اہم عالمی خبریں | 19.02.2017

[pullquote]یورپی تنظیم کے مبصرین کی ٹیم کے نائب سربراہ جانبدار ہیں، یوکرائنی باغیوں کا الزام
[/pullquote]

مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز باغیوں کے لیڈر الیگزانڈر ذاخار چینکو نے لوگانسک میں منعقدہ پریس کانفرنس میں یورپی تعاون کی تنظیم (OSCE) کے مبصرین کے گروپ کے نائب سربراہ الیگزینڈر ہُوگ پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم ہُوگ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ لوگانسک میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ذاخارچینکو کے ہمراہ لوگانسک کی خود ساختہ جمہوریہ کی حکومت کے سربراہ ایگورپولٹنٹسکی بھی موجود تھے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جب بھی انہوں نے مبصرین پر واضح کیا کہ وہ اپنے علاقے میں سہولیات فراہم کرنے والے تو اگلے دن ہی انہی مقامات پر کییف حکومت کی فوج کی شیلنگ شروع ہو جاتی ہے۔

[pullquote]ایران خلیجی ریاستوں کے ساتھ مکالمت چاہتا ہے، ایرانی وزیر خارجہ
[/pullquote]

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ان کا ملک خلیج کی سنی عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے مذاکرات کا حامی ہے۔ ظریف نے یہ بھی کہا کہ اُن کے خطے کو بہت زیادہ سنگین مسائل کا سامنا ہے اور تہران حکومت کی توجہ اپنے علاقے میں مذاکراتی عمل شروع کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ معاملات کے حل کے لیے دو طرفہ رابطے ضروری ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے کے دوران خلیجی ریاستوں عُمان اور کویت کا دورہ بھی کیا تھا۔ سن 2013 میں صدر بننے کے بعد روحانی کا ان ریاستوں کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔

[pullquote]سعودی عرب اور اسرائیل کی ایران پر شدید تنقید
[/pullquote]

جرمنی میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب نے ایران کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایویگڈور لیبر مین نے اتوار کے روز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کا حتمی ہدف سعودی عرب کو کمزور کرنا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو خطے میں انتہا پسند عناصر کو ختم کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں۔ اسی سکیورٹی کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ عادل بن الجبير نے بھی ایران پر شدید تنقید کی۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرکزی سپانسر ہے۔

[pullquote]یوکرائن اور روس نواز باغیوں کے درمیان نئی امن ڈیل، عمل پیر سے ہو گا
[/pullquote]

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرائن کے مسلح تنازعے کے سلسلے میں یوکرائی حکومت اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا نیا معاہدہ طے پا گیا ہے اور اُس کا نفاذ پیر بیس فروری سے ہو گا۔ جنگ بندی کی یہ ڈیل میونخ سکیورٹی کانفرنس کے حاشیے میں طے پائی ہے۔ اس سکیورٹی کانفرنس میں شریک روسی وزیر خارجہ نے اس پیش رفت کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ فائر بندی کی نئی ڈیل روس ، جرمنی، یوکرائن اور فرانس کے سفارتکاروں کی میٹنگ میں طے پائی۔ مشرقی یوکرائن کے لیے سابقہ فائر بندی کی ڈیل انہی چاروں ملک کے سربراہان کی گزشتہ برس برلن میں ہونے والی سمٹ میں طے پائی تھی۔

[pullquote]شام میں جنگ بندی پر عمل کیا جا رہا ہے، ڈے مستورا
[/pullquote]

خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے لیے مقرر اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسٹیفان ڈے مستورا کا کہنا ہے کہ شام میں فریقین کمزور فائربندی پر عمل پیرا ہیں۔ میونخ سکیورٹی کونسل میں ایک سیشن کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ہونے والی جنگ بندی کی کوششوں کے مقابلے میں یہ زیادہ بہتر دکھائی دیتی ہے۔ دوسری جانب چار روز بعد سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں شام میں قیام امن کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہونے والا ہے۔ شام میں موجودہ جنگ بندی گزشتہ برس دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔

[pullquote]کم جونگ نام کا قتل، ملائیشیائی تفتیش کے اشارے شمالی کوریا کی جانب ہیں، سیئول
[/pullquote]

جنوبی کوریا نے آج اتوار انیس فروری کو کہا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ملائیشیا میں شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کے قتل کے اشارے پیونگ یانگ حکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دوسری جانب ملائیشیائی پولیس چار شمالی کوریائی مشتبہ افراد کی تلاش میں ہے۔ کوالالم پور کی پولیس کا خیال ہے کہ یہ چاروں لاپتہ باشندے بھی نام کے قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ پیر کے روز کم جونگ نام کو ملائیشیائی دارالحکومت کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر زہریلے اسپرے کی مدد سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس قتل کی تفتیش کے دوران اب تک چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

[pullquote]ایکواڈور میں عام انتخابات، بائیں بازو کی جیت کا امکان
[/pullquote]

لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں آج عام انتخابات کے سلسلے میں عوام ووٹ ڈال رہے ہیں۔ بائیں بازو کے صدر کوریا کی سیاسی جماعت کو دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے چیلنج کا سامنا ہے۔ کوریا اپنی مدت صدارت مکمل کر چکے ہیں لیکن انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشلسٹ ایجنڈے کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ اُن کی جماعت کی جانب سے لینن مورینو منصب صدارت کے امیدوار ہیں۔ بظاہر اُن کی کامیابی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ مورینو کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدوار گُلیرمو لاسو کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ امکاناً مورینو اور لاسو کے درمیان صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں دو اپریل کو مقابلہ ہو سکتا ہے۔

[pullquote]سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی کی ریلی کا انعقاد
[/pullquote]

چین کے شورش زدہ مغربی صوبے سنکیانگ میں بیجنگ حکومت کی سکیورٹی فورسز نے ایک انتہائی بڑی ریلی کا انعقاد کیا۔ اس ریلی میں سینکڑوں مسلح افراد نے شرکت کی۔ سکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے صوبائی دارالحکومت ارمچی کی گلیوں میں بھی مارچ کیا۔ چینی حکومت بظاہر اس ریلی کے ذریعے پر تشدد صورت حال سے نمٹنے کے لیے قوت کا اظہار کرنا چاہتی تھی۔ اس پریڈ کے شرکاء کی تصاویر سنکیانگ حکومت کی نئی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہیں۔ سنکیانگ صوبے کے ایغور مسلمانوں اور ہان نسل کی چینی آبادی کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے صوبے میں عدم استحکام پایا جاتا ہے۔ بیجنگ حکومت اسے اسلامی عسکریت پسندی کا شاخسانہ قرار دیتی ہے۔

[pullquote]’افغانستان میں جاری جنگ خانہ جنگی نہیں بلکہ ریاستوں کے مابین غیر اعلانیہ جنگ ہے‘
[/pullquote]

افغان صدر اشرف غنی نے میونخ میں جاری 53 ویں سکیورٹی کانفرنس میں افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے بات کیافغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ‘دہشت گردی ہمارے عہد کا واضح چیلنج ہے۔ اس چیلنج پر فتح پانے کے لیے ایک پوری نسل کی جانب سے عزم و ہمت درکار ہے۔’اتوار کو جرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی کے اُمور پر ہونے والی اہم کانفرنس میں افغان صدر نے خطاب کیا اور اپنے خطاب کے اہم نکات پر مشتمل ٹویٹس کیں۔انھوں نے کہا کہ ‘ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جہاں ‘آرڈر’ (یعنی نظم و ضبط) کو نئے سرے سے بیان کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس سود مند، پریشان کن یا تباہ کن بناتے ہیں۔’

[pullquote]جنوبی بحیرہ چین (ساؤتھ چائنا سی) میں امریکی جنگی بیڑے کا گشت، چین کا انتباہ
[/pullquote]

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کے طیارہ بردار سمندری جہاز یو ایس ایس کارل ولسن نے جنوبی بحیرہ چین (ساؤتھ چائنا سی) میں ‘معمول کے آپریشنز’ کا آغاز کیا ہے۔ اس جہاز کو جنگي جہازوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔کچھ روز قبل ہی چین کی وزارت خارجہ نے خطے میں چین کی حاکمیت کو چیلنچ کرنے کے لیے امریکہ کو خبردار کیا تھا اور اس بیان کے چند دن بعد ہی اس امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی عمل میں آئی ہے۔بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سینک شوانگ نے کہا تھا: ‘ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے چین کی خود مختاری اور سکیورٹی چینلج ہوتی ہو۔’

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے