انوکھی زبان

دنیا میں سب سے ذیادہ فوقیت حاصل کرنے والی زبان ویسے تو انگریزی ہے اگر آگے بڑھنا ہے تو انگریزی میں گرفت ہونا ضروری ہے ۔ٹھیک اسی طرح اشارے کی زبان ایک ایسی زبان ہے جو تھوڑا بہت سب ہی سمجھتے ہونگے اور اگر بات کی جائے محبت کی زبان کی تو وہ پوری دنیا میں رائج ہے اور اسکی کوئی ذات پات نہیں ہیں ، صرف لب اور لہجہ ہے جو ہر زبان بولنے والا بخوبی واقف ہوتا ہے اور سمجھتا بھی ہے یہاں اگر آپ کو کوئی بھی قانونی یا غیر قانونی کام کرنا ہو تو ایک زبان بہت عام ہے وہ ہے ’’رشوت کی زبان ‘‘ہمارے یہاں رشوت کی زبان کہیں یا محبت کی کوئی خاص فرق ہے نہیں کیونکہ محبت سے زیادہ رشوت کی زبان سمجھی جاتی ہے اس زبان کو بولنے کی ضرورت نہیں ہوتی چھوٹی چھوٹی رشوت تو گھر سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔

اس کی بھی بہت سی اقسام ہیں ا شیاء خوردونوش سے لے کراستعمال کی تمام چیز یں شا مل ہیں ۔رشوت میں ہمارے یہاں بہت سی چیزیں لینے اور دینے کا رواج ہے۔ اگر میں کھانے پینے کی بات کروں تو سب سے پہلے تو موسمی پھل کی بات کرونگی جو پیٹی در پیٹی منگوائی اور بھیجی جاتیں ہیں اس میں آم سر فہر ست ہیں آم کے آم اور گھٹلیوں کے دام مشروب بھی رشوت کا کام انجام دیتی ہے اچھے کھانے اشیاء نمودو نمائش اور اس کے علاوہ بھی طرح طرح کی چیزیں اس زبان کی اشاعت کا کام دیتی ہیں امتحان میں نقل کرنا ہو تو آپ یہ زبان استعمال کر سکتے ہیں نمبر میں اضافہ کروانا ہو اچھی جگہ ملاز مت کے حصول میں بھی یہ زبان استعمال ہو تی ہے مجرم کو ملزم بنا نا ہو یا پھر ملزم کو سزا دلوانی ہو یہ زبان پیش پیش نظر آتی ہے ۔اس زبان کی اشا عت اتنی عام ہے کچھ بھی کہنے کی ضرورت پیش نہیں آتی اگر چہ ہما رے یہا ں قا نون کے آنکھو ں میں پٹی بند ھی ہے لیکن وہ بھی اس زبان کی کھنک کو سن لیتاہے اور تو اورمحسوس بھی کر لیتاہے

تقر یباًہفتے میں دو دفع اس طرح کی واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں ٹر یفک پو لیس کھلے عام نڈر انداز میں رشوت کی ڈیمانڈ کر تی ہے بلکہ وصول بھی کر تی ہے گاڑی کے کا غذات کہاں ہیں؟ لیڈیز سائیڈ میں جنس بیٹھے ہوئے کیوں ہیں؟ یا پھر چھت پر سواری کیوں بیٹھا رکھا ہے؟ جیسے وہ سوالات ہیں جن کا سامنا تقریباً تمام ڈرائیورز حضرات کو رہتا ہے اور جب باری جواب دینے کی آتی ہے تو ہم جیسے بسوں میں سفر کرنے والے یہ سوچتے ہیں کہ چلو اب لیڈیز سائیڈ پہ جنس حضرات نہیں بیٹھینگے لیکن یہ کیا صرف 50 روپے کہ عوض جانے دیا گیا واہ رے سمجھ آنے والی زبان!ان سب باتوں کیوجہ سے ذہن یہ سوچنے لگتا ہے کیا یہ ایک انٹرنیشنل زبان ہے ؟ پھر نفی میں جواب آتا ہے کہ نہیں تو پھر کیا ہے؟ علاقائی زبان ہے؟ یا پھرمادری زبان ہے؟بہت سوچ و بچار کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ یہ ہمارے یہاں کی سب سے طاقتور اور تمام زبانوں پہ حاوی رہنے والی زبان ہے چاروں صوبوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے اردو ویسے تو ہماری قومی زبان ہے اسے ہر جگہ رائج ہونا چائے لیکن ارے یہ کیا یہ تو تعلیمی اداروں میں بھی نہیں ہے قانون ساز ادارے بھی حاوی رہنے والی ز بان کو ہی ترجیع دیتے ہیں سب سے ذیادہ تو یہ زبان سیاہ فام بو لتے ہیں پا کستا نی سیا ہ فا م ہاں و ہی مطلب ہے میرا آپ ٹھیک سمجھے۔۔۔

شک کی بناء پہ نوجوانوں کو گلی محلوں سے اٹھانا اور پھر 2 ہزار کے عوض چھوڑ دینا آج کل ان کا شعار ہے۔سفید فام بھی آج کل کسی سے پیچھے نہیں،جی ہاں گورمنٹ کے ہسپتال میں اس زبان کا مطلب کچھ اور ہے کیا ؟ چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں وہاں موجود سفید فام مہنگی دوایاں ، مہنگے آلات جو کہ مریزوں کے لیئے فری ہوتے ہیں یہ کہہ کر فروخت کرتے ہیں کہ اگر آپ باہر سے یہ سامان لوگے تو آپ کو اتنا مہنگا خریدنا ہوگا ہم آدھی قیمت میں دلوا سکتے ہیں اور اسطرح سفید فام پر یہ زبان ان لوگوں کے ساتھ بولتے ہوئے نظر آتے ہیں جو پہلے ہی غم کے مارے ہوتے ہیں۔پا سپورٹ آفس ہو یانادرا ہر جگہ آپ بلادریغ یہ زبان بول سکتے ہیں بلکہ اگر آپ کو بولنا نہ بھی آئے تو کوئی مسلہ ہی نہیں وہاں لوگ موجود ہوتے ہیں جو اس زبان کے ماہرین میں سے ہوتے ہیں وہ آپ کو بھی ماہر بنا دیتے ہیں آپ فوراً یہ زبان بولنے لگ جاتے ہیں۔۔۔۔ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ

ان سب کے باوجود کے ہم سب جا نتے ہیں رشوت ایک حرام عمل ہے ،برا بھی بول رہے ہوتے ہیں اسکی برائی کی شان میں قصیدے پڑ ھتے ہیں لینے والے کو دنیا کا بد ترین کر دار گردانتے ہیں لیکن جب اپنی باری آتی ہے تو سب کچھ جا ئز لگتا ہے یہاں یہ کہناغلط نہ ہو گا کہ جب تک مو قع نہ ملے شرفا ء میں سے ہیں! سب یہی کہتے ہیں ہما رے ایک کے سدہرنے سے کیا فرق پڑ نے والا ہے یہاں تو رشوت ایک اجتما عی زبان بن چکی ہے آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے بس یہ ایک سو چ معا شرے سے اس آگ کو ختم نہیں ہونے دیتی آج اگر انفرا دی تو جہ دی جا نے لگے ہر افراد واحد جس کے لئے رشوت لینا بہت آسا ن یا پھر پہنچ میں ہو وہ خود کو اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اور اس آگ کے بیچ ایک طو یل سڑک بنالے تو ہم کئی حد تک اس بڑتی ہوئی کا نٹے زرہ زبان میں قا بو پا لیں اور لینے والے اور دینے والے دونوں کو اس آگ سے بچالیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے