نیب پلی بارگین کی شق پر سپریم کورٹ کا اظہارِ برہمی

[pullquote]نیب پلی بارگین کی شق پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا قانون اجازت دیتا ہے کہ کرپشن کرنے والا افسر رقم لوٹاکر واپس عہدے پر چلاجائے۔[/pullquote]

نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اےکےخلاف سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چور پکڑاجائےچوری برآمد کریں،چورکاشکریہ اداکریں کہ وہ جاکرپھرچوریاں کرے۔ نیب کے اس قانون کو توسیع دے دیں تاکہ ملک کی ساری جیلیں خالی ہوجائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل تو مستقل پاکستان سے باہر رہتے ہیں،اہم آئینی نکات کے مقدمات تو پھر چلیں گے ہی نہیں،جب بھی عوامی مفاد کا مقدمہ ہوتا ہے بتایاجاتا ہےاٹارنی جنرل دستیاب نہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ جب کسی معاملے کو حل نہ کرنا ہو تو کمیٹی بنا دی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا یہ درست ہےکرپشن کرنیوالاافسررقم کی واپسی کےبعد عہدے پرواپس چلاجاتاہے؟کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارنے بتایا کہ اٹارنی جنرل پاک بھارت پانی کے مسئلہ پر واشنگٹن میں ہیں۔ نیب

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے