کراچی میں طالبات گھریلو تشدد سے تنگ آکر فرار ہوئیں، پولیس

کراچی: سی آئی اے کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے بازیاب ہونے والی تینوں طالبات گھریلو تشدد کا شکار تھیں۔

مذکورہ طالبات کو پولیس کے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) اور سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے مشترکہ چھاپے کے نتیجے میں بازیاب کروایا گیا تھا۔

ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا، ‘ایک طالبہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کے والدین اس پر اعتماد نہیں کرتے اور جب بھی اسے کسی لڑکے کا ایس ایم ایس موصول ہوتا تو وہ اس کی پٹائی کرتے تھے’۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ سی پی ایل سی کے چیف زبیر حبیب اور اے وی سی سی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) طارق دھاریجو بھی موجود تھے۔

سی آئی اے چیف نے بتایا کہ طالبات اپنے والدین کے ناپسندیدہ رویئے کا شکار تھیں۔

انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ایک دوسری طالبہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کے والدین اکثر آپس میں لڑتے جھگڑتے تھے اور اس کی والدہ اسے ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا کرتی تھیں، جبکہ تیسری لڑکی نے شکایت کی کہ اسے اپنے والد سے نفرت ہے کیونکہ انھوں نے دوسری شادی کرلی جبکہ اس کی حقیقی والدہ چاہتی تھیں کہ وہ اپنے والد کے پاس ہی رہے۔

سی آئی اے چیف نے اس موقع پر والدین کو مشورہ دیا کہ جسمانی یا ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے اپنے بچوں سے پیار محبت سے پیش آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بازیاب طالبات کو عدالت کے حکم پر دارالامان منتقل کردیا گیا۔

واقعے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی آئی جی نے بتایا کہ جمعہ 14 اکتوبر کو تینوں طالبات اسکول جانے کے بجائے سعودآباد میں واقع اپنے گھر سے فرار ہوگئیں، ‘انھوں نے حب ریور روڈ کے راستے بلوچستان جانے کی کوشش کی تاہم مواچھ گوٹھ پہنچ کر آدھے راستے سے ہی واپس آگئیں کہ انھیں راستے میں کوئی تنگ نہ کرے’۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں لڑکیوں نے کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن پہنچنے کا فیصلہ لیکن انھیں کوئی ٹرین نہ ملی، وہاں پر کسی نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ جناح ہسپتال کے قریب ایک ہوٹل میں کمرہ کرائے پر لے لیں۔

سی آئی اے چیف کے مطابق طالبات نے پولیس کو بتایا کہ وہ جناح ہسپتال پہنچیں جہاں ایک مریض کے ساتھ موجود اعجاز نامی شخص نے انھیں ایک چٹ پر اپنا موبائل نمبر لکھ کر دیا اور وہاں سے چلا گیا۔ایک لڑکی نے اعجاز سے فون پر رابطہ کیا، جس نے انھیں تعاون کا یقین دلایا اور انھیں اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔

ڈاکٹر جمیل نے مزید بتایا کہ اسی دوران اعجاز نے اپنے دوست دانش کو بلالیا اور دونوں ان طالبات کو لیاقت آباد نمبر 10 پر واقع دانش کے گھر لے گئے، جہاں دانش نے انھیں کہا کہ وہ یہاں رہیں اور کسی چیز سے خوفزدہ نہ ہوں، تاہم پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے لڑکیوں کو ٹریس کرلیا اور اعجاز کو بلدیہ ٹاؤن سے گرفتار کرلیا جبکہ دانش کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

سی آئی اے چیف کا کہنا تھا کہ لڑکیوں نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہاں رہائش کے دوران انھیں کسی کی بھی جانب سے ہراساں کیے جانے کا سامنا نہیں ہوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے