معذرت کے لئے ایک دن ہی کیوں ؟

بی اے کے نصاب میں ایک سبق یہ بھی تھا کہ زندگی میں دو الفاظ ’’ سوری اینڈ تھینک یو ‘‘ بہت اہم ہیں اور اہم بات یہ بھی ہے کہ ان دونوں الفاظ کو بروقت ادا کرنا ضروری ہے ۔لیکن نجانے ہم نے شکریہ اور معذرت طلب کرنے کو کئی دنوں کے ساتھ ہی کیوں مشروط کر لیا ہے ؟ جیسے ان دنوں کے سوا ہم پر معذرت طلب کرنا یا کسی شخص کا احسان مند ہونے کے لئے شکریہ ادا کرنا بےکار اور غیر ضروری ہے ۔

اس کی حالیہ مثال یہ ہے کہ ادھر شب برات شروع نہیں ہوئی ادھر آپ کے موبائل پر معذرت کے لئے مسیج آنا شروع ہو جائیں گے اور آپ ایک نئی کوفت میں مبتلا ہو جائیں گے ، آپ یہ بات بھی بھول گئے ہوں گے کہ کب آپ اس بندے سے کس بات پر خفا ہوئے تھے اور وہ ناخوشگوارواقعہ کب پیش آیا تھا ؟ اور کئی مسیج آپ کو انجانے نمبروں سے موصول ہوں گے اور اس میں بھی معذرت طلب کی جائے گی ۔

میں شب برات پر کسی کو اپنے لئے دعاگو ہونے کی درخواست کرنے کی مخالف نہیں ہوں لیکن اس بات کے ضرور مخالف ہوں کہ آپ کسی کا دل توڑیں ، دل شکنی کریں ، اسکی تضحیک کریں اور پھر اگلی شب برات تک معذرت کرنے کا انتظار ہی کرتے رہیں ۔

جبکہ ہم جانتے بھی ہیں کہ کسی کا دل توڑنا گناہ ہے کیونکہ دل کا مکین تو اللہ تعالی ہے اورخدا کے بندوں کو تکلیف دینا اصل میں خالق کو ناراض کرنا ہے ۔ لیکن ہم یہ سب دانستگی میں کرتے جا رہے ہیں کہ جیسے ہمیں ایک دن تمام تر غلطیوں کی معافی مل جائے گی اور ہم پھر سے اپنا رویہ ان لوگوں کے ساتھ بہتر کر لیں گے جبکہ وقت گذرنے کے بعد سوری یا معافی کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا ۔

آج صرف یہی کہنا ہے کہ اپنی غلطیوں کی معافی کے لئے دنوں کا انتظار نہ کریں ، کسی لمحے کے منتظر نہ رہیں بلکہ بر وقت اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے اعلی ظرفی کا ثبوت دیں ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے