لیکن تجربہ شرط ہے۔

تجربہ شرط ہے : حنیف سمانا

بعض گھروں میں سونے اور جاگنے کے اوقات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ۔۔ لوگ ساری ساری رات بلاوجہ جاگتے ہیں اور صبح سویرے جاکے سوتے ہیں ۔۔ اللہ تعالٰی نے رات سونے کے لئے بنائی ہے اور دن کام کاج کی ادائیگی کے لئے ۔۔ اسی حساب سے فطرت کی تمام چیزوں کی ترتیب رکھی گئی ہے ۔۔

آپ چرند پرند کو دیکھ لیں ۔۔ حشرات الارض کو دیکھ لیں ۔۔ یہ سب فطرت کی ترتیب پر چلتے ہیں ۔۔ ہم جب اپنے سونے اور جاگنے کے اوقات سے بے نیاز ہوجاتے ہیں تو دراصل ہم فطرت کے بنائے گئے قوانین کے خلاف چلتے ہیں اور پھر اس کا نقصان ہمیں معاشی طور پہ بھی اٹھانا پڑتا ہے اور معاشرتی طور پر بھی ۔۔ راتوں کو دیر تک جاگنے والے مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار بھی رہتے ہیں ۔۔ نیند پورے نہ ہونے کے باعث دن میں ان کی طبیعت میں آلکسی رہتی ہے ۔۔ چڑچڑاپن اور بلاوجہ کا غصّہ بھی پایا جاتا ہے ۔۔ یادّاشت پہ بھی اثر پڑتا ہے ۔۔ اس قسم کے لوگ شک اور وہم کا بھی شکار رہتے ہیں ۔۔

ان روّیوں کی وجہ سے اکثر خاندانوں میں جھگڑے بھی رہتے ہیں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں ۔

لوگوں کی سادہ دلی دیکھیں کہ لوگ اپنی عادت و اطوار سدھارنے کی بجائے پیروں فقیروں کے پاس اپنے خاندانی مسائل لے کے جاتے ہیں کہ کسی ساس کو بہو سے شکایت ہوتی ہے تو کسی خاوند کو اپنی بیوی سے ۔ لوگ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے کس کس کا دروازہ نہیں کھٹکھٹاتے ۔۔ جبکہ مسائل کا حل خود ان کے پاس ہوتا ہے ۔

گھر کا سربراہ اگر گھر کے افراد کو محبّت اور اخلاق سے ڈسپلن پر چلنے پر آمادہ کرلے تو سارے مسائل خود بخود حل ہوجائیں ۔۔ بس اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ خود بھی وقت پر سوئے اور وقت پر جاگے اور اہلِ خانہ کو بھی محبّت سے اس کا پابند کرے ۔۔ فطرت کے تقاضوں کی پابندی میں ہی فلاح ہے ۔

تجربہ شرط ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے