جمہوری اقدار کو پروان چڑھائیں

گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے دو اہم حکومتی اور حزب اختلاف کے ارکان جاوید لطیف اور مراد سعید کے درمیان جو کچھ ہوا وہ ہماری جمہوری نظام پر کسی بدنما دھبہ سے کم نہیں۔ایسے واقعات ہمیں بار بار سوچ و بچار پر مجبور کرتے رہتے ہیں، کہ ہم اپنے جمہوری نظام کو مزید کیسے بہتر ،مضبوط ،موثر بنا سکیں۔

حکومت پاکستان اور اس کے جمہوری اداروں کو اس پر از سرنو غوروفکر کی ضرورت ہے، کہ پاکستانی معاشرے میں جمہوری اقدار و راویات کیسے پروان چڑھے اور اس حوالے سے ہمیں کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ دنوں پشاور میں ایک علمی اور فکری مجلس میں حاضر ہونے کا موقع ملا جس میں بہت سے ہم صحافی ،دانشور،اور اصحاب قلم شریک تھے۔ پاکستان سمیت دیگر دنیا کی جمہوری حکومتوں اوراس کی جمہوری اقدار وروایات پر طویل گفت و شنید ہوئی۔ تمام احباب نے معاشرے میں جمہوری اقدار پروان چڑھانے پر زور دیا۔ مختلف اصحاب فکر نے مختلف جمہوری اقدار کو بیان کیا جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے۔

[pullquote]اجتماعی بھلائی[/pullquote]
شہریوں کو مجموعی طور پر کمیونٹی کی بھلائی کے لئے کام کرنا چاہیےاورحکومت کو ایسے قوانین بنانا چاہئے جو سب کے لئے فائدہ مند ہوں۔
عوامی یا اجتماعی بھلائی کے لئے ضروری ہے کہ ہر شہری یہ عزم کرےکہ وہ اپنی قومی ذمہ داری پوری کرے گا، کمیونٹی کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور تمام لوگوں کے مجموعی مفاد کے لئے کمیونٹی کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

[pullquote]انصاف[/pullquote]
اپنے ملک کے فوائد اور نقصانات کو حاصل کرنے میں سب لوگوں کے ساتھ منصفانہ سلوک اختیار کرنا چاہیے ،کسی گروہ یا شخص کو فوقیت نہیں دینی چاہیے۔مراعات ،حیثیت و مرتبہ، حقوق و فرائض اورفوائد کی تقسیم میں ، معلومات کے اکھٹا کرنےاور فیصلہ سازی میں سب لوگوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جانا چاہئے۔ قانون کے تحت تمام شہریوں کو برابر اور منصفانہ سلوک کا حق حاصل ہے۔

[pullquote]آزادی[/pullquote]
آزادی کے حق کو انسانی فطرت کے ایک ناقابل تبدیل پہلو کے طور پر مانا جاتا ہے. آزادی کا تصوریہ ہے کہ لوگ اپنے والدین یا آباوَ اجداد کی سیاسی یا ذاتی ذمہ داریوں کے پابند نہیں ہیں اورنہ ہی لوگوں کو قانونی طور پر ان کےلئے مجبور کیا جا سکتا ہے۔ آزادی کے حق میں شخصی آزادی بھی شامل ہے: اس میں لوگوں کے نجی دائرے شامل ہیں جس میں ہر شخص سوچنے ، کام کرنے اور ایمان لانے کے لئے آزاد ہے اور حکومت قانونی طوربھی ان میں دخل اندازی نہیں کر سکتی۔ اس کے علاوہ سیاسی آزادی ہے جس میں سیاسی عمل میں آزادانہ طور پر حصہ لینے،سرکاری حکام کو منتخب کرنے اورباہر نکالنے کا حق،قانون کی حکمرانی کے تحت حکومت کرنے کا حق، معلومات اور خیالات کےآزاد بہاؤ کا حق،بحث اور اجتماع کاحق شامل ہیں۔اور اقتصادی آزادی: جس میں حکومتی مداخلت کے بغیر نجی جائیداد حاصل کرنے ،استعمال کرنے،منتقل اور تصرف کرنے کاحق، جہاں پرآپ راضی ہوں وہاں روزگار طلب کرنے کا حق، اپنی مرضی سے روزگار کو تبدیل کرنے اور کسی بھی قانونی معاشی سرگرمیوں میں مشغول ہونےکا حق شامل ہے۔ آ زادی کا مطلب ہے کہ آپ جو چاہتے ہیں اس پر ایمان لانے کی آزادی ہو، آپ کواپنے دوست منتخب کرنے کی آزادی ہو، آپ کو اپنے خیالات اور رائے رکھنے کی آزادی اور عوام میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی ہو، لوگوں کو ایک گروپ کی صورت میں اکھٹا ہونے کی آزادی ہو، اور کسی بھی جائز کام/روزگار یا کاروبار کی آزادی بھی شامل ہے۔

[pullquote]مقبول اور مکمل خودمختاری[/pullquote]
حکومت کی طاقت عوام سے آتی ہے۔اس لئے عوام کی طاقت سے برسر اقتدار آنے والی حکومت زیادہ طاقتور اور خود مختار ہوتی ہے۔ جمہوریت میں اکثریت کی بنیاد پر حکومت بنتی ہے اور یہی اکثریت مفاد عامہ کے لئے قوانین بناتی ہے۔ امریکہ کا صدر ہو یا ہمارے ملک کا وزیر اعظم، یہ تمام عوام کے ووٹ سے منتخب ہو کر آتے ہیں۔اس لئے ایک جمہوری معاشرے میں شہری حکومت کی طاقت کا اہم ذریعہ ہیں۔

[pullquote]زندگی کی اہمیت [/pullquote]
ایک جمہوری معاشرے میں ہر شخص کو اس کا یا اس کی زندگی کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ تمام شہری حکومت کی طرف سے یا کسی اور فرد یا گروہ کی جانب سے زخمی ہونے یا موت کے خوف کے بغیر جینے کا حق رکھتے ہیں۔ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔

[pullquote]مساوات[/pullquote]
جمہوریت میں سب افراد کے ساتھ ایک جیسا برتاوَ کیا جاتا ہے ۔ اس سے قطع نظرکہ آپ کے والدین یا آباوَ اجداد کہاں پیدا ہوئے تھے، آپ کی نسل، مذہب یا کتنی دولت آپ کے پاس ہے۔ سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر سب لوگ کو مساوات حاصل ہے۔ ایک جمہوری ریاست میں تمام شہریوں کو سیاسی مساوات حاصل ہےاور تمام لوگ سیاسی معاملات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ قانونی مساوات کی رو سےقانون کی نظر میں سب شہری برابر ہیں۔ سماجی مساوات میں ہر قسم کی کلاس بندی ممنوع قرار دی گئی۔معاشی مساوات دیگر سیاسی اور سماجی مساوات کو مضبوط کرنے کے لئے از حد ضروری ہے۔

[pullquote]تنوع[/pullquote]
زبان، لباس، خوراک، جائے پیدائش ، نسل اور مذہب میں اختلافات کی نہ صرف اجازت دی گئی بلکہ اسے قبول بھی کر لیا گیا ہے۔ ثقافت، نسلی پس منظر،طرز زندگی، اور مذاہب میں رنگا رنگی اور تکثیریت نہ صرف جائز بلکہ ضروری ہے۔تکثیریت پر مبنی معاشرے میں ثقافت، لباس، زبان، مذہب وغیرہ میں فرق کو ایک طاقت کے طور پر مانا جاتا ہے۔

[pullquote]خوشی کا حصول[/pullquote]
ہر شخص اپنے طریقے سے خوشی حاصل کر سکتاہےجب تک کہ وہ دوسروں کے حقوق کا پامال نہ کرے۔ آپ دوسروں کے حقوق اور معاملات کو پامال کئے بغیر اپنے طریقے سے خوشی کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ایسی خوشی جو دوسروں کے لئے وبال جان ہو اس کی اجازت نہیں۔

[pullquote]حقیقت یا سچ [/pullquote]
شہری حکومت سے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ وہ تمام معلومات کو ظاہر کرے اور حقائق کامکمل انکشاف کرے یعنی جھوٹ سے اور حقائق چھپانے سے گریز کرے۔عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی ایک جمہوری حکومت کا لازمی جزو ہے ۔ جھوٹ اور معلومات کو پوشیدہ رکھنا جمہوریت کی ضد ہے۔

[pullquote]حب الوطنی[/pullquote]
قول و عمل میں میں اپنے ملک سے اور جمہوری اقدار سے محبت کا ہونا لازمی ہے۔اپنے ملک، اپنی اقدار، اور اصولوں سے محبت اور عقیدت کا اظہار
حب الوطنی ہے۔ کھیلوں کی تقریب کے آغاز میں قومی ترانے کے دوران کھڑے ہونا حب الوطنی دکھانے کا ایک طریقہ ہے۔

[pullquote]قانون کی حکمرانی[/pullquote]
حکومت اور عوام دونوں کے لئے قانون پر عمل کرنا ضروری ہے۔ قانون کی حکمرانی جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے اہم ہے۔

تمام ادارے مذکورہ اقدار پر غوروخوض فرمائیں اگر ہمارے سیاسی ادارے ،میڈیا ،عدلیہ،مقننہ اور اس کے اراکین ان اقدار کی پاسداری کریں تو بہت جلد پاکستان میں انصاف پر مبنی ایک خوشحال ،مضبوط پاکستان وجود میں آ سکتا ہے۔ نیز قانون کی حکمرانی کو عمل میں لاتے ہوئے کسی بھی پارٹی لیڈر ، ممبر پارلیمنٹ وغیرہ کو ایسی غیر اخلاقی گفتگو کی سزا ہر حال میں ملنی چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے