بل گیٹس کی 5 پیشگوئیاں جو پوری ہوگئیں

بل گیٹس برسوں سے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز اپنے نام کیے ہوئے ہیں، جس کی وجہ ان کی کمپنی مائیکرو سافٹ ہے۔

تاہم 1999 میں انہوں نے مستقبل کے حوالے سے کچھ پیشگوئیاں کی تھی جو حیران کن حد تک درست ثابت ہوئیں۔

انہوں نے انسانیت کے مستقبل کے حوالے سے بلا سوچے سمجھے بات نہیں کی تھی بلکہ ٹیکنالوجی کے روزمرہ کی زندگی پر اثرات کو کاغذ پر لکھ کر دیا تھا۔

اور اس وقت اسمارٹ فون کا تو تصور بھی نہیں تھا جبکہ انٹرنیٹ بھی کچھ زیادہ اچھی طرح استعمال نہیں ہورہا تھا۔

فیس بک کی آمد سے پانچ سال پہلے بل گیٹس نے فیس بک جیسی تخلیق کی پیشگوئی تھی۔

یہاں ان کی ایسی ہی چند دلچسپ پیشگوئیوں کے بارے میں جانیں جو حقیقت کا روپ اختیار کرگئیں۔

موبائل ڈیوائسز
بل گیٹس نے پیشگوئی تھی کہ مستقبل لوگ ایسی چھوٹی ڈیوائسز اپنے ساتھ لے کر گھوما کریں گے جو انہیں مسلسل ایک دوسرے سے رابطے میں مدد دے گی، ان کی مدد سے خبروں کو دیکھا جاسکے گا، پرواز کا وقت اور اسی طرح بہت کچھ کیا جاسکے گا۔ اور یہ اسمارٹ فون کے موجودہ فیچرز سے درست ثابت ہوچکا ہے۔

سوشل میڈیا
انہوں نے کہا تھا کہ ایسی ویب سائٹس سامنے آئیں گی جو لوگوں کو اپنے دوستوں اور گھر والوں سے بات چیت میں مدد دیں گی، آسان الفاظ میں بل گیٹس نے فیس بک یا ٹوئٹر سے قبل سوشل میڈیا کی آمد کی پیشگوئی کی تھی۔

کمیونٹی ویب سائٹس
بل گیٹس کی ایک پیشگوئی یہ تھی کہ کمیونٹی ویب سائٹس سامنے آئیں گی جن میں مکتلف موضوعات کی آن لائن کمیونٹیز تشکیل پاسکیں گی، اب ریڈیٹ اس کی ایک مثال ہے۔

آن لائن ملازمت کا حصول
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ آن لائن جاکر ملازمتوں کو تلاش کرسکیں گے اور اب پاکستان میں نہ سہی مگر متعدد ممالک میں انٹرنیٹ ملازمت کی تلاش کرنے والوں اور کمپنیوں کے لیے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ لاتعداد ویب سائٹ میں ملازمت کی تلاش میں مدد دی جاتی ہے۔

ڈیجیٹل اسسٹنٹ
بل گیٹس نے یہ بھی پیشگوئی کی تھی کہ پرسنل اسسٹنٹ یا ساتھی تیار کیے جائیں گے جو کہ آن لائن کنکٹ ہوکر تمام ڈیوائسز کو ایک ساتھ جڑ دیں گے، چاہے وہ دفتر میں ہوں یا گھر میں، جبکہ ڈیٹا کا تبادلہ بھی ہوسکے گا۔اور اب ایسا ہوچکا ہے، گوگل ناﺅ موبائل ڈیوائسز کے لیے ایسا اسمارٹ اسسٹنٹ ہے جو اسی سمت پیشقدمی کررہا ہے، جبکہ آمیزون ایکو اور گوگل ہوم وغیرہ بھی اسمارٹ ہوم کو یقینی بنا رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے