طلوع سحر سے ہم

مجھے اس بات سے کلی اتفاق ہے کہ سوشل میڈیا نے ہماری نوجوان نسل کے اخلاق کو سو فیصد تک تو نہیں ہاں البتہ اسی فیصد تک متاثر توضرور کیا ہے ۔ تاہم ہم یہ بھی نہیں جھٹلا سکتے کہ ہر چیز کے مثبت اور منفی سبھی عوامل موجود ہیں ۔

ہم سب کی زندگیوں میں چند سیاہ نقطے ہوتے ہیں جن کو کبھی تو ہم اپنی شخصیت کا مستقل حصہ بنا لیتے ہیں تو کبھی ان کا سامنا کرنے کی ہمت ہی مجتمع نہیں کر پاتے ۔
اصل میں جب ہماری آنکھوں کے سامنے چند نادیدہ جالے یا دھندلا پن آجاتا ہے تو ہمیں یہ سیاہ نقطہ وسیع ہوتا ہوا دکھائی دینے لگتا ہے ۔ پھر ہمیں کچھ نظر نہیں آتا خواہ کسی کا اخلاص ہو یا محبت ۔۔
میں اپنی زندگی میں باوجود بہت سی مشکلات اور تکالیف کے بہت مثبت انداز میں سوچتی ہوں اور اس بات کی بھی خواہاں ہوں کہ مجھ سے وابستہ لوگ بھی مثبت سوچ اپنائیں ۔
خیر سوشل میڈیا سے یاد آیا کہ گذشتہ دنوں مجھے ایک دیرینہ دوست کے توسط سے وٹس ایپ پر ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں اسی سیاہ نقطے کے بارے میں بات کی گئی تھی کہ ایک استاد نے اپنے تمام طالب علموں کو ایک سادہ کاغذ دیا جس کے بیچوں بیچ ایک سیاہ نقطہ تھا اور انھیں کہا کہ اسے دیکھ کر جو ان کے ذہن میں آتا ہے وہ اسے صفحات پر منتقل کر دیں المختصر تمام طالب علموں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق وہ پرچہ حل کیا ۔

جب استاد محترم نے تمام طالب علموں کے پرچے چیک کئے تو انھیں نہایت مایوسی کے عالم میں یہ کہنا پڑا کہ آپ سب نے میرے مقصد کو نہیں سمجھا کسی نے بھی اتنے بڑے خالی سفید صفحے کے بارے میں نہیں لکھا بلکہ سب کی سوچ اسی سیاہ نقطے کے گرد ہی گھومتی رہی ۔ بس یہی سیاہ نقطہ ایسا ہے جسے ہم اپنی پوری زندگی پر محیط کر لیتے ہیں کہ ہمارے پاس نوکری نہیں ، یا ہم بیمار ہیں ، یا ہماری شادی نہیں ہو رہی ، یا یہ دنیا میں ہمارا کوئی خیر خواہ نہیں رہا اسی ایک مایوسی کے سیاہ نقطے کی وجہ سے ہم اللہ تعالی کی تمام تر نعمتوں کی تکذیب کرتے ہیں ان کا شکر ادا نہیں کرتے ۔

ہم ایسے کاموں کے بارے میں کیوں پریشان ہوتے ہیں جن پر ہمارا اختیار نہیں ، مولائے کائنات حضرت علی علیہ اسلام سے کسی سائل نے سوال کیا کہ ’’مولا انسان کتنا با اختیار ہے ؟ ‘‘ تو مولا نے فرمایا ’’ کہ محض اتنا کہ وہ اپنا ایک پائوں بغیر سہارے کے اٹھا سکتا ہے اور دوسری ٹانگ نہیں اٹھا سکتا ، بس یہی ایک پائوں کی قدرت رکھتا ہے انسان ۔‘‘ تو جب ہر سانس جو اللہ تعالی کی امانت ہے اسکا بھروسہ نہیں تو کیوں اس سیاہ نقطے کے گرد ہی گھوما جائے ؟ ہم چاہیں تو اس نقطے کی سیاہی اپنے مثبت کردار و عمل سے ختم کر سکتے ہیں تو یہ کوشش آج سے ہی کیوں نہیں ۔۔۔اسلئے کہ ہمارا ایمان تو صرف یہ ایک شعر ہی ہونا چاہیے
کچھ اور بڑھ گئے ہیں اندھیرے تو کیا ہوا ؟
مایوس تو نہیں ہیں طلوع سحر سے ہم ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے