صحت کیلئے تباہ کن 10 بظاہر عام عادتیں

کچھ چیزیں یا عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو بظاہر دیکھنے میں کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں لگتیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ آپ کے جسم کو اس کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔

یہ عادتیں اتنی بے ضرر سی لگتی ہیں کہ بیشتر افراد انہیں اپناتے ہوئے ہچکچاتے بھی نہیں اور نہ ہی انہیں ان کے نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ ان کے بارے میں جان کر آپ دنگ بلکہ پریشان ہوجائیں۔

ناخن چبانا

آپ نے دیکھا ہوگا کہ متعدد افراد ناخن چبانے کے عادی ہوتے ہیں، اسے کوئی اچھی عادت نہیں سمجھا جاتا بلکہ ایک بدترین قسم کی لت قرار دیا جاتا ہے، تاہم یہ عادت ناخنوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ جلد کے اُس حصے میں انفیکشن کا باعث بنتی ہے، اسی طرح جلد میں موجود جراثیم جسم کے دیگر حصوں میں بھی پھیل کر نظام تنفس کے امراض اور دیگر انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں اور ہاں یہ عادت دانتوں کو نقصان پہنچانے یا ان کے ٹوٹنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

پیشاب روکنا

اس کی وجہ سستی یو یا کچھ اور لیکن ایسے افراد کی کمی نہیں جو پیشاب کو بہت دیر تک روکے رکھتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ عادت کسی نقصان کا باعث تو نہیں بنتی؟ طبی ماہرین کے مطابق ایسا کرنا عادت بنا لینا مثانے، گردوں اور آنتوں میں انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ایسا بہت دیر تک کرنے سے مثانہ پھیل جاتا ہے جس سے پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

چیونگم چبانا

ہوسکتا ہے کہ آپ سانس کی بو دور رکھنے یا ذہنی تناﺅ کم کرنے کے لیے ہر وقت چیونگم چباتے ہوں، مگر یہ عادت جبڑوں پر بہت زیادہ دباﺅ بڑھا دیتی ہے، جس کے نتیجے میں جبڑوں میں درد اور تکلیف کی شکایت ہوسکتی ہے۔ اسی طرح چیونگم سے معدے میں ہوا بھرتی ہے جو اس کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

برش یا خلال نہ کرنا

کیا آپ رات کو سونے سے پہلے دانتوں کا خیال نہیں رکھتے، درحقیقت برش یا خلال نہ کرنا آپ کے اندازوں سے زیادہ بدترین ہوتا ہے کیونکہ یہ دانتوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھانے والی عادت ہے، جبکہ یہ جسم میں کئی طرح کے انفیکشن اور امراض قلب کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ طبی رپورٹس کے مطابق منہ میں موجود بیکٹریا دوران خون میں جاکر خون کی شریانوں میں ورم کا باعث بن سکتا ہے، لہذا دن میں 2 بار برش اور ایک بار خلال کرنا اس نقصان سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔

کمپیوٹر کے سامنے پورا دن گزارنا

طبی ماہرین کے مطابق آج کل بیشتر افراد 7 سے 8 گھنٹے کمپیوٹر اسکرین کو دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ کمپیوٹر ویژن سنڈروم کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ آنکھ کے قرنیے کو نقصان پہنچنے کے ساتھ آنکھ میں تکلیف بھی ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر 20 منٹ بعد 20 منٹ کا وقفہ لے کر 20 فٹ دور کسی چیز کو دیکھا جائے، اس سے آنکھوں پر تناﺅ کم ہوتا ہے جبکہ پلکیں جھپکنے کا عمل بڑھ جاتا ہے جو کہ آنکھوں کی خارش اور خشکی کو کم کرتا ہے۔

بہت زیادہ بیٹھنا

اسکرین کو پورا دن تکنے کے ساتھ سارا دن بیٹھے رہنا بھی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے، یہ سست طرز زندگی موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، جلد بڑھاپے اور کینسر سمیت گردوں کے امراض کا باعث بن سکتا ہے، اس سے بچنے کے لیے دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

کمر جھکا کر رکھنا

آپ بیٹھے ہوئے ہوں یا کھڑے ہوئے، کمر جھکا کر رکھنا مجموعی طور پر منفی اثرات کا باعث بنتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق ایسی پوزیشن پر سر اور گردن پر بوجھ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں سردرد کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ اسی طرح یہ عادت کمر کے لیے بھی نقصان دہ ہے، کیونکہ مہرے اپنی جگہ سے ہل جانے کا نتیجہ شدید درد کی صورت میں نکلتا ہے، اسی طرح کمر جھکا کر بیٹھنا معدے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور قبض سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

ایک کندھے پر بھاری بیگ لے کر گھومنا

خواتین کے لیے ایک بڑا پرس انہیں ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار رکھنے میں مدد دیتا ہے، تاہم اگر وہ ہر وقت ایک کندھے پر لٹکا رہے تو صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب بھاری بیگ ایک طرف لٹکا ہوا ہو تو اس سے گردن کا زاویہ متاثر ہوتا ہے اور اعصاب پر دباﺅ بڑھتا ہے جس سے سنسناہٹ، جسمانی اعضاء سُن ہونے اور کندھوں اور بازوؤں میں درد وغیرہ کی شکایت ہوسکتی ہے، یہ نقصان اُس وقت بہت زیادہ ہوسکتا ہے جب آپ ہمیشہ ایک ہی جانب اس بیگ کو لٹکائے رکھتے ہوں۔

اونچی ایڑھی کے جوتے

یہ جوتے خواتین کے پیروں اور جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں، جو پیروں، گھٹنوں، کولہوں اور کمر کی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں کیونکہ ہمارے جسم اس طرح کے اونچی ایڑھی کے جوتے پہن کر چلنے کے لیے نہیں بنے۔

نیند کا ناقص شیڈول

اچھی نیند جسمانی افعال کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے، تاہم رات گئے تک جاگنے یا نیند سے جڑی دیگر بری عادتوں کی قیمت جسم کو چکانا پڑتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق نیند کا کوئی وقت مقرر نہ ہونا، سونے سے قبل کافی دیر تک ٹی وی دیکھنا اور ایسے ہی دیگر مشاغل مختلف امراض کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے