دس بڑے برفانی تودوں میں سے ایک تودہ ٹوٹ کر الگ ہونے کے قریب

سائنسدانوں کے مطابق خدشہ ہے کہ انٹارکٹیکا میں موجود دنیا کے دس بڑے برفانی تودوں میں سے ایک تودہ ٹوٹ کر الگ ہونے کے قریب ہے۔

لارسن سی نامی تودے میں طویل عرصے سے موجود شگاف دسمبر کے مہینے میں اچانک بڑھ گیا اور اب صرف 20 کلومیٹر لمبا برف کا ٹکڑا اِس پانچ ہزار کلومیٹر لمبے تودے کو برفانی خطے سے جوڑ کے رکھا ہوا ہے۔

لارسن سی برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے سب سے شمالی حصے میں واقع ہے اور اس کی موٹائی 350 میٹر ہے۔

سوانزی میں موجود محققین کے مطابق اگر یہ برفانی تودہ ٹوٹ جاتا ہے تو مستقبل میں پورے شمالی خطے کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہے۔

لارسن سی میں موجود شگاف پر سائنسدان ایک طویل عرصے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے 1995 میں لارسن اے اور پھر 2002 میں لارسن بی بھی اسی طرح انٹارکٹیکا کے سب سے شمالی خطے سے ٹوٹ کر الگ ہو گئے تھے۔

سائنسدانوں کے مطابق دسمبر میں لارسن سی کا شگاف اچانک سے بڑھنا شروع ہو گیا تھا۔

سوانزی یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر ایڈریئن لکمین نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘اگر یہ برفانی تودہ اگلے چند مہینوں میں ٹوٹ کر الگ نہیں ہو جاتا تو میں بہت حیران ہوں گا۔’

سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ شگاف اور برفانی تودے کا ٹوٹنا ایک جغرافیائی عمل ہے اور اس کا ماحولیاتی تبدیلی سے بظاہر تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ شاید ماحولیاتی حرارت بڑھنے کے وجہ سے لارسن سی کے شگاف کے بڑھنے کے عمل میں تیزی آئی ہو لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔

سائنسدانوں کے اندازوں کے مطابق لارسن سی برفانی تودہ کے ٹوٹنے کے بعد اینٹارکٹیکا کے شمالی خطے کی ساری برف اگر سمندروں میں شامل ہو جائے تو دنیا بھر میں سطح سمندر میں دس میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس بات کا مستقبلِ قریب میں ہونا ممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹر ایڈریئن کہتے ہیں کہ ‘برفانی خطے کے ٹوٹنے کے ممکنہ نتائج سامنے آنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ یہ بس ایک بہت بڑا جغرافیائی عمل ہے جو کہ انٹارکٹیکا کے لینڈسکیپ کو تبدیل کر دے گا۔’

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے