آسامیاں خالی ہیں

الحمدُاللہ! پاکستان اب ایشین ٹائیگر بن چکا ہے۔راوی آج کل زبر کے ساتھ چین ہی چین لکھتا ہے، جسے قاری زیر کے ساتھ چین ہی چین پڑھتا ہے۔مملکتِ خداداد میں شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ سے پانی پیتے ہیں کیونکہ باقی ہر گھاٹ کا پانی آلودہ ہو چکا ہے۔

امن و امان کی صورتِ حال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار سارا دن دفتر میں لیٹے انگڑائیاں، جمائیاں لیتے رہتے ہیں کیونکہ تھانوں میں رپٹ وغیرہ درج نہ کر کے جرائم کی شرح بہت کم کروا دی گئی ہے۔

لوگ اتنے خوشحال اور اُن کے پیٹ اتنے بھرے ہوئے ہیں کہ کئی کئی دن بغیر کھائے پیے رہناپڑتا ہے۔روزگار اتنا عام ہے کہ بے روزگار ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا، کیونکہ اکثر اوقات بغیر ڈھونڈے ہی مل جاتا ہے۔

خوشحالی و سربلندی کے اسی سلسلے کے تسلسل میں ہم نے کچھ آسامیوں کا اعلان کیا ہے۔

خواہشمند حضرات ہمارے کمیشن ایجنٹس سے فوری رابطہ کریں۔

۱۔ ضرورت ہے ایک مذمت کرنے والے کی جو کہ معاشرے میں ہونے والے ناانصافی ، دہشت گردی اور ظلم کے ہر واقعے کی ہماری طرف سے بھرپور مذمت کر سکے۔ اگر ہم نیند میں بھی ہوں ،جو کہ ہم اکثر ہوتے ہیں،تو بھی ہماری طرف سے مذمتی بیان جاری کر دے۔ اور بعد میں ہمیں بھی آگاہ کر دے کہ میں نے فلاں فلاں واقعے کی مذمت کر دی ہے۔ایسے امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی جو مرثیہ نگاری میں یدِ طولیٰ رکھتے ہوں۔

۲۔ہماری سوشل میڈیا ٹیم کو ایک ایسے صاحب کی اشد ضرورت ہے جو ٹویٹر پرہمارے ہراول دستے کے کمانڈنٹ کا کردار ادا کر سکیں۔مخالفوں کی رائی کو پہاڑ اور اپنوں کے پہاڑ کو سُرمہ بنانے کے فن پر دسترس رکھتے ہوں۔گالم گلوچ اور اسلامی پوسٹس ایک ساتھ کرتے ہوں ۔ اس عہدے کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے پینتیس ٹویٹس فی گھنٹہ اور کم سے کم پندرہ سو فالوورزکی حد پار کرنا ضروری ہے۔ہر واقعے کے بعد ٹویٹر پر عجیب قسم کا ٹرینڈ بنانے والوں کی خصوصی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

۳۔ ایک فوٹوگرافر کی اشد ضرورت ہے جو کہ ہماری نمودونمائش کے جذبے سے پاک نمازوں کی تصاویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر ’لیک‘ کرے ، کسی غریب کے سَر پر دستِ شفقت پھیرتے ہوئے،سستے ہوٹلوں میں بیٹھ کر کھانا کھاتے ہوئے اور بارشوں اور سیلاب کے ٹھہرے پانی میں چلتے ہوئے ہماری ویڈیو اور تصاویر بنائے، کسی جگہ بغیر پروٹوکول اور ’اچانک‘ چھاپہ مارنے کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھے ، دوسروں کو دکھائے اور حسبِ توفیق داد، لائیکس اور فالوورز بٹورے۔( لعنت ملامت اوراعتراض کرنے والوں کو بلاک کرے)۔

۴۔ ایک ایسے صاحبِ نظرواہلِ قلم کی ضرورت ہے جو زوم ان کر کے نہ صرف خود قطرے میں دجلہ دیکھے بلکہ دوسروں کو بھی دکھائے۔ وہ حضرات ضرور رابطہ کریں جو غالبؔ کے مصرعے،’’بنا ہے شاہ کا مصاحب، پھرے ہے اتراتا ‘‘، کو ضرورت سے زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

اگر آپ ابھی تک بے روزگار ہیں تو فوراََ رابطہ کریں۔ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو پارٹی ٹکٹ اور ترقیاتی فنڈ سے بھی نوازا جا سکتا ہے۔پہلے آئیں، پہلے کمیشن دیں اور پہلے پائیں۔شکریہ!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے