شخصی طاقت اور چائیلڈ ایم ایل اے

اتوار کا دن تھا، ہفتہ کی رات بہت دیر سے بلکہ صبح فجر کی نماز اور قرآن کی تلاوت کے بعد سویا تھا، اور دن بارہ بجے دروازے کی گھنٹی سے جھاگ اٹھا۔ بوجھل سی طبعیت تھی لیکن پھر بھی ناشتہ کرنے کے بعد کسی کام میں مصروف ہوگیا۔ اس دوران کمرے کی صفائی کے لئے مشین چلائی تو ٹھوکر لگنے سے میری ٹیبل سے ایک پنکھا گر کر ٹوٹ گیا۔ خیر اس کو ایک طرف رکھ کر باقی کاموں میں مصروف ہو گیا۔ سہ پہر ذرا سی گرمی محسوس ہوئی تو میں نے سوچا کیوں نا پنکھا چلایا جائے !!!!۔

اس کا سیف گارڈ گرنے کی وجہ سے ٹوٹ چکا تھا۔ اس کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس کے پلاسٹک کے پروں کو موٹر لگا تو پنکھا چل پڑا !!!۔ خوشی کا احساس پیدا ہوا کہ میں بقلم خود اسے ٹھیک کیا ہے !!!۔ اور ساتھ ہی موبائیل فون پر پاکستان چھوٹے بھائی سے چٹ چیٹ ہو رہی تھی اور آدھی کھلی آنکھ سے فیس بک پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ اس دوران لاعلمی کے سبب میری بازو اس چھوٹے پنکھے کے پروں سے ٹکرا گئی اور یوں مجھے ایک جھٹکا سا لگا اور ساتھ ہی میں حیران تھا کہ اس کی سپیڈ بھی کم پڑ گئی ہے۔ دل میں خیال آیا کہ کیوں نا اس کے پروں کو اپنے ہاتھوں سے روکا جائے !!!!۔اتنے میں فیس بک کی ایک اپ ڈیٹ مجھے چونکا دیا۔ ایک معتبر صحافتی ادارے نے نیوز بریک کی ” نو منتخب ممبر قانون ساز اسمبلی فائزہ امتیاز کی عورتوں کے مسائل بارے گفتگو”!!!۔

یہ نام کسی "پیرا شوٹر ” کا ہو سکتا ہے۔ میرے ذہن نے کہا۔ خیر میں فورا محترمہ کا نام سرچ انجن میں ڈالا تاکہ موصوفہ کی قابلیت و اوصاف بارے کوئی علم ہو !!!۔ کوئی شجرہ نسب معلوم ہو سکے !!!۔ بڑی کوشش کی لیکن گوگل جواب دینے سے قاصر تھا۔ پھر میرا یقین اور کامل ہو گیا کہ چھتری برداروں کے بارے میں کم ہی معلومات ہوتی ہیں عوام کو!!!۔ یہ کوئی پہلی ایم ایل اے نہیں، کتنے ایسے بزرگ اور جوان اسمبلی ممبران ہیں کہ ان کی کوئی معلومات کسی سرچ انجن پر موجود نہیں!!!۔ آج کا دور ميڈیا کا دور ہے اور معلومات تک رسائی کے بہت سے طریقے ہیں اگر آپ کو معلومات حاصل نا ہے تو کسی نا کسی سرچ انجن سے آپ کو معلومات مل جائیں گی۔ آزاد کشمیر ریاست کی سرکاری ویب سائٹ پر کوئی معلومات موجود نہیں ہیں !!!۔ یوں میرے دل کے داغ جلتے ہیں!!!۔ بیس/ اکیس سیکنڈ کی وڈیو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا کہ دیکھ ممتاز قسمت کی دیوی کس کس پر اور کیسے کیسے مہربان ہو رہی ہے!!!۔

آزاد کشمیر ریاست کا درجہ اوّل کا شہری ہوں !!!۔ دل دکھتا ہے کہ ایسے ایسے افراد اسمبلی تک پہنچ گئے ہیں کہ یہ کوئی ریاستی اسمبلی نہ ہو بلکہ یہ مظفرآباد "سائیں سہیلی سرکار” کا دربار ہو!!!!!!!۔ یہاں تو سارے منتیں مانگنے والے ہی ہوتے ہیں!!۔ کوئی کاروبار کی برکت کے لئے !!! کوئی پیسے کی فراوانی کے لئے، تو کوئی اولاد نرینہ کے لئے!!!۔ بات پنکھے کی ہو رہی تھی کہ فیس بک کی پوسٹ نے مجھے اپ سیٹ کر دیا!!!۔ یہ ایک چھوٹا خوبصورت سا ٹیبل فین تھا۔ گر کر ٹوٹ گیا جبکہ اس کی موٹر بھی چھوٹی تھی!!!۔ اس کی طاقت کے کے آگے میرے ہاتھ بھی رکاوٹ بن گئے۔ اگر پنکھا تھوڑا سا بڑا ہوتا !!۔ پلاسٹک کے پروں کی بجائے دھاتی مٹیریل ہوتا تو شاید میں کبھی اس کو خود سے ٹھیک کرنے کی کوشش نہ کرتا!!!۔

نو خیز ایم ایل اے "فائزہ امتیاز” کا انٹرویو کے دوران انداز ایسا ہی تھا جیسے بچے چڑیا گھر کی سیر کی روداد سنا رہے ہوں!!!۔
ہاتھی دیکھا !!!۔ بہت مزہ آیا !!!۔ بندر بھی اٹھکیلیاں کرتے اچھے لگتے تھے!!!۔ شیر کی دھاڑ سے چڑیا گھر کے باقی جانور سہم گئے اور خوف پھیل گیا!!!۔ فائزہ امتیاز کون ہیں ؟ میں نے یہاں یورپ سے سارے رابطوں کے بعد کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے پر سوچا کہ چلو کوئی بھی ہوں اب سامنے ہی پروان چڑھیں گی۔ کچی عمر میں بہت بڑا قدم اٹھا لیا ہے یا اٹھوایا گیا ہے!!!۔

موجودہ اسمبلی کی صورت حال سے ایسا ہی دیکھائی دیتا نظر آتا ہے کہ بزرگ سیستدانوں کی”ویل چیئرز” کے ساتھ ساتھ اب اسمبلی ہال میں "چائلڈ ایم ایل ایز” کے لئے”پنگوڑے” بھی رکھے جائیں۔۔۔!۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے