ٹوئٹرسے صارفین کو بلاک کرنے پر ٹرمپ کو قانونی کارروائی کا سامنا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں کو بلاک کرنے کی وجہ سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑگیا۔

ٹوئٹر پر ٹرمپ کو 33.7 ملین لوگ فالو کرتے ہیں—۔
ا
مریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 4 ہزار مقدمات کا سامنا رہا، لیکن امریکی صدر پر حالیہ مقدمہ اُن 7 افراد کی جانب سے دائر کیا گیا جنھیں اختلاف رائے کی بناء پر ٹرمپ نے ٹوئٹر سے بلاک کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا شمار سوشل میڈیا فورم کے شوقین صارفین میں ہوتا ہے، اس پلیٹ فارم کو وہ ہمیشہ بھرپور طریقے سے اپنی پزیرائی اور مخالفین پر تنقید کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں تاہم خود پر تنقید انہوں نے کبھی برداشت نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ انہیں ‘نائٹ فرسٹ امنڈمنٹ انسٹی ٹیوٹ’ کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے کولمبیا یونیوسٹی کے فری اسپیچ گروپ نائٹ فرسٹ امنڈمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے ممبرز کو اختلاف رائے اور تنقیدی کمنٹس پر ٹوئٹر سے بلاک کردیا جس کے جواب میں گروپ نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس طرح کسی کو بلاک کرنا آزادی اظہار رائے کو دبانے کے مترادف اور کسی بھی عوامی فورم پر اختلاف رائے کا حق چھینے کی کوشش اور آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے۔

مقدمے میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری سین اسپائسر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا ڈائریکٹر ڈینیئل اسکنیو کا نام بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سین اسپائسر نے کہا تھا کہ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغامات سرکاری بیانات کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ صرف ٹوئیٹس ہی نہیں ہوتے بلکہ ان کی ایک سرکاری اہمیت ہوتی ہے۔

دوسری جانب فری اسپیچ گروپ نائٹ فرسٹ امنڈمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمیل جعفر کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے صرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متفق نہ ہونے پر ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ سے صارفین کو بلاک کردینا غیر قانونی عمل ہے، ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ٹرمپ سے متفق نہیں تھے جس کی انہیں سزا دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹوئٹر سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ‘محبت’ کا صاف مطلب یہ ہے کہ ٹوئٹر ان کے لیے حکومت سے متعلق خبروں اور معلومات کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 33.7 ملین فالوورز ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے