غذائی قلت کے شکار افراد کے لیے کاکروچ کا آٹا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کئی سال پہلے ہی آگاہ کرچکا ہے کہ آنے والے وقت میں دنیا میں غذائی قلت اس قدر بڑھ جائے گی کہ لوگ حشریات کھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔

اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ دنیا کے کئی دور دراز اور قحط زدہ ممالک کے لوگ اپنی بھوک مٹانے کے لیے کیڑے مکوڑے کھا رہے ہیں، جبکہ کئی ممالک میں شوقیہ طور پر لوگ حشریات کو صحت مند غذا کے طور پر کھانا پسند کرتے ہیں۔

تاہم برازیل کی خواتین انجنیئرز کا دعویٰ کچھ انوکھا ہے جنہوں نے حشریات کھانے کے شوقین افراد کے لیے کاکروچ کا آٹا تیار کیا ہے اور کہتی ہیں کہ یہ آٹا عام آٹے کے مقابلے میں صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے۔

آڈٹی سینٹرل‘ کی رپورٹ کے مطابق برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف ریو گرانڈے کی طالبات انجنیئرز اینڈریسا لوکاس اور لورین مینیگن نے کاکروچ کا آٹا تیار کیا ہے۔

کاکروچ کا آٹا تیار کرنے والی خواتین انجنیئرز کا دعویٰ ہے کہ اس آٹے میں عام گندم کے آٹے کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ پروٹین شامل ہے ، اور اسے ہر طرح کے ذائقہ دار اور بہترین بریڈ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انجنیئرز کے مطابق تیار کردہ آٹے میں کچن اور باتھ روم میں پلنے والے عام کاکروچز کے اجزاء شامل نہیں بلکہ شمالی افریقہ و امریکا میں پائے جانے والے خصوصی کاکروچز ’Nauphoeta cinerea‘ کے اجزاء شامل کیے گئے ہیں، جنہیں غذائیت کے اعتبار سے خاص اہمیت حاصل ہے۔

کاکروچز سے تیار کردہ اس آٹے میں امائنو ایسڈ کی مقدار زائد ہونے کی وجہ سے یہ غذائی قلت کے شکار افراد کے لیے بہترین ہے، جب کہ آٹے کو استعمال کرنے والے افراد نے بھی اسے صحت مند اور طاقت سے بھرپور قرار دیا۔

خیال رہے کہ برازیل جغرافیائی لحاظ سے ایسے خطے میں موجود ہے، جہاں کے ہوٹلوں میں حشریات کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے، برازیل کے علاوہ افریقہ ، شمالی امریکا، چین، تھائی لینڈ اور وسط ایشیا کے کئی ممالک میں بھی حشریات پر مشتمل کھانے ہوٹلوں میں عام دستیاب ہوتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے