جے آئی ٹی کا مریم نواز پر ‘جعلی دستاویزات’ جمع کرانے کا الزام

وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، جنہیں شریف خاندان کی جانب سے ملکی سیاست کا حصہ بننے والے نئے چہرے کے طور پر شمار کیا جارہا ہے، پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جعلی اورجھوٹی دستاویزات جمع کرانے کا الزام عائد کردیا، جو ایک جرم ہے.

گذشتہ روز پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق، مریم نواز، ان کے بھائی حسن اور حسین نواز اور ان کے خاوند کیپٹن محمد صفدر نے سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی دستاویزات پیش کیں.

واضح رہے کہ رپورٹ میں مریم نواز پر آمدن سے زائد اور نامعلوم ذرائع سے اثاثے جمع کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں.

تاہم ان الزامات کے باجود قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پیش رفت اس وقت ان کے سیاست میں داخل ہونے کے ارادے پر اثرانداز نہیں ہوگی.

یاد رہے کہ چند ماہ قبل یہ قیاس آرائیاں عروج پر تھیں کہ مریم نواز 2018 کے عام انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی تاہم گذشتہ سال اپریل میں پاناما پیپرز میں ان کا نام سامنے آنے کے بعد ایسا محسوس ہونے لگا کہ ان کے سیاست کا حصہ بننے کی راہ میں رکاوٹیں آگئی ہیں.

جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل کچھ باتیں بھی ان کے لیے مسائل کا سبب بن سکتی ہیں، جیسے کہ ‘انہوں نے 2009 سے 2016 کے دوران 7 کروڑ 35 لاکھ سے لے کر 83 کروڑ روپے سے زائد کے قیمتی تحائف وصول کیے’.

جے آئی ٹی کے مطابق ‘نوے کی دہائی کے آغاز میں مریم کے اثاثوں میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا جبکہ ان کے ذرائع آمدن ظاہر نہیں کیے گئے’.

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے تمام سیاسی جماعتوں کو پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے اپنے اعتراضات ایک ہفتے کے اندر جمع کرانے کا حکم دیا ہے جبکہ 17 جولائی سے کیس کی سماعت کے آغاز کے بعد عدالت، نیب میں مریم نواز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے حوالے سے فیصلہ کر سکتی ہے.

قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجا عامر عباس کے مطابق، جب تک مریم نواز پر عائد الزامات ثابت نہیں ہوجاتے اور عدالت کی جانب سے انہیں مجرم قرار نہیں دے دیا جاتا، اس وقت تک وہ انتخابات کا حصہ بن سکتی ہیں.

‘جعلی دستاویزات’ جمع کرانے کے حوالے سے راجا عامر عباس کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ رکن پارلیمنٹ نہیں لہذا ان پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق نہیں ہوتا.

انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ تحقیقاتی ٹیم انہیں آمدن سے زائد اور نامعلوم ذرائع سے اثاثے جمع کرنے کا ملزم قرار دے چکی ہے، اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے کو نیب روانہ کرسکتی ہے تاکہ نیب معاملے کی دوبارہ چھان بین کے بجائے ان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرسکے۔

دوسری جانب نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل بیرسٹر محمد سعید کے مطابق تقریباً 70 فیصد سیاستدان نیب انکوائریوں، تحقیقات اور ریفرنسز کا سامنا کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجرم قرار دیا جانے والا فرد بھی اپنے جرم کے خلاف اپیل دائر کرکے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک الیکشن کا حصہ بن سکتا ہے.

تاہم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سید علی ظفر کہتے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے جعلی دستاویزات پیش کرنے کے الزامات کی تصدیق کردیتی ہے تو مریم نواز الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوسکتی ہیں.

انہوں نے کہا ‘لیکن اگر عدالت اس معاملے کو نیب کے حوالے کردیتی ہے تو پھر وہ ممکنہ طور پر انتخابات لڑ سکتی ہیں’.

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 20 اپریل کے فیصلے میں مریم نواز کو بظاہر اس تنازع میں کلیئر قرار دے دیا تھا، جس کا ذکر مریم نواز نے 5 جولائی کو جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بھی کیا تھا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے