چودھری عبد الغفور کون ھے ؟؟

چودھری عبد الغفور سابق ایم پی اے اور موجودہ ایم ڈی پاکستان ٹورزم کارپورہشن رائے ونڈ کے نواحی علاقے موجودہ جاتی عمرہ اور سابقہ آرائیاں گاؤں سے تعلق رکھتے ھیں مسلم لیگ سے وابستگی نوجوانی سے ھی تھی لیکن یہ تعلق اس وقت مزید گہرا ھوگیا جب شریف خاندان نے اس گاؤں میں فارم ھاوس کے لئے رقبہ خریدنا شروع کیا .

چودھری غفور کے والد نے اس کام میں معاونت شریف خاندان میاں شریف فارم ہاؤس کی تعمیر کے دوران جب بھی جاتی عمرہ جاتے تو گاؤں کے چند لوگوں سے گپ شپ کرتے.

میاں شریف کی طبیعت سادگی پسند اور تکلفات سے مبرا تھی انہی دنوں چودھری غفور میاں شریف کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ھو گئے.

سیاست میں دلچسپی سے قبل چودہری غفور کے مالی حالات زیادہ اچھے نہ تھے ،نوجوانی میں انہیں فلموں میں بطور ھیرو کام کرنے کا جنون تھا، یہ جنون انہیں شاہ نور سٹوڈیو تک لے گیا، لیکن انہیں چند فلموں میں ایکسٹرا کے علاوہ کام نہ مل سکا ،

بے روزگاری میں پاسپورٹ آفس کے باہر خدمات بھی مہیا کرتے رھے، کہا جاتا ھے کہ1997 کے انتخابات میں میاں شریف نے ایک ھی پارٹی ٹکٹ کی سفارش کی اور وہ چودہری غفور کے ٹکٹ کی تھی،

اب مرحلہ الیکشن لڑنے کا تھا ان کے دوست عارف ڈوگر کی مالی معاونت سے حل ھو گیا اور یوں چودھری غفور رکن پنجاب اسمبلی منتخب ھو گئے ،

وقت کا پہیہ چلتا رھا اور پھر جنرل مشرف کی آمریت کا دور آگیا ،میاں برادران کو جنرل مشرف سے صلح نامہ اور معافی نامہ مانگ کر سعودی عرب جانا پڑا، میاں شریف کا جاتی میں واقع بھینسوں کے فارم سے لگاؤ تھا لہذا وہ سعودی عرب جاتے ھوئے چودھری غفور کو اس کا نگران بنا گئے،

2008 میں چودھری غفور رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور اس دفعہ انہیں جیل خانہ جات کا صوبائی وزیر بنا دیا گیا اس دوران وہ ایک سکینڈل کی زد میں آگئے، ایئرپورٹ پر اپنے ایک دوست کی شراب چھڑانے گئے اور کسٹم حکام اور پولیس کو تلاشی دینے سے انکار پر الجھ بیٹھے ،میڈیا پر اس واقعے کا چرچا ھوا اور یوں ان سے وزارت کا قلمدان لے لیا گیا ۔

2013کے انتخابات میں پارٹی ٹکٹ سے محروم رھے گزشتہ سال انہیں ان کی وفاداری کے صلہ میں ٹورزم کارپورہشن کا سربراہ مقرر کر دیا گیا،

گزشتہ روز جے آئ ٹی میں وزیراعظم کے بیٹے کی پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے سیکورٹی حصار کو زبردستی توڑتے ھوئے کارکنوں کے ھمراہ آگے بڑھے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی،

پولیس کے ڈی ایس پی نے جب انہیں قانون کی پاسداری کرنے کا کہا تو گندی گالیاں نکالنی شروع کردیں،

یہ سارا منظر ٹی وی سکرین پر براہ راست دکھایا جارھا تھا شاید چودہری غفور کی نوجوانی کی ھیرو بننے کی خواہش دوبارہ امڈ آئ ھو اور یوں وہ پنجابی فلموں کے ھیرو مولا جٹ کا کردار ادا کرتے نظر آئے،

ایک سیاسی کارکن کی عملی جدوجہد کسی بھی معاشرے میں جمہوریت کے فروغ میں اھم کردار ادا کرتی ھے بدقسمتی سے جب سیاسی جماعتوں میں خوشامد کا کلچر عام ھو ، پارٹی دفاتر فارم ہاؤس میں ھوں، اختلاف کرنے والے کارکنوں کو اندر داخلے کی اجازت نہ ھو ،غریب کارکن سائیکل پر اور لیڈر ہیلی کاپٹر پر ھوں تو پھر کارکنوں کے لئے سیاسی راھنماوں کے نظریاتی​ رفیق بننے کے بجائے مولا جٹ اور نوری نت بننا پڑتا ھے ۔

آج سیاسی کارکن ناپید ھو گئے ھیں ان کی جگہ جیالے متوالے جان نثاران اور لورز نے لے لی ھے حتیٰ کہ جب وہ سرکاری ملازمت بھی اختیار کر لیں ،اداروں کے سربراہ بھی بن جائیں، قانون کو ھاتھ میں لینے اور کار سرکار میں مداخلت سے باز نہیں آتے ،

مسلم لیگ برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم میراث ھے ایسی بلندی اور ایسی پستی​ آج قاعد اعظم کی روح مسلم لیگ کے نام کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی استعمال پر تڑپ رھی ھوگی،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے