’چند ممالک سے آنے والے مسافر پروازوں پر برقی آلات نہیں لا سکیں گے‘

امریکی حکام نے ملکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ایک درجن کے قریب ممالک سے آنے والے مسافروں کو زیادہ برقی آلات لے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ اور افریقی ممالک سے امریکہ جانے والے مسافروں کے لیب ٹاپ اور ٹیبلٹس کو چیک کیا جائے گا۔

سرکاری امریکی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ پابندی کا اطلاق نو ہوائی کمپنیوں پر ہو گا جو دس ہوائی اڈوں سے پروازیں کرتی
ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس پابندی کے پیچھے خفیہ معلومات ہیں جو امریکی اداروں نے بیرونِ ملک جمع کی ہیں۔

اس پابندی کے تحت لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس، کیمرے، ڈی وی ڈی پلیئیر اور الیکٹرانک گیمز جہاز میں نہیں لے جائی جا سکیں گی، تاہم اس کا اطلاق موبائل فون پر نہیں ہو گا۔

ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم توقع ہے کہ وہ منگل کو اس بارے میں بیان جاری کرے گا۔

رابطہ کرنے پر کہا گیا کہ’سکیورٹی اقدامات کے بارے میں ہمارا کوئی تبصرہ نہیں ہے، مگر جب مناسب ہوا تو اپ ڈیٹ دیں گے۔

ہوم لینڈ سکیورٹی سے ہی تعلق رکھنے والے شعبے ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی کی انتظامیہ نے بھی اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ کون سی ہوائی کمپنیاں ان پابندیوں کی زد میں آئیں گی اور یہ کب تک لگی رہے گی۔

[pullquote]’لیپ ٹاپ بم‘[/pullquote]

گذشتہ فروری کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو سے اڑنے والے ایک جہاز میں پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد دھماکہ ہوا تھا۔

تفتیش کاروں کے مطابق جہاز میں ایک مسافر لیپ ٹاپ بم لے کر آ گیا تھا جس کے دھماکے سے جہاز میں سوراخ ہو گیا اور وہ مسافر
نیچے گر گیا۔

تاہم پائلٹ جہاز کو حفاظت سے اتارنے میں کامیاب ہو گیا اور اس میں خودکش حملہ آور کے علاوہ کوئی اور ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جہاز زیادہ بلندی پر پرواز کر رہا ہوتا تو اس کا تباہ ہونا یقینی تھا۔

اس دھماکے کی ذمہ داری القاعدہ سے وابستہ اسلامی شدت پسند تنظیم الشباب نےقبول کی تھی۔

امریکی خفیہ اداروں کو خدشہ ہے کہ امریکہ آنے والی پروازوں میں بھی اسی قسم کے حملے ہو سکتے ہیں۔

نئی پابندیوں کی زد میں ممکنہ طور پر 13 ملک آئیں گے.

ابھی تک ہوائی کمپنیوں کے ناموں کا سرکاری طور پر اعلان نہیں ہوا، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس میں اردن، مصر، ترکی، سعودی عرب، کویت، مراکش، قطر اور عرب امارات سے آنے والی پروازیں شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے