نواز شریف کا خطاب اور تحریک انصاف کا مارچ

وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کا مسئلہ ٹھیک ٹھیک پیش کیا ، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے برھان وانی کو ینگ لیڈر قرار دیا۔ اس بات نے ہندوستانی وزیراعظم مودی کے تن بدن میں آگ لگا دی ۔ نواز شریف کے خطاب کے بعد ہندوستانی میڈیا پر پاگل پن کے دورے پڑنے لگے ان کے بس میں نہیں کہ وہ پاکستان پر چڑھ دوڑے ، ہندوستانی میڈیا جلتی پر تیل کا کام کر رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ وزیراعظم کے خطاب کے بعد اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں بے چین ہو جائے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ 18سے زائد قراردادیں منظور کر چکی ہے اور یہ مسئلہ ہنوز حل طلب ہے۔ ویسے بھی اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی کا کردار ادا کر رہی ہے اور لونڈی کی کیا مجال کہ وہ آقا سے ہٹ کر کوئی فیصلہ کرے۔

وزیراعظم نے اپنی تقریر میں فلسطین اور مشرق وسطیٰ کا ذکر کرنا ضروری سمجھا لیکن اپنے ہی ملک کے صوبہ بلوچستان میں ہندوستانی مداخلت پر بات کرنا بھول گئے۔ اوڑی حملے کے بعد ہندوستان بغیر تحقیق کے حملے کا الزام پاکستان پر دھر دیا۔ ہندوستانی وزیراعظم کیرالہ کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو تنہا کرنے کی بات کرتا ہے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دیتا ہے ، ہندوستان مفروضوں کی بنیاد پر پاکستان پر الزام تراشی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے پاکستان پر سنگین الزامات عائد کئے کہ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ لیکن ہمارے پاس ایک جیتا جاگتا ، چلتا پھرتا انسان کلبھوشن یادیو بھی ہے جو انڈین نیوی کا حاضر سروس آفیسر ہے جسے بلوچستان سے ہماری خفیہ ایجنسیوں نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا اور ازاں بعد اس نے اعتراف جرم بھی کر لیا مگر مجال ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی زبان پر اس کا نام تک آئے۔

قارئین!زیادہ پرانی بات نہیں ہمارے وزیراعظم ہندوستانی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں دوڑے دوڑے نئی دہلی پہنچے ، تقریب میں شرکت کے بعد انہوں نے دہلی میں حریت کے لیڈروں سے ملاقات کرنا تک گوارا نہیں کی بلکہ اپنے بچوں کو لے کر لوہے کے کاروبار سے وابستہ ایک کاروباری شخصیت جندال کے گھر چلے گئے ۔ ہندوستانی گجرات میں 5ہزار مسلمانوں کا قاتل مودی افغانستان میں پاکستان کیخلاف شعلہ اگلتی زبان استعمال کرنے کے بعد میاں نواز شریف کی نواسی کی شادی میں شرکت کرنے کیلئے لاہور ایئرپورٹ پر اترا تو ہمارے ہردلعزیز وزیراعظم نے اس کے استقبال کیلئے اپنی بانہیں پھیلا دیں۔ کہا جاتا ہے کہ کاروباری شخص اپنے مفادات کے خلاف کبھی بات نہیں کرتا ، شریف خاندان کی شہرت بھی کاروباری خاندان کی ہے اور ان کے ہندوستان سیکاروباری مفادات وابستہ ہیں ، مبینہ طور پر انہوں نے اپنا سرمایہ وہاں لگا رکھا ہے اس لئے یار لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو یا مودی کے خلاف کبھی منہ نہیں کھولیں گے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کا سرمایہ ڈوب جائے گا۔

جس اقتصادی ترقی کا ڈھنڈورا پاکستان کے ایڈم سمتھ (اسحاق ڈار) دن رات پیٹ رہے تھے ان کا بوگس دعویٰ اس وقت ٹھس ہو گیا جب سٹیٹ بنک کے گورنر نے نئی معاشی پالیسی جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں برآمدات خطرناک حد تک کم ہو گئی ہیں اور مہنگائی بڑھ گئی ہے ایک اخباری خبر کے مطابق شریف خاندان کی سکیورٹی پر ملک کے خزانے سے آٹھ سال میں سات ارب 41کروڑ 84لاکھ روپے خرچ ہوئے ہوں اور جس ملک کی آدھی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو ، صاف پانی جیسی خدائی نعمت سے محروم ہو ، تعلیم و صحت جیسی رحمت سے محروم ہو ، جس کے شہر گندگی اور دھوئیں کا ڈپو ہوں ، جس کا ریلوے ٹریک 70برسوں میں ڈبل نہ ہو سکا ہو ، جس ملک کے کروڑوں عوام اب بھی کچے مکانوں اور گھاس پھونس کے چھپروں میں رہتے ہوں ۔ لاکھوں بچے ورکشاپوں ، ہوٹلوں اور فیکٹریوں میں اپنا معصوم بچپن قربان کرتے اپنے ناآسودہ ارمان گروی رکھتے ہوں وہاں اربوں روپے حکمرانوں کی سکیورٹی پر اڑانا مجرمانہ حرکت کے مترادف ہے۔

دوسری طرف نواز شریف کے نورتن کہہ رہے ہیں کہ عمران خان ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے آئے روز احتجاج کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ عمران خان نے حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف تمام قانونی اور آئینی راستے اختیار کر کے دیکھ لیا انہیں کوئی سنوائی حاصل نہیں ہوئی ، سپیکر اسمبلی کے پاس نااہلی ریفرنس دائر کیا مگر سپیکر نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ ریفرنس واپس کر دیا۔ دوسری طرف عمران خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ، نیب اور ایف بی آر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے ، خان کے پاس آپشن کیا بچتا تھا؟ کیا وہ گھر لیٹ جاتا اور حکمرانوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیتا۔ اس وقت ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تنائو کی کیفیت ہے؟ ایک طرف ن لیگ کے ”گلووں بٹ” ڈنڈے اٹھائے کھڑے ہیں اور دوسری طرف انصافی بلے اٹھائے۔ حکمرانوں نے سانحہ ماڈل ٹائون سے ابھی تک سبق نہیں سیکھا ، 14بے گناہ شہریوں کو دن دیہاڑے موت کی نیند سلا دیا گیا، مقتولین کے ورثاء انصاف مانگتے پھر رہے ہیں ، جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے مطابق جو لوگ واقعے میں ملوث تھے حکومت نے انہیں اعلیٰ عہدے دے کر انصاف کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرتے ہوئے یہ پیغام دیا ہے کہ قانون صرف غریبوں کیلئے ہے۔

اپنے تہی بنے صلاح الدین ایوبی (نواز شریف) کو یہ معلوم ہونا چاہیے جب صلاح الدین ایوبی اس دنیا سے 55برس کی عمر میں رخصت ہوا تو دنیائے اسلام کے اس عظیم سلطان کے پاس 1دینا اور 47سکے چاندی درہم کے تھے ۔ اس سے پہلے وہ اپنی جاگیریں اور محلات بیچ کر عوامی فلاح و بہبود پر لگا چکا تھا اس دور میں بھی اللہ کی دھرتی پر پانامہ موجود تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے