آؤ عید مناتے ہیں

مشہور انگریز مصنف تھورور سیوس گائزل کے مشہور قول ہے کہ "رونا بند کرو کیونکہ جو کچھ ہوا ہے وہ ہو چکا ہے”. ہم اِس وقت شدید مجبور ہیں. یہ غم ہیں، ہم نے اِن غموں کو جھیلنا ہے، ایسا لگتا ہے یہ غم ہمارے ساتھی بن گئے ہیں. ہم بہت رو چکے ہیں، ہم نے بہت رو لیا ہے. ہم نے بہت ماتم کر لیے ہیں… یہ ایسا عہد ہے جہاں روز بری خبریں ملتی ہیں. ہر کونے سے خوفناک خبریں موصول ہو رہی ہیں. کیسا گندا عہد ہے کہ ہر لمحہ اذیتیں مقدر بن رہی ہیں.

کابل سے لیکر تکریت تک، یمن سے لیکر شام تک، پشاور سے لیکر موصل تک، کربلا سے لیکر کشمیر تک، لندن سے لیکر کیلیفورنیا تک… بہت کم ایسا ہو جاتا ہے کہ کوئی خبر لبوں پہ ہنسی بکھیر دے، ورنہ درد، دکھ، آنسو، سسکیاں اور چیخیں ہر آن آدم ذاد کو گھیر رہی ہیں. ابھی تین دنوں میں ارضِ پاکستان کوئٹہ، پارہ چنار اور کراچی تک لہو لہو تھی پھر اچانک آگ نے آدم زاد کو بھسم کر ڈالا… ہائے ہائے زندگی نجانے کہاں نکل گئی ہے، نہ کسی کو اِس کا سراغ مل رہا ہے اور نہ ہی کوئی یارا.

ریاستی و حکومتی سطح پر بیحد ہوس، لالچ، لاپرواہی اور نالائقوں کا گروہ آدم زاد پہ مسلط ہو چکا ہے. ایک جانب مرگِ انبوہ کا ماتم ہے اور دوسری جانب حیاتِ بےمصرف کا جشن منایا جا رہا ہے. مدرسے چراغوں کی ایک ننھی لَو سے بھی آشنا نظر نہیں آتے اور عبادت گاہوں میں نیت کی ایک اچھائی تلک میسر نہیں ہے. حق کہیں لن ترانیوں کی زد میں ہے اور جہد کی جگہ ایسا جمود سرایت کر چکا ہے کہ الحفیظ الامان.

لیکن ہم اِس عبوری دور میں مسلسل رو رو کر، آنسو بہا بہا کر اور چیخیں مار مار کر تھک گئے ہیں. کیا کریں؟ ایک ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ سب یکجان یک قالب ہو جائیں. کوئی کسی آدم زاد سے کسی بھی وجہ پہ ناراض نہ ہو. دنیا بھر میں صرف دو طبقے ہیں؛ حکمران اور عوام… ہمیں یہ جاننا ہو گا کہ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک عوام کا ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے. یہ تمام نظر آنے والے مسائل و مصائب حکمرانوں کے پیدا کردہ ہیں.

آؤ، مسکراؤ اور کل عید کی خوشیاں اپنے دامن میں بھر لو. بس… اب ایک دوسرے کے غم بانٹو اور غم غلط کر دو. ایک دوسرے کو عید کی مبارک دو، اور ایک دوسرے کے گلے لگ جاؤ. ایک دوسرے سے ملو، بلاجھجھک ملو، بغیر تعارف ملو، مسکراؤ اور عید مناؤ. میٹھی میٹھی چیزیں کھاؤ، اور دوسروں کو کھلاؤ. عید مناؤ.

امریکی ناول نگار رابرٹ انسن ہیینین نے کہیں لکھا تھا کہ "محبت یہ ہے کہ دوسرے کی خوشی تمہارے لیے لازم ٹھہر جائے”. آؤ محبت کریں. یہ تین دن ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں. اتنی محبت کہ محبت کی انتہا ہو جائے. پھر ایسا لائحہ عمل بنائیں کہ اہل حکم کے سر اوپر بجلی کڑ کڑ کڑکے تاکہ ہمارے مصائب کا خاتمہ ہو جائے. اور ہم محکوموں کے پاؤں تلے دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے تاکہ عوام خالص عوام کی حکومت ترتیب دی جائے. آؤ عید منائیں. کوئٹہ، پارہ چنار، کراچی اور بہاولپور کا غم بہت بہت بہت تکلیف دہ ہے، اِس غم کو غلط کرتے ہیں. عید مناتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے