سعودی عرب جیسے انتہائی قدامت پرست ملک میں، جہاں عوامی سینما گھروں پر پابندی لگانا عام سی بات ہے، انتہا پسندی جیسے موضوع پر مبنی فلم کو بڑے اعزاز سے نوازا گیا۔
سعودی فلم فیسٹیول کے منتظمین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس فیسٹیول میں ‘ڈپارچرز’ نامی فلم کو ٹاپ پرائز دیا گیا۔
اس فلم کی ہدایات عبدل عزیز الشھالاھی نے دی، جنہوں نے اس فیسٹیول کے چوتھے ایڈیشن میں گولڈن پام ایوارڈ حاصل کیا۔
اس فیسٹیول میں سعودی عرب کی 58 فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئیں، جن میں سے 12 کی ہدایات خواتین نے دی تھی۔
فیسٹیول کے ڈائریکٹر احمد ال ملۤا کا کہنا تھا کہ ‘فیسٹیول گزرتے وقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے کیوں کہ فلمیں بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں، اس سال کئی اور فلموں میں بھی انتہا پسندی کے موضوع کو پیش کیا گیا’۔
فلم ‘ڈپارچرز’ میں جہاز میں سوار 2 لوگوں کی گفتگو کو پیش کیا گیا جن میں سے ایک وہ انتہا پسند شخص ہے جو خود کو دھماکے سے اڑانے کا ارادہ کررہا ہے جبکہ دوسرا ایک ذہنی بیمار شخص ہے جو خود کشی کرنا چاہتا ہے۔
فلم میں بیمار شخص کا کردار کرنے والے اداکار محمد ال قیس کو فیسٹیول میں بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔
سعودی عرب میں سینما گھروں کی کمی پر احمد ال ملۤا کا کہنا تھا کہ ‘امید ہے یہاں بھی جلد سینما گھر بنائے جائیں’۔