پاناما کیس: قطری حکومت کا خطوط سے کوئی تعلق نہیں، سفیر

پاکستان میں قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری کا کہنا ہے کہ قطری شہزادے کے خطوط ان کے ذاتی ہوسکتے ہیں جبکہ قطری حکومت کا خطوط سے کوئی تعلق نہیں۔

نجی چینل ’آج نیوز‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے قطر کے سفیر نے کہا کہ ’پاناما گیٹ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور قطر کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، جبکہ یہ خطوط حکومتی سطح سے جاری نہیں ہوئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور قطر کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں جو کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور ہم باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، جس میں توانائی کا شعبہ سرفہرست ہے۔‘

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے سقر بن مبارک المنصوری کا کہنا تھا کہ ’قطر افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہم اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر پابندی کے حکم نامے سے متعلق قطر کے سفیر نے کہا کہ ’قطر اس نظریے سے متفق نہیں کہ اسلام دہشت گردی پھیلانے کا ذریعہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر اپنے اس اقدام پر نظرثانی کریں گے۔‘

[pullquote]’جعلی خط نے قطری حکومت کو شرمندہ کیا‘
[/pullquote]

قطری سفیر کے بیان کے بعد ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ قطری حکومت نے نواز شریف کے بزنس پارٹنر کے جعلی خط سے خود کو الگ کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے بزنس پارٹنر کی جانب سے لکھے گئے جعلی خط نے قطری حکومت کو واضح طور پر شرمندہ کیا، جبکہ اس پارٹنر کا نام بھی پاناما پیپرز میں شامل ہے۔

واضح رہے کہ پاناما کیس کی سماعت کے دوران قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم بن جابر الثانی کے دو خطوط بھی سامنے آئے۔

سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ کے سامنے قطری شہزادے کا پہلا خط نومبر 2016 میں پیش کیا گیا تھا۔

خط میں قطری شہزادے کا کہنا تھا کہ ’میرے والد اور نواز شریف کے والد کے درمیان طویل عرصے سے کاروباری تعلقات تھے، میرے بڑے بھائی شریف فیملی اور ہمارے کاروبار کے منتظم تھے۔‘

خط کے مطابق ’1980 میں نواز شریف کے والد نے قطر کی الثانی فیملی کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش ظاہر کی، میرے خیال میں 12 ملین درہم نواز شریف کے والد نے ہمارے کاروبار میں لگائے، جو انھوں نے دبئی میں اپنے بزنس کو فروخت کرکے حاصل کیے تھے۔‘

بعد ازاں 22 دسمبر 2016 کو لکھا گیا قطری شہزادے کا ایک اور خط بھی دستاویزات کا حصہ بنایا گیا ہے، شہزادہ جاسم کے مطابق انھوں نے اپنے پہلے خط پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں دوسرا خط تحریر کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے