پشتونوں کو آزاد ی دیں

اچکزئی صاحب پشتونوں کو آزاد ی دیں۔۔

ابھی چند روز پہلے اسمبلی میں سنا تھا محمود خان اچکزئی ۔۔ جوش خطابت میں اپنے ملک کی ایجنسیوں کو لتاڑ رہے تھے میں نے سوچا شاید وہ یہ کہہ رہے ہوں کہ ہماری ایجنسیاں سست ہیں کہ بھارت مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کر وا رہا ہے مگر پاکستانی ایجنسیاں یہ نہیں کر رہیں لیکن جناب وہ تو پاکستان میں ہونے والے حادثات کو اپنی ناکامی قرار دے رہے تھے ان کا کہنا تھا ہر بات کا الزام بھارت پر لگانا درست نہیں۔۔۔

مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔۔ بہرحال ان کے اپنے اتحادی چوہدری نثار علی خان نے اسی فلور پر کھڑے ہو کر محمود اچکزئی کے خوب لتے لیے۔۔مجھ ایسے کئی لوگوں کو تسلی ہو گئی اور میرا خیال تھا غالباً اچکزئی صاحب کی بھی تسلی ہو گئی ہو گی لیکن جناب ایسا نہیں ہے ۔۔ ایک دوست نے فیس بک پر ایک وڈیو شیئر کی ہے جس میں محمود اچکزئی فرما رہے تھے میں قطعاً، کسی قیمت پر بھی اس پاکستان کو زندہ باد نہیں کہوں گا۔۔ جس ملک میں پشتون غلام ہوں ۔۔ وہ اسے زندہ باد نہیں کہہ سکتے۔۔ ان کی اس وڈیو پر پشتون خود فیس بک پر بے حد برہم ہیں۔۔۔ لیکن میں نے سوچا پشتون کس طرح غلام ہیں انہیں بتا ہی دوں۔
وہ اس طرح جناب کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ خود محمود خان اچکزئی ہیں۔۔ان کے سگے بھائی محمد خان اچکزئی گورنر بلوچستان ہیں۔دو بھائی مجید خان اچکزئی اور حمید خان اچکزئی بلوچستان اسمبلی کے رکن ہیں۔۔ ان کی اہلیہ کی بھابھی سپوزمئی اچکزئی بھی رکن بلوچستان اسمبلی ہیں۔ان کی اہلیہ کی بہن یعنی محمود خان اچکزئی کی سالی صاحبہ نسیمہ رکن قومی اسمبلی ہیں۔

آپ اگر پریشان نہیں ہو رہے تو میں مزید بتاؤں۔۔ ساری خدائی ایک طرف اور جورو کا بھائی ایک طرف یعنی ایک سالے صاحب اگر کوئٹہ کے ہوائی اڈے پر ائیرپورٹ مینیجر کے فرائض انجام دے رہے ہیں تو دوسرے سالے صاحب ڈی آئی جی موٹر وے پولیس ہیں۔۔اور بھی عزیز و اقارب ہیں جو لیکچرار وغیرہ جیسے معمولی عہدوں پر فائز ہیں۔۔

اب آپ مجھے بتائیے کیا محمود خان اچکزئی درست نہیں کہتے کہ پشتون غلام ہیں اگر غلام نہ ہوتے تو اچکزئی صاحب کا گریبان پکڑتے اور پوچھتے جناب آپ کو تمام اہل افراد اپنے خاندان میں ہی دکھائی دیتے ہیں باقی پشتونوں کا کیا قصور ہے؟اگر تمام عہدے وزارتیں اور اسمبلی کے ارکان اپنے گھر والے ہی منتخب کروانے ہیں تو پھر اپنی جماعت کے نام کو ہی بدل ڈالئے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے بجائے پختونخوا نجی گھریلو پارٹی رکھ چھوڑیئے۔

اس ملک کی بدقسمتی ہے یہ ہے تو اسلامی جمہوریہ پاکستان مگر یہاں اسلام، ریاست، فوج کو گالیاں دینا فیشن بن گیا ہے۔ یہاں وہ لوگ ہائی فائی اور شان و شوکت والے سمجھے جاتے ہیں جو اپنے ہی ملک کو برا بھلا کہیں۔۔ یہاں کا میڈیا بھی بڑے فخر سے دکھاتا ہے کہ اجمل قصاب کا تعلق پاکستان کے فلاں گاؤں سے ہے بعد میں وہ خبر غلط ہو بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ اسے تو خاموشی کے ساتھ پھانسی دے دی گئی اور جس طرح اسامہ بن لادن کی لاش امریکہ نے غائب کی اسی طرح بھارت نے اجمل قصاب کی لاش غائب کردی لیکن آج بھی آپ اپنے ہی ملک کے اینکر نجم سیٹھی سے پوچھئے جناب بھارت پاکستان میں تخریب کاری یا دہشت گردی کیوں کرواتا ہے تو نجم سیٹھی کہتے ہیں بھارتی ایجنسی را ۔۔ اپنے ملک سے باہر کارروائیاں نہیں کرتی یہ تو ہمارے ملک کی ایجنسیاں ہیں جو یہ سب کام کرتی ہیں۔۔ بندہ سوچ میں پڑ جاتا ہے یار میں نے غلطی سے زی نیوز یا بھارتی چینل این ڈی تی وی تو نہیں لگا لیا ۔۔ لیکن پھر معلوم پڑتا ہے نہیں جناب ایسا نہیں ہے یہ اپنا ہی چینل ہے۔۔

یہاں ایک اچکزئی نہیں سارے ہی اچکزئی بنے ہوئے ہیں۔۔۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا بیان بی بی سی پر آیا ہے کہ پاکستان کو بلوچستان اور پاکستانی کشمیر میں کیے جانے والے مظالم کا حساب دینا ہو گا۔۔ مگر ہمیں کیا ہم پر تو اچکزئی سوچ چڑھی ہوئی ہے۔۔ یہاں سیاسی جماعتیں احتجاج کرتی ہیں تو اس کے لیے بھی یوم آزادی کا انتخاب کرتی ہیں تاکہ قوم جشن نہ منائے بلکہ احتجاج کرے ، کوئی پوچھے احتجاج اگر حکومت کے خلاف ہے تو دن پندرہ اگست بھی چنا جا سکتا ہے لیکن نہیں بھارت کے یوم آزادی پر تو احتجاج نہیں کیا جا سکتا۔۔ دوسری جانب حکومت ہے وہ بھی تمام احتجاجوں سے بے نیاز، تمام بھارتی ہتھکنڈوں سے بے پروا۔۔۔ موٹر ویز کا افتتاح کرنے میں مصروف۔۔ خارجہ امور کی وزارت ایسے افراد کے ہاتھ میں ہے جن کی ایکسپائری ڈیٹ قریباً بیس سال پہلے گزر چکی ہے۔۔ کیا کریں ہم، کہاں جائیں ہم۔۔۔

ایک ہی وزیر ہے جو موڈ میں ہو تو وزیر دفاع کا کام بھی سنبھالا ہوتا ہے، پارلیمانی امور کا وزیر بھی ضرورت پڑنے پر بن جاتا ہے اور وزیر خارجہ کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے راہنماؤں کو پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی دینے پر بنگلہ دیشی حکومت کی مذمت کرتا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کو اس کی اوقات یاد دلاتا ہے۔۔ یہ تو وہ وزیر ہے جو ملک ریاض کو بھی نکیل ڈالے ہوئے ہو کیونکہ اس نے غالباً کوئی پلاٹ بحریہ ٹاؤن میں نہیں لے رکھا۔۔ شاید بھارت کے خلاف اس لیے بات کرتا ہے کہ اس کا چینی کا کاروبار بھارت میں نہیں ۔۔۔

اچکزئی کو بھی کھری کھری سنائیں تو اسی وزیر نے۔۔۔ دوسرے ممالک سے پاکستانیوں یا غیر پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا تھا، یہاں اگر کوئی امریکی آ جاتا تو یہاں بھی ویزہ جاری ہو جاتا تھا لیکن اب وہ ڈی پورٹ ہو جاتا ہے۔۔۔ لیکن معلوم ہوتا ہے محمود خان اچکزئی کو سنبھالنا ان کے بھی بس کی بات نہیں۔۔۔وزیر داخلہ صاحب۔۔۔ آپ بہت بااختیار ہیں۔۔ آپ کے اختیار کے مارے بول ورکرز آج بھی آپ کو جھولیاں اٹھا اٹھا کر دعائیں دے رہے ہیں جن کے خلاف ایکشن آپ نے ایک بے بنیاد خبر کی بنیادپر لیا، آج وہ ہزاروں کارکن آپ سے کہتے ہیں اچکزئی کے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر چلنے والے بیانات پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی۔۔ اگر ایان اور بلاول کا تعلق معلوم ہے تو اشاروں کنایوں میں بات کیوں کرتے ہیں ایف آئی اے کی بارات ان کے گھر بھجوا کیوں نہیں دیتے۔عمران خان کی پارٹی کے ہوں یا اپنی پارٹی کے قرضہ خور۔۔۔ ان کے پاس وصولیوں کے لیے ٹیمیں کیوں نہیں بھیجتے۔۔ منی لانڈرنگ اسحاق ڈار نے کی ہو یا حسن اور حسین نواز نے۔۔ انہیں ہتھکڑی کیوں نہیں لگوا دیتے۔۔۔ شایداس لیے کہ یہ سب لوگ شعیب شیخ کی طرح یہاں سرمایہ لے کر نہیں آئے تھے بلکہ اس دیس سے پیسہ کما کر باہر لے کر گئے ہیں ۔۔

یہ سب اچکزئی ۔۔۔ ٹیکس چھپاتے ہیں وہ شخص باہر سے پیسہ لے کر آتا اور یہاں اس ملک کو مضبوط بنا رہا تھا۔۔ شاید ایسی کوئی ہتھکڑی بنی ہی نہیں جو طاقتور لوگوں کو لگ سکے۔۔اس وقت تک ان تمام اچکزئیوں کو اس ملک کو گالیاں دینے کی مکمل آزادی ہے۔۔۔ آزادی سے یاد آیا۔۔ آپ سب کو بھی آزادی کا جشن مبارک ہو

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے