اہم عالمی خبریں | 16.03.2017

[pullquote]جنوبی فرانس کے ايک اسکول ميں فائرنگ، آٹھ افراد زخمی[/pullquote]

جنوبی فرانس کے گراسے نامی چھوٹے سے شہر ميں ايک ہائی اسکول ميں فائرنگ کے واقعے ميں کم از کم آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ اس خبر کی تصديق فرانسيسی وزارت داخلہ نے کر دی ہے۔ حکام نے ايک سترہ سالہ طالب علم کو پستولوں، دستی بموں اور رائفلز کے ساتھ حراست ميں لے ليا ہے۔ فرانسيسی پوليس کے ايک ذرائع نے بتايا کہ ابتدائی تفتيش کے مطابق ايسا معلوم ہوتا ہے کہ دو طلباء نے اسکول کے ہيڈ ماسٹر پر فائرنگ شروع کی، جس ميں وہ زخمی بھی ہو گئے۔ دوسرا طالب علم تاحال فرار ہے اور ابھی تک يہ بھی واضح نہيں کہ آيا اس نے فائرنگ کے اس واقعے ميں براہ راست حصہ ليا يا نہيں۔ مقامی حکام نے علاقے کے لوگوں سے اپيل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں ميں رہيں۔ اطلاعات ہيں کہ اس حملے کو دہشت گردانہ واقعے کے طور پر نہيں ليا جا رہا۔

[pullquote]جرمن چانسلر اور چينی صدر کا آزاد تجارت پر زور[/pullquote]

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اور چينی صدر شی جن پنگ نے آزاد تجارت کے ليے اپنی کوششيں جاری رکھنے کی يقين دہانی کرائی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے جمعرات کے روز ٹيلی فون پر گفتگو کی۔ برلن ميں چانسلر کے دفتر سے جاری ہونے والے بيان ميں بتايا گيا ہے کہ ميرکل اور شی، منڈيوں تک آسان رسائی اور آزاد تجارت کی حمايت جاری رکھيں گے۔ اس دوران چين ميں برقی کاروں کی فروخت میں اضافے کے معاملے پر بھی تبادلہ خيال کيا۔ جرمنی اس سال ترقی يافتہ ممالک کےجی ٹوئنٹی گروپ کا صدر ملک ہے۔ جولائی ميں جرمن شہر ہيمبرگ ميں ايک سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس ميں چينی صدر کے علاوہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ديگر کئی ملکوں کے صدور شريک ہوں گے۔

[pullquote]يورپی عدالت برائے انصاف کے فيصلے پر ترک صدر کی تنقيد[/pullquote]

ترک صدر رجب طيب ايردوآن نے يورپی عدالت برائے انصاف اس فیصلے پر تنقید کی، جس میں کمپنيوں کو ہيڈ اسکارف پر پابندی عائد کرنے کا اختيار دیا گیا ہے۔ انہوں نے ٹيلی وژن پر نشر کی جانے والی اپنی تقرير ميں کہا کہ يہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کے مساوی ہے۔ ايردوآن نے سوال اٹھايا کہ اب يورپ ميں مذہبی آزادی کہاں گئی؟ ترک صدر کے بقول يورپ بڑی تيزی سے دوسری عالمی جنگ سے قبل کے دور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ واضح رہے کہ ان دنوں ترکی اور چند يورپی ممالک کے مابين کشيدگی پائی جاتی ہے اور فريقين کی طرف سے اس قسم کی بيان بازی جاری ہے۔

[pullquote]جرمن چانسلر اور روسی صدر کی ملاقات دو مئی کو ہو گی[/pullquote]

جرمن صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ ہورسٹ زی ہوفر کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات رواں برس دو مئی کو ماسکو میں ہو گی۔ زی ہوفر ان دنوں روس کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے۔ اس ملاقات میں یورپی یونین اور روس کی ایک دوسرے پر عائد پابندیوں پر گفتگو بھی کی گئی۔ یہ امر اہم ہے کہ زی ہوفر ان پابندیوں کے ناقدین میں شمار ہوتے ہیں۔ انہی پابندیوں کی وجہ سے روس اور جرمنی کے درمیان تجارت خاصی کم ہو چکی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سن 2012 میں 80 بلین یورو کا تجارتی حجم گھٹ کر اب 47 بلین یورو رہ گیا ہے۔

[pullquote]امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب کی خاموش سفارت کاری[/pullquote]

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے ليے مقرر خصوصی ایلچی جیسن گرین بلاٹ نے اپنے پہلے دورے کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور اردنی بادشاہ شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے آج جمعرات سولہ مارچ کو ایک مرتبہ پھر اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ گرین بلاٹ نے یہ ملاقاتیں یروشلم، رملہ اور عَمان کے مسلسل دوروں کے دوران کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد امریکی مندوب نے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور اپنی خاموش سفارت کاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ امریکی مندوب نے فلسطینی رہنما سے ملاقات کے بعد ٹویٹ میں کہا کہ صدر عباس کے ساتھ ملاقات میں امن معاملات کے تناظر میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے پر توجہ دی گئی۔

[pullquote]مغربی موصل کی لڑائی نے ڈیڑھ لاکھ عراقی باشندوں کو بے گھر کر دیا[/pullquote]

عراق کے شمالی شہر موصل کے مغربی حصے کو شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے عسکری آپریشن جاری ہے۔ مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم IOM کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس لڑائی کے سبب اب تک قریب ایک لاکھ عراقی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ تاہم عراقی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے۔ مہاجرت اور داخلی طور پر بے گھر ہونے والوں سے متعلق عراقی وزارت کے مطابق 98 ہزار کے قریب افراد کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ 54 ہزار ان علاقوں میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں جنہیں داعش کے قبضے سے بازیاب کرایا جا چکا ہے۔

[pullquote]جنوبی فرانس کے ايک اسکول ميں فائرنگ، آٹھ افراد زخمی[/pullquote]

جنوبی فرانس کے گراسے نامی چھوٹے سے شہر ميں ايک ہائی اسکول ميں فائرنگ کے واقعے ميں کم از کم آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ اس خبر کی تصديق فرانسيسی وزارت داخلہ نے کر دی ہے۔ حکام نے ايک سترہ سالہ طالب علم کو پستولوں، دستی بموں اور رائفلز کے ساتھ حراست ميں لے ليا ہے۔ فرانسيسی پوليس کے ايک ذرائع نے بتايا کہ ابتدائی تفتيش کے مطابق ايسا معلوم ہوتا ہے کہ دو طلباء نے اسکول کے ہيڈ ماسٹر پر فائرنگ شروع کی، جس ميں وہ زخمی بھی ہو گئے۔ دوسرا طالب علم تاحال فرار ہے اور ابھی تک يہ بھی واضح نہيں کہ آيا اس نے فائرنگ کے اس واقعے ميں براہ راست حصہ ليا يا نہيں۔ مقامی حکام نے علاقے کے لوگوں سے اپيل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں ميں رہيں۔ اطلاعات ہيں کہ اس حملے کو دہشت گردانہ واقعے کے طور پر نہيں ليا جا رہا۔

[pullquote]ہالینڈ کے الیکشن، یورپی رہنماؤں کے مبارک باد کے پیغامات[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہالینڈ کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم مارک رُوٹے کی کامیابی پر اُنہیں مبارک باد دی ہے۔ میرکل نے ڈچ وزیراعظم سے کہا کہ وہ اپنے دوست اور ہمسایہ ملک کے ساتھ مزید تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ اسی طرح یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر کے ترجمان کے مطابق ینکر نے انتخابات میں واضح کامیابی پر مارک رُوٹے کو مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ یہ عوام نے یورپ کے حق میں اور انتہا پسندوں کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ سویڈن کے وزیراعظم نے بھی اپنے ڈچ ہم منصب کو مبارک باد کا پیغام روانہ کیا ہے۔ ایسا ہی پیغام فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ اور وزیر خارجہ ژاں مارک ایغو نے بھیجا ہے۔

[pullquote]نیپال کے وزیراعظم اگلے ہفتے چین کا دورہ شروع کریں گے[/pullquote]

نیپالی وزیراعظم پٰشپ کمل ڈہل اگلے ہفتے کے دوران اپنا چینی دورہ شروع کریں گے۔ وہ سب سے پہلے 23 مارچ کو ہنان صوبے میں بوآؤ (Boao) فورم برائے ایشیا میں شرکت کریں گے۔ وہ اِس دورے کے دوران بیجنگ میں چین کے صدر شی جنگ پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔ ڈہل سے قبل نیپالی وزیر اعظم کھڑگا پرشاد اولی نے سن 2015 کے مادیسی مظاہروں کے بعد چین کے ساتھ تجارتی روابط کو استوار کرنا شروع کیا تھا۔ چین بھی نیپال کے اقتصادی و سماجی حالات کو متاثر کرنے کی کوشش میں ہے۔ پُشپ کَمل ڈہل نے وزارت عظمیٰ کا منصب گزشتہ برس چار اگست کو سنبھالا تھا۔

[pullquote]بنگلہ دیشی پولیس کا چھاپہ، چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک[/pullquote]

آج بنگلہ دیشی پولیس نے ایک چھاپے کے دوران ایک خاتون سمیت چار مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق ملک کے جنوب مشرقی علاقے چٹاگانگ میں اِن عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے پر چھاپے کے دوران پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا۔ مرنے والوں کا تعلق جماعت المجاہدین بنگلہ دیش سے بتایا گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسی گروپ سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں نے گزشتہ سال جولائی میں ڈھاکہ کے ایک کیفے پر حملہ کر کے بائیس افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

[pullquote]امریکی صدر خارجہ معاملات اور عالمی ترقیاتی امداد میں 28 فیصد کٹوتی کے خواہشمند[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے برس کے بجٹ کے لیے تجویز کیا ہے کہ امریکی محکمہٴ خارجہ اور بین الاقوامی امدادی پروگرام USAIDS میں 28 فیصد کی کمی کر دی جائے۔ اس کٹوتی سے 3.1 بلین ڈالر کی بچت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ بجٹ تجاویز منظور ہو گئیں تو رواں برس پہلی اکتوبر سے شروع ہونے والے امریکی مالی سال کے دوران نافذالعمل ہو جائیں گی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے نئے مالی سال کے لیے مجموعی طور پر مختلف شعبوں میں کی جانے والی کٹوتیوں سے 25.6 بلین ڈالر کی بچت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے