رہی سہی پی پی پی کی لبرل بلاول کے ہاتھوں شامت

ماضی میں دہائیوں تک ملک بھرمیں پھیلی ذوالفقار علی بھٹوکی پاکستان پیپلزپارٹی کو آصف علی زرداری نے نااہل حکمرانی اور کرپشن کی وجہ سے سندھ تک محدود کیا اور اب جو رہی سہی کسر باقی رہ گئی ہے وہ بلاول بھٹو زرداری لبرل ازم کا نعرہ بلند کر کےپوری کر دیں گے۔

بھٹو نے اس ملک کو اسلامی آئین دیا لیکن اب بھٹو ہی کی پارٹی کے اہم رہنمائوں نے کہنا شروع کر دیا ہےکہ بھٹو کا ویژن سیکولرپاکستان تھا لیکن انہوں نے تو اسلامی قوتوں کےپریشر میں اسلامی آئین بنایا۔ جو اسلامی آئین بھٹو صاحب کےلیے فخر کا باعث تھا اور جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ پی پی پی کے بانی کےلیے آج بھی دعائیں کرتےہیں اس پر بلاول بھٹو کی نئی لبرل اور سیکولر پیپلزپارٹی نے ہی سوال اٹھا دیے۔

بھٹو مرحوم کاویژن جو بھی تھا لیکن انہوں نے اس ملک کو جو بنیادی آئینی ڈھانچہ دیا اُس کے تحت پاکستان کا کوئی قانون قرآن اور سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔ بھٹو کے آئین میں سیکولرازم اور لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ1973 کے آئین میں تو پاکستان کے تمام اداروں کو پابند بنایا گیا کہ اس ملک میں ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں مسلمان اپنی زندگیاں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق گزار سکیں اور جہاں اسلامی اصولوں کے مطابق اقلیتوں کو شخصی اور مذہبی آزادیاں میسر ہوں گی، سود پر پابندی ہو، جسم فروشی اور جوا کھیلنے کی اجازت نہ ہو، شراب پینا جرم ہو ۔

اسی آئین نے ختم نبوت کی تحریک کو قانونی و آئینی شکل دیتےہوئےقادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ بھٹو نے جمعہ کی چھٹی کا بھی اعلان کیا لیکن بلاول کی پی پی پی کو اب یہ سب باتیں چبھ رہی ہیں۔ کہتے ہیں کہ بھٹو مرحوم نے علماء کے دبائو پر ایسا کیا۔ نہیں جناب بھٹو صاحب نے ایسا علماء حضرات کے دبائو پر نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے اسلام سے گہرے لگائو کی وجہ سے کیا۔پی پی پی بھٹو کے نعرہ کے مطابق عوام کو روٹی کپڑا اور مکان تو نہ دے سکی لیکن المیہ دیکھیں کہ اب وہ بھٹو مرحوم کےلیے دعائوں کے ایک اہم ذریعے کو بھی عوام سے چھیننا چاہتے ہیں۔

بے شک آئین پاکستان پر عمل نہیں ہوا لیکن بھٹو کا دیا ہوا یہ آئین پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ بھٹو نے جب ایٹم بم بنانے کا ارادہ کیا تو اُسے اسلامی بم کا نام دیا۔ بھٹو کا آئین کہتا ہے کہ اس ملک کا صدر اور وزیر اعظم صرف مسلمان شہری ہی بن سکتا ہے لیکن بلاول نے کچھ عرصہ قبل ایک ٹویٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے کسی شہری کو ملک کا وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

بلاول کی نئی پی پی پی سیکولرازم کے ایجنڈے پر بنیادی طورپر اس حد تک چلنے کو تیار ہے کہ بس اسلام اور ریاستی امور کو علیحدہ کر دیا جائے تاکہ پاکستان ایک ـ’’روشن خیال‘‘ (یعنی مغرب زدہ) ریاست بن جائے۔ اگر ایسا نہیں تو گزشتہ روز لاہور میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے یہ کیوں کہا کہ 2018 میں بلاول وزیر اعظم بنے گا۔ اگر سیکولرازم کی سیاست کرنی ہے تو پھر اپنے کہے پر عمل کرتےہوئے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے کسی رکن یا رہنما کا نام پی پی پی کے مستقبل کے وزیر اعظم کےلیے تجویز کر دیں۔

اگر فوری طورپر یہ بھی نہیں کرسکتے تو کم از کم کسی اقلیتی رکن کو نئی پی پی پی کا شریک چیئرمین یا پارٹی کی مرکزی و صوبائی قیادت کی سربراہی کےلیے نامزدکردیں۔ بھٹو مرحوم نے شراب پرپابندی لگائی لیکن بھٹو کا نعرہ لگانےوالےبلاول کی پی پی پی نے صوبہ سندھ میں عدلیہ کے فیصلوں کےباوجود شراب پرپابندی کو ختم کر دیا۔بھٹو صاحب کے آئین کی خلاف ورزی کرتےہوئے بلاول بھٹو کی نئی پی پی پی نے سندھ اسمبلی میں ایک ایسے قانون کو پاس کروایا جو اٹھارہ سال سے کم عمر افرادپر اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔

اسی نوعیت کا مسودہ قانون چند روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے پیش کیا گیا۔ قومی اسمبلی کی اس قائمہ کمیٹی جس میں تمام بڑی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہےنے متفقہ طورپر اس قانون کو غیر اسلامی اور غیر آئینی قرار دے کر رد کر دیا۔ بھٹو مرحوم کا آئین ملک میں اسلامی ماحول کے فروغ کی بات کرتاہے لیکن بلاول نے سندھ میں ناچ گانےکے کلچر کو فروغ دینےکےلیے حال ہی میں ٹویٹر پر ایک پیغام دیا۔

یہ پیغام بلاول نے وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سےاسکولوں میں ناچ گانا سیکھانے پر پابندی لگانے کے نوٹس کو منسوخ کرنےپر جاری کیا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ "Dance Sindh Dance while you can” ( سندھ ناچو جب تک تم ناچ سکتے ہو)۔

چند تجزیہ کاروں اور پی پی پی رہنمائوں کے ایک طبقہ نے بلاول کو ایک ایسے سیکولر ایجنڈے پر لگا دیا ہے جو پی پی پی کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل دے گا۔

بشکریہ:روزنامہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے