورتحال میں ایک فالٹ لائین ہے۔ ترکی کے ساتھ ملحقہ ملک شام میں عرصہ دراز سے خانہ جنگی کی صورتحال ہے اور لاکھوں مہاجرین ترکی میں موجود ہیں۔

شام کے تین بڑےمتحارب گروہوں میں سے کوئی بھی ترکی کے قریب نہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ ترکی شام میں موجود تینوں گروہوں کا مخالف ہے تو بےجا نہ ہو گا۔ اسد، داعش اور کُرد ۔ کسی نہ کسی طور پر ترکی کو اور ترکی ان کو اپنا دشمن جانتا ہے۔

دوسری جانب ترکی کے ایران کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ رہتے ہیں اور ایسا ہی کچھ تناو خطے کی بڑی اور امیر طاقت سعودی عرب کے ساتھ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

ترک قوم اپنے ماضی کے حوالے سےہمیشہ فاخر رہی ہے۔

یورپ کے ساتھ ملنے والی سرحد ترکی کی جغرافیائی اہمیت کو اور بھی اہم کر دیتی ہے۔ خصوصاً جب کہ یورپ میں داعش کی جانب سے کئی دہشت گرد حملے کیۓ جا چکے ہیں۔

امریکہ کے ساتھ ترکی کے تعلقات میں بہت زیادہ گرم جوشی نہیں پائی جاتی رہی اور حالیہ تاریخ میں روس کا طیارہ گرانے کے واقعے کے بعد سے ترکی اور روس کے تعلقات مخدوش ہو کر رہ گیۓ تھے۔

اس سارے پس منظر میں ترکی کے سیاسی حالات بین الاقوامی سطح پر انتہائی اہمیت لیۓ ہوۓ ہیں۔ کسی قسم کی انارکی نہ صرف ترکی کو بلکہ ترکی کے اطراف میں موجود خطے کو ایک بڑی دلدل میں دھکیل سکتے ہیں۔

ترکی ایک شاندار ماضی کا حامل ملک رہا ہے۔ جس کا مکمل ادراک ترک قوم کو ہے۔ پچھلی صدی میں کمال اتا ترک کے اقتدار میں ترکی نے جہاں خلافت اور خلیفہ کے نظام کو بوجھ کی طرح اتار کر پھینکا اور روشن خیالی اور جدت کو اختیار کیا وہیں ایک بڑی تعداد نے مذہبی پابندیوں کو ایک جبر کے طور پر قبول کیا۔ وہ تقسیم ہنوذ موجود ہے۔ موجودہ حکمرانوں کو اسلام پسند حکمرانوں کے طور پر جانا جاتا ہے اور ترک فوج کا ہمیشہ سے تعارف روشن خیال اور جدت پسند کے طور پر موجود رہا ہے۔

مجھے ترکی کے سفر کے دوران اور جرمنی، بوسنیا، امریکہ اور کئی دوسرے ملکوں میں رہنے والے ترکوں سے تبادلہ خیال کا اکثر موقع ملتا رہا۔ شام کی صورتحال پر میں نے ہر ترک کو پریشان پایا چاہے وہ جدت پسند ہو یا قدامت پسند۔

ترک اپنی ثقافت اور تاریخ سے محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ بیرونی اثرات کو جلد قبول نہیں کرتے۔

خطرناک بات یہ ہے کہ اطراف میں موجود شورش ترکی کی موجودہ صورتحال پر اثر انداز نہ ہونے پاۓ۔ خصوصاً داعش۔ جیسا کہ دیکھا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی افراتفری داعش کیلیۓ میدان سازگار کر دیتی ہے اور داعش اس معاشرے میں عنکبوت مانند اپنا جال بن لیتی ہے۔

ترکی صرف ترکی نہیں۔ ترکی کی صورتحال بالخصوص خطے میں اور بالعوم دنیا بھر کی سیکورٹی کی صورتحال کو تبدیل کر سکتی ہے۔

[pullquote]پیرسید مدثر نذر
[/pullquote]

بلوچستان یورنیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔ سیاست ۔ امن اور تصوف پسندیدہ موضوعات ہیں۔ سلوک کے نام سے اسلام آباد میں ایک تھنک ٹینک کے بانی ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے