پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، جنید جمشید ،اسامہ وڑائچ سمیت 48 افراد جاں بحق

اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا جس کے باعث جہاز کے عملے سمیت 48 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی، تاہم حادثے کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہ آسکیں۔

ترجمان پی آئی اے دانیال گیلانی کے مطابق طیارے میں 42 مسافر، عملے کے پانچ ارکان اور ایک گراؤنڈ انجینئر موجود تھے۔

حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔

پی آئی اے کی جانب سے جاری کی جانے والی مسافروں کی فہرست کے مطابق متاثرہ طیارے میں 31 مرد، 9 خواتین اور 2 بچے سوار تھے۔

ترجمان پی آئی اے دانیال گیلانی نے بتایا کہ حادثے کے حوالے سے ہنگامی رسپانس سینٹر پی آئی اے ہیڈکوارٹرز کراچی میں قائم کردیا گیا ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ان نمبرز پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:

ترجمان پی آئی اے نے طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پی کے 661 میں 40 سے زائد افراد سوار تھے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد پہنچنے سے کچھ پہلے اے ٹی آر طیارے کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوا۔

مقامی صحافی محمد زبیر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ طیارہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے قریب پتولہ گاؤں میں گر کر تباہ ہوا۔

ترجمان سول ایوی ایشن نے طیارہ لاپتہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ 3 بج کر30 منٹ پر چترال سے روانہ ہوا جبکہ 4 بج کر 40 منٹ پر اسے اسلام آباد میں لینڈ کرنا تھا مگر پرواز کے دوران ہی اس کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

چترال ایئر پورٹ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی نامور شخصیت جنید جمشید جو تبلیغی دورے پر چترال میں موجود تھے وہ بھی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی طیارے سے اسلام آباد آرہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مسافر طیارے میں جنید جمشید بھی موجود

اطلاعات کہ مطابق، جنید جمشید نے پارلیمنٹ کی مسجد میں جمعے کا خطبہ دینا تھا۔

ایک امدادی کارکن کاشف نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران انہیں معروف نعت خواں جنید جمشید کے وزیٹنگ اور شناختی کارڈز ملے۔

اس کے علاوہ طیارے میں ڈی سی چترال اسامہ احمد وڑائچ بھی سوار تھے۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں تاہم اندھیرے کی وجہ سے رسیکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج کے جوان اور ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہے ہیں اور اب تک فوجی دستے ملبے سے 5 لاشیں نکال چکے ہیں۔

جائے حادثہ پر موجود ایک سرکاری عہدے راد نے رائٹرز کو بتایا کہ حادثے میں کسی شخص کے زندہ بچنے کی امید نہیں۔

حویلیاں ریجن سے تعلق رکھنے والے سرکاری عہدے دار تاج محمد خان نے بتایا کہ ’تمام لاشیں بری طرح جھلس چکی ہیں اور ان کی شناخت ممکن نہیں جبکہ طیارے کا ملبہ بھی بڑے رقبے پر پھیلا ہوا ہے‘۔

موقع پر موجود ایک ریسکیو اہلکار کاشف نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’طیارے کا ملبہ 100 کے رقبے تک پھیلا ہوسکتا ہے، ہم نے آگ کو مٹی اور کیچڑ کی مدد سے بجھایا‘۔

ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ ’مجھے عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل دو تین بار ہچکولے کھایا اور طیارہ پہاڑ کے پیچھے نہر نما علاقے میں گرا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس علاقے میں ہیلی کاپٹر یا طیارہ لینڈنگ نہیں کرسکتا اور جس جگہ طیارہ گرا وہاں دونوں اطراف آبادی بھی ہے‘۔

ایک عینی شاہد جمع خان نے بتایا کہ ’ملبے سے نکلنے والی لاشیں نامکمل ہیں اور اتنی مسخ ہوچکی ہیں کہ ان کی شناخت ممکن نہیں‘۔

ریسکیو آپریشن میں مقامی افراد نے بھی حصہ لیا۔

رائٹرز کے مطابق پاک فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ اب تک 36 لاشوں کو نکالا جاچکا ہے۔

ڈی پی او ایبٹ آباد خرم رشید کا کہنا ہے کہ طیارے میں سوار کسی مسافر کے بچنے کی امید نہیں۔

[pullquote]’طیارہ 10 سال پرانا تھا‘[/pullquote]

.نقشے میں طیارے کا روٹ اور حادثے کا مقام دیکھا جاسکتا ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ طیارے کے بائیں انجن میں خرابی تھی اور طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حویلیاں کے ایک سرکاری عہدے دار تاج محمد خان نے بتایا کہ عینی شاہدین نے انہیں یہ بتایا کہ طیارہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور گرنے سے قبل ہی طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی۔

تاہم طیارہ گرنے کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آسکی اور نہ ہی پی آئی اے کی جانب سے کوئی تصدیق کی گئی ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

طیارہ کا بلیک باکس ملنے کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ پائلٹ نے طیارہ تباہ ہونے سے قبل کنٹرول ٹاور سے کوئی رابطہ یا پیغام دیا تھا یا نہیں۔

پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ ’کنٹرول ٹاور کو خطرے کا سگنل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد طیارے کے تباہ ہونے کی اطلاع آگئی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’تباہ ہونے والا طیارہ اے ٹی آر 42 ایئرکرافٹ تھا اور تقریباً 10 برس پرانا اور اچھی حالت میں تھا‘۔

[pullquote]طیارے کی تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات[/pullquote]

ایوی ایشن کا عالمی نگراں ادارہ ایوی ایشن ہیرالڈ کا کہنا ہے کہ پی کے 661 ایبٹ آباد کے قریب انجن میں خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔

ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف نے ایکسپریس کو بتایا کہ ’ابھی یہ تصدیق ہونا باقی ہے کہ حادثہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں طیاروں کے حوالے سے بین الاقوامی حفاظتی معیارات پر عمل درآمد بڑا سوالیہ نشان ہے‘۔

شاہد لطیف نے کہا کہ ’کیا پائلٹ نے صورتحال بتانے کے لیے تفصیلی کال کی؟ ہمارے پاس فی الحال اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہنگامی لینڈنگ کے لیے طیارے کو قریب ترین علاقے میں اترنا ہوتا ہے ممکن ہے کہ ان کے پاس یہ آپشن موجود نہ ہو، ہوسکتا ہے طیارے کی حالت بہتر نہ ہو، اگر پائلٹ طیارے کو سنبھالنے میں ناکام ہوتا ہے تو اس طرح کے حادثات ناگزیر ہوجاتے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’ٹیکنیکل کریو دور سے ہی طیارے میں خرابی کا پتا چلاسکتا ہے لیکن اسے درست کرنے کے لیے طیارے کا لینڈ کرنا ضروری ہوتا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر دوران پرواز طیارے کے انجن میں خرابی پیدا ہوجائے تو اس طرح کے سانحات ہوجاتے ہیں‘۔

شاہد لطیف نے بتایا کہ پاکستان نے کچھ عرصہ قبل ہی اے ٹی آر طیارے خریدے ہیں اور اس سے قبل چھوٹے طیارے استعمال کیے جاتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اے ٹی آر طیاروں کو چھوٹے روٹس پر چلایا جارہا تھا اور بظاہر ان میں کوئی خرابی نظر نہیں آرہی تھی۔

[pullquote]اہم شخصیات کا اظہارِ افسوس[/pullquote]

صدر پاکستان ممنون حسین نے طیارہ حادثے میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔

وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے متعلقہ وفاقی اداروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کریں اور خیبر پختونخوا حکومت کی ہر ممکن معاونت کریں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی حادثے پر اظہارِ افسوس کیا۔

انہوں نے حادثے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کو امدادی کاموں میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتنے کی ہدایت بھی کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے