’جب تک سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے پارلیمنٹ نہیں جائیں گے‘

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے ترک صدر طیب اردگان کے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کے فیصلے پر برقرار رہنے کا اعلان کردیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 7ماہ میں حکومت نے بہت سی قلابازیاں کھائی ہیں، اور سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت ہونے پر تمام جھوٹ سامنے آجائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رائے ونڈ سے دبئی اورقطر کی نئی کہانی سامنے آئی ہے، ثابت ہوگیا ہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ ترکی سے پاکستان کی سب سے قریبی دوستی ہے، ترک سفیر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی درخواست بھی کی تھی مگر ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ ختم نہیں کرسکتے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کچھ ہمارے کارکنوں کے ساتھ کیا اس کے بعد پارلیمنٹ نہیں جاسکتے۔

پرویز خٹک اور ان کے قافلے پر ہونے والی پولیس کی شیلنگ پر سخت تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے اسے ’غیر جمہوری برتاؤ‘ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا برتاؤ کوئی دشمنوں سے بھی نہیں کرتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام حالات میں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ دوست ملک کے صدر کے خطاب کا حصہ نہیں بنا جائے لیکن موجودہ صورتحال میں کہ جب نواز شریف کی کرپشن سامنے آچکی ہے اور حکومت نے ہمارے پرامن کارکنوں کے ساتھ آمرانہ رویہ اپنایا، اس کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حصہ نہیں بنا جاسکتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’جب تک سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کا کیس چل رہا ہے تب تک پارلیمنٹ میں نہیں جائیں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مجرم ملک کا وزیراعظم نہیں ہوسکتا‘۔

صحافیوں کے سوال پر عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاناما نے الزامات نہیں ثبوت دیے تھے، اگر وزیراعظم خود کو سپریم کورٹ کے سامنے بےقصور ثابت کردیتے ہیں تو ہم اسمبلی میں چلے جائیں گے‘۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کہتا ہے کہ وہ کیس کو طول نہیں دینا چاہتے تو یہ بات خوش آئند ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک سفیر صادق بابر گرگن کی درخواست کے بعد ان کی جماعت نے فیصلے پرنظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ڈان کو بتایا تھا کہ ان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے 3 رکنی وفد نے 14 نومبر کی دوپہر ترک سفیر سے ملاقات کی تاکہ انہیں ترک صدر کے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ سے متعلق پی ٹی آئی کے فیصلے کے پس منظر سے آگاہ کیا جاسکے، انہوں نے ترک سفیر کو آگاہ کیا کہ ان کی جماعت کے لیے ترک صدر بہت محترم ہیں اور اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ چند اندرونی معاملات کی وجہ سے کیا گیا۔

رہنما پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے عمران خان کو وفد اور ترک سفیر کی ملاقات اور بات چیت سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے فیصلے پر نظرثانی کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے ہفتہ 12 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے خطاب میں تحریک انصاف کے ارکان شرکت نہیں کریں گے۔

پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ایک ایسے متنازع وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جس پر کرپشن کے الزامات ہیں۔

پی ٹی آئی کی ’اسٹریٹجی کمیٹی‘ کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو نہ صرف سیاسی مخالفین نے تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ جماعت کے کئی رہنماؤں نے بھی ناراضی کا اظہار کیا، پی ٹی آئی کے کئی سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی نے شکوہ کیا تھا کہ اس معاملے پر پارٹی قیادت نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ اہم فیصلے میڈیا اسٹریٹجی کمیٹی کررہی ہے جسے سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے حوالے سے پارٹی کا موقف تیار کرنے کے لیے اور پاناما کے معاملے پر وزراء کے بیانات کا جواب دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

چند ارکان اسمبلی نے ان خیال کا اظہار بھی کیا کہ قومی اسمبلی کے مسلسل بائیکاٹ کی منطق سمجھ سے باہر ہے جبکہ پارٹی کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ کہ وزیراعظم خود کو احتساب کے لیے پیش کریں، پورا ہوچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پارٹی سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت شروع ہونے کے بعد اپنا دھرنا منسوخ کرسکتی ہے تو پھر پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔

[pullquote]ترک وزیراعظم کے دورہ سے قبل حکومت نے پاک ترک اسکول کے اساتذہ کے ملک بدری کا حکم جاری کردیا،ذرائع وزارت داخلہ
[/pullquote]

ملک بھر میں 23 پاک ترک اسکولز میں 108 ترکش اساتذہ اور دیگر شعبوں میں کام کرتے ہیں،وزارت داخلہ نے تمام ترک باشندوں کو 20 نومبر تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت ،امیگریشن حکام کو ترکش باشندوں کی ملک بدری کا حکم موصول ہوگیا ،پاک ترک اسکولز سسٹم کے تحت 108 ترک باشندوں اور انکے فیملی ممبرز کی تعداد 400ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے