تحریک انصاف اسلام آباد میں کیسے داخل ہو گی؟

یوں تو اسلام آباد میں داخلے کے لیے کئی راستے ہیں لیکن مختلف مقامات سے آنے والوں کے لیے وفاقی دارالحکومت میں داخلے کے چھ مرکزی راستے ہیں ۔

اگر آپ موٹر وے سے آرہے ہیں تو گولڑہ ٹول پلازہ اور گولڑ ہ گاؤں کی طرف جانے والی سڑک استعمال کر کے اسلام آباد میں داخل ہو سکتے ہیں ۔

اگر آپ جی ٹی روڈ یا راول پنڈی سے آ رہے ہیں تو آپ کھنہ پل سے ترامڑی اور پھر پارک روڈ پر سفر کر تے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہو سکتے ہیں ۔

آپ فیض آباد سے اسلام آباد میں داخل ہو نے والے دو راستوں میں سے کسی ایک کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں ۔

مری ٹول پلازہ بھی اسلام آباد داخلے کا اہم راستہ ہے ۔

تاہم عمران خان کے ممکنہ لانگ مارچ کے شرکاء سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ نے ان راستوں کو کنٹینرز کے ذریعے بند کرے گی ۔

دفعہ 245 عائد کر کے ریڈ زون کو فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ شہر میں پہلے سے نافذ دفعہ 144 میں توسیع کر دی گئی ہے ۔

یوں وفاقی دارالحکومت اس وقت فوج ،رینجرز اور پولیس کے حوالے ہے ۔ذرائع کے مطابق یکم نومبر کی شب شہر کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا ۔

دوسری جانب عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے تحریری یقین دھانی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کسی صورت بند نہیں ہوگا، اسپتال ،اسکول ، کالج ، مارکیٹیں ، بازار بند ہوں گے اور نا ہی ان کے سامنے احتجاج کی اجازت ہو گی ۔ احتجاج کیلئے جگہ مختص کی جائے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عمران خان 30 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور شہر بند کرنے کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کریں ۔

ان حالات پوری قوم کی نظریں عمران خان پر لگی ہیں کہ 2 نومبر کو اپنے دس لاکھ کارکنوں اور ایک 1 لاکھ موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ کیسے اسلام آباد میں داخل ہو ں گے ۔

اس کے علاوہ دو اہم خبریں یہ بھی ہیں کہ 28 اکتوبر بروز جمعہ اہلسنت والجماعت پاکستان کے زیر اہتمام ہاکی گراونڈ آبپارہ میں شہدائے اسلام کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں مولانا سمیع الحق ، سراج الحق ، مولانا محمد احمد لدھیانوی ، حافظ محمد سعید ، مولانا فضل الرحمان خلیل ، شاہ انس نورانی سمیت دیگر جماعتوں کے رہ نما شریک ہو رہے ہیں ۔

29 اکتوبر کو عمران خان اسلام آباد کے دونوں حلقوں میں ایک وارم اپ ریلی کا انعقاد کر رہے ہیں جبکہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں بریلوی مسلک کے وابستہ تنظمیوں کا اہلسنت کنونشن بھی ہو رہا ہے ۔ باخبر حلقے کہتے ہیں کہ شاید ان جماعتوں کے کارکنان بھی شہر نہ چھوڑیں اور یہیں موجود رہیں ۔

دوسری جانب تین مذہبی جماعتوں مجلس وحدت مسلمین ، پاکستان عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل نے بھی تحریک انصاف کے دھرنے میں شرکت کا اعلان کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ق اور عوامی مسلم لیگ تو اس دھرنے کے دعوت دینے والوں میں شامل ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے