منزلیں دور سہی لیکن

منزلیں دور سہی ۔۔۔ ہم ساتھ رہیں گے ۔۔

کہتے ہیں کہ کہیں دور پہاڑوں پر ایک بزرگ عبادت کیا کرتے تھے اور ایک شخص ان کی خدمت کرتا تھا ، برسوں کی ریاضت کے بعد بزرگ نے خوش ہو کر اسے ایک جادوئی ہنڈیا دی اور کہا کہ تم جو کچھ کھانا چاہو گے وہ تم کو اس ہنڈیا سے پکا پکایا مل جائے گا یاد رہے کہ اس زمانے میں روپے پیسے کی نہیں اشیائے خوردونوش کی اہمیت ہوا کرتی تھی ۔

قصہ مختصر کہ جناب وہ شخص جب اپنے ایک ہمسائے سے ملا اور اس ساری بات کے بارے میں بتایا تو وہ بھی بزرگ کے پاس قدم بوسی کے لئے حاضر ہوااور بالاخر ان محترم بزرگ نے بھی استفسار کیا کہ تم بھی اپنی تمنا بتائو کہ کیا تمھیں بھی وہ ہنڈیا چاہیے تو وہ شخص محض اتنا کہنے لگا ’’کے تسی مینوں ہانڈی نہ دیو پر میرے ہمسائے کولوں واپس لےلوو۔‘‘( یعنی مجھے بے شک جادو کی ہانڈی نہ دیں بس اتنا کریں کہ اس سے وہ ہانڈی واپس لے لیں )

بس آج اس نکتے تک ہی آپ کو پہنچانا چاہتی تھی کہ ہم نے اپنے گرد حسد کی ایسی دیواریں کھڑی کر لی ہیں کہ کسی کی کامیابی کا شور ہی ہم تک نہیں پہنچ پاتا یا ہم سننا نہیں چاہتے ، نجانے ہم اس خوش فہمی میں کیوں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ کوئی ایک کام جو ہم اچھی طرح کرنا جانتے ہیں وہ کوئی دوسرا ہم سے بہتر طریقے سے سرانجام نہیں دے سکتا ۔۔

انہی غلط فمہیوں کے سہارے ہم اپنی پوری زندگی گذارے جاتے ہیں لیکن زندگی جیتے نہیں ، کیونکہ زندگی کے ہر لمحے سےخوشیاں کشید کرنے کے لئے ہمیں اپنی خوشیوں کو دوسروں کے ساتھ منانا پڑتا ہے اور دوسروں کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ۔۔۔

ہم اپنی زندگی کے اس سفر میں کامیابیوں اور ناکامیوں کا ایک طویل سفر طے کرتے ہیں لیکن حقیقی خوشی کیوں محسوس نہیں کرتے اس لئے ایسی کامیابیوں کا کیا فائدہ ایسی جیت کا کیا مقصد جب اسکا جشن منانے والا کوئی ہمراہ نہ ہو ۔

ہمارے ان دکھوں کا کیا مداوا جب کوئی آنسو ہی صاف کرنے والا نہ ہو ، کوئی مہربان نہ ہو جس سے دکھ سکھ کہہ سکیں ۔ ہم سب کی منزلیں الگ الگ ہیں کوئی کہیں ہے اور کوئی کہیں ۔یہ بہت طویل مسافت ہے جسے طے کرنے کے لئے ہمیں خود اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی قابلیت کا اعتراف بھی کرنا ہے ۔

دوسروں کی خوشی میں خوش ہونا سیکھیں ، ان کے غموں کو بانٹنا سیکھیں ، لوگوں کو ، دوستوں کو اپنے اہل خانہ کو ان کی اہمیت کا احساس دلائیں ، ان کی حوصلہ افزائی کریں ،انھیں بتائیے کہ آپ کے مقاصد مختلف ہو سکتے ہیں لیکن آپ بھی ان کی کوششوں میں بھی شریک ہیں خواہ وہ عمل کی صورت میں ہو یا دعا کی شکل میں ، ذرا غور کریں کہ کہیں آپ کی زندگی میں اس جملے کی کمی تو نہیں ’’ منزلیں دور سہی ۔۔ ہم ساتھ رہیں گے ۔ ‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے