‘چیئرمین پی سی بی نے خفیہ ملاقات میں قیادت کی پیشکش کی’

[pullquote]قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ڈرامائی انداز میں قیادت کا منصب ملنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے خفیہ ملاقات میں انہیں قیادت کی پیشکش کی تھی۔ قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ڈرامائی انداز میں قیادت کا منصب ملنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے خفیہ ملاقات میں انہیں قیادت کی پیشکش کی تھی۔[/pullquote]

یاد رہے کہ 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد مشکلات سے دوچار پاکستان کرکٹ ٹیم کی باگ ڈور مصباح الحق کے سپرد کی گئی تھی تاہم دلچسپ امر یہ کہ اس وقت مصباح الحق پاکستان کی ایک روزہ، ٹیسٹ یا ٹی ٹوئنٹی میں سے کسی بھی ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔ کرکٹ آسٹریلیا کیلئے لکھے گئے اپنے خصوصی کالم نے مصباح الحق نے حیران کن انداز میں قیادت ملنے کے ساتھ ساتھ عالمی درجہ بندی میں قومی ٹیم کے چھٹے سے عالمی نمبر ایک تک رسائی کی داستاں بھی بیان کی۔

مصباح نے بتایا کہ 2010 میں اسپاٹ فکسنگ سے متاثرہ دورہ انگلینڈ کے بعد پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں شیڈول سیریز سے ایک ماہ قبل سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ کے سکریٹری نے انہیں فون کر کے پیغام پہنچایا کہ چیئرمین ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی سی بی اس ملاقات کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے اور اس ملاقات کا انتظام ایک کلرک کے کمرے میں کیا گیا جہاں مجھے قیادت کی پیشکش کی گئی۔

‘میں نے بھی حالات کی نزاکت کا اندازہ لگاتے ہوئے چیزوں کو خفیہ رکھا اور اپنے اہلخانہ تک سے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا’۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نے مجھ سے کہا کہ ان کے پاس زیادہ آپشن نہیں ہیں اور اے ٹیم کی قیادت کے تجربے کی وجہ سے وہ مجھے قیادت سونپنے کا سوچ رہے ہیں۔ ‘انہوں نے مجھ رائے مانگی اور میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ میں ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں تو میں اس ذمے داری کو نبھانے کی اپنی پوری کوشش کروں گا لہٰذا میں نے ٹیم کی قیادت سنبھالنے کی پیشکش قبول کر لی’۔

پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان نے کہا کہ ایک ہفتے بعد جب مجھے قومی ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میں شامل کیا گیا تو تمام لوگ حیران رہ گئے اور اگلے ہی دن انہیں اس وقت مزید حیرانی ہوئی جب مجھے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپ دی گئی، کسی کو بھی اس کی توقع نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اساٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے ٹیم بکھری ہوئی تھی اور میں جانتا تھا کہ ان حالات میں ٹیم چلانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں لیکن میرے ذہن میں یہی بات تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع دیا ہے اور وہی میری اسے ایک بہتر ٹیم بنانے میں مدد کرے گا۔

مصباح نے کہا کہ چھ سال میں میرے لیے سب سے بڑی کامیابی انگلینڈ کے خلاف 2012 میں کلین سوئپ تھا کیونکہ اس سیریز کے بارے میں بہت باتیں ہو رہی تھیں اور انگلینڈ کی ٹیم عالمی نمبر ایک کے منصب پر فائز تھی۔ قومی ٹیم کے کپتان نے سری لنکا کے خلاف 377 رنز کے ہدف تک رسائی اور پھر بالآخر انگلینڈ کے خلاف سیریز ڈرا کرنے کو بھی تاریخی لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ میرے لیے اوول ٹیسٹ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اگر ہم یہ ٹیسٹ ہار جاتے تو یہ میرا آخری ٹیسٹ میچ ہوتا لہٰذا میں بہترین کارکردگی دکھانے کیلئے پرعزم تھا۔ کپتان نے کہا کہ اس ٹیم نے بے مثال ‘اسپورٹس مین اسپرٹ’ کا مظاہرہ کیا اور اوول میں کامیابی حاصل کر کے سیریز 2-2 سے برابر کردی۔ مصباح نے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کہا کہ ہم نے انگلینڈ میں سیریز برابر کر کے اپنی اہمیت ثابت کردی اور اگلی سیریز میں بھی اسے ثابت کرنے پر نظریں مرکوز ہیں، اب ہمارا مقصد عالمی نمبر ایک درجہ بندی کو برقرار رکھنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے