اسلام دہشت گردی نہیں امن کا نمائندہ ہے، عالمی اجتماع کے آخری سیشن سےمولانا فضل الرحمٰن کا خطاب

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کسی انتہا پسند، یا فرقہ پرست کو پاکستان میں پُرامن سیاست سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،افغانستان میں امن جب ہی آئے گا جب غیر ملکی افواج وہاں سے نکلیں گی، بھارت کے ساتھ بات چیت کےلیے ذریعے کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل نکالا جائے۔

نوشہرہ کے اضاخیل پارک میں جے یو آئی کے صد سالہ اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں، حرمین شریقین کا تحفظ اعتقادات کا حصہ ہے ۔

سب سے کہتا ہوں کہ میری طرف دیکھ کر کسی مسلک کی انگلی نہ اٹھائی جائے ، جب بھی بات کروں گا پوری امت مسلمہ کی بات کروں گا.

انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام کے سوا کوئی نظریہ نہیں،اسلام دہشت گردی نہیں امن کا نمائندہ اور دنیا کا مقبول ترین دین ہے،یہ انسانیت کی رہنمائی کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ عالمی ادارے دنیا کو امن نہیں دے سکےاور نہ ہی تنازعات کے حل کا کوئی راستہ نکال سکے، دنیا میں آج انسانیت کا خون بہایا جا رہا ہے ،شام میں امریکا اور روس خون کی سیاست کھیل رہے ہیں،ایک زمانہ گزر گیا، کشمیری کرب کا شکار ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آپ نے افغانستان پر ناجائز حملہ کر کے وہاں جائز حکومت کا خا تمہ کیا، کابل میں امن غیر ملکی افواج کے وہاں سے نکلنے کے بعد ہی آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے ہمیشہ فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر قومی وحدت کی بات کی ہے، امام کعبہ کو یقین دلاتا ہوں حرمین شریفین کی حفاظت کے لئے پاکستان کا بچہ بچہ اپنی گردن کٹوا دے گا ۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، خون آلود سیاست کھیلی جارہی ہے،انسانوں کے بینادی حقوق کو تسلیم کیا جائے، غریب اور نادار طبقوں کی محرومی کو ختم کیا جائے،یہی دنیا میں امن کی بنیاد ہے۔

انہوں نے سی پیک پر چین کے تعلق کو خوش آمدید کہا،مولانا فضل الرحمن کا مزید کہناتھاکہ ہم دوستی اور باوقار معاہدوں کے قائل ہیں ،پڑوسیوں سے بہتر تعلقات چاہتےہیں،لیکن پاکستان کو غلامی سے نکلنا ہمارا مشن ہے،ملک کو حقیقی معنوں میں آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ سیاست دانوں کا ایک دوسرے کو چور کہنا باوقار سیاست کی علامت نہیں،جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو کرپشن کرپشن ک باتیں نہیں ہوں گی، ہمارے کارکن پر بھی کرپشن کا الزام نہیں۔

ان کا کہناتھاکہ فاٹا پر اسلام آباد سے فیصلے مسلط نہ کئے جائیں،جوبھی فیصلہ ہو وہ وہاں کے لوگوں کی مشاورت اور تائید سے کیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے