ماہ مقدس اور ٹی وی چینلز پر دھماچوکڑی

ماہِ مقدس یعنی رمضان کی آمد پہ دلی مسرت سے ہر ایک مسلمان جوم رہا تھا،عام روٹین کی زندگی کو بدلنے کی نئی سوچیں نئی امنگیں لیے ہوئے اس ماہ کے انتظار میں تھا۔ایسا ہی کچھ ہمارا الیکٹرونک میڈیا ہر بار کی طرح اس ماہِ کی آمد پر بھی مذہبی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مذہب کی خدمت کی تیاریوں میں مصروفِ عمل تھا۔

پھر ماہِ مقدس کی آمد ہوئی تو الیکٹرونک میڈیا کی مذہبی خدمت کو دیکھ کے دل بار بار خوں کے آنسو رو رہا تھا اور میرے ذہن میں بار بار غالب کا شعر دوڑتا پھرتا۔

حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں

یقین جانیے افسوس دکھ سب ایک ساتھ ہوتا ہے کہ ماہ مقدس میں ہمارا میڈیا کس قسم کے بے ڈھنگ شو کاسٹ کر رہا ہے، میں سارے میڈیا چینلز کی بات تو نہیں کر رہا لیکن چند شو ہیں جن کے دیدار سے حیراں ہو، مجھے سمجھ نہیں آتی

یہ شوز رمضان میں ہی شروع کیوں ہوتے ہیں، ان کا مقصد کیا ہے؟ یہ شوز اسی ماہ میں شروع ہوتے ہیں اور اسی ماہ کے کے جانے کے ساتھ یہ شوز بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ان شوز کے متعلق میں نے مختلف لوگوں سے رائے لی کہ یہ رمضان کے مہینے میں ہی کیوں شروع ہوتے ہیں۔ کوئی کہتا روزہ گزارنے کا بہترین طریقہ، یا تو اس شو میں چلے جاو یا بیٹھ کے ٹی وی پہ دیکھتے رہو۔، اور کوئی کچھ کہتا۔

ایک دوست نے کہا، دیکھ نہیں رہے کتنے انعامات عوام میں بانٹے جا رہے ہیں؟۔ بات تو بر حق ہے کہ پاکستانی عوام کو بھی کہیں سے، کسی سے ریلیف ملے مگر کسی غریب کو یہ ریلیف ملتی تو زیادہ اچھا تھا کیونکہ ان شوز میں جانے کے لیے غریب آدمی کی استعداد ہی نہیں۔ مجھے وہ لوگ یاد آتے ہیں جنہیں کھانے،پینے،اوڑھنے بچھونے کے لیے کچھ نہیں،جن کی زندگیوں کا ہر سورج چڑھتا ہے تو انہیں انہی چیزوں کی تلاش میں در در پھرنا پڑتا ہے ، اور سورج ڈھلتیہی جہاں بھی جیسی بھی انہیں زمیں ملے یہ وہی پہ سو جاتے ہیں۔مجھے وہ تھر کے ننھے پھول یاد آتے ہیں جو بھوک و پیاس کی وجہ بلک بلک کر مرجا جاتے ہیں۔ہاں اگر یہ انعامات،یہ تحفے تحائف ایسے لوگوں کو بھی ملتے تو بات تھی۔ایک عجیب بے ڈھنگا سا کچھ شروع کر دیا ہے بھلا رمضان کے مہینے سے ان شوز کا تعلق کیا ہے، ہر بار رمضان کے مہینے میں یہ شوز کاسٹ کرنا شروع کر دیے جاتے ہیں ۔

مجھے ایک انیکر پرسن کی معصومیت پہ ترس آتا ہے، ہیں تو وہ ماشا اللہ بہت بلند مرتبے والے اسی لیے انکا نام لینے سے گریز کر رہا ہو ں۔صبح گر ان کو دیکھیے تو وہ رب کے حضور دعا کیے ہو رو رہے ہوتے ہیں اور اسی پروگرام شام کے وقت شاید روزے سے ہو کر ڈانس کیا جاتا ہے۔

یہ کہاں کے طور طریقے ہیں؟ کوئی مجھے بھی تو سمجھاو؟کوئی مجھے بھی تو بتاو؟ یہ کیا سکھایا جا رہا ہے ہمیں یا کیا سکھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے