نیب نے شریف خاندان کےخلاف کیسز کی پیروی نہیں کی: جے آئی ٹی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف 4 کیسز، 2 تحقیقات اور ایک انکوائری زیر التوا ہے۔

ان کیسز میں ایون فیلڈ پراپرٹی کیس، شریف ٹرسٹ کیس، رائے ونڈ میں سڑک کی تعمیر کا کیس، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں اختیارات کے غلط استعمال کے سلسلے میں 2 مختلف تحقیقات اور ایک انکوائری شامل ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 2 میں واضح طور پر کہا گیا کہ نیب کے سربراہ نے شریف برادران کے خلاف کئی برسوں سے بدعنوانی کے الزامات کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی۔

تاہم جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف تمام کیسز کی پیروی نہیں کی اور نہ ہی اپنی ڈیوٹی درست طریقے سے انجام دی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاناما کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی بنیادی معلومات وقت پر جمع نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شریف خاندان کے خلاف 1999 سے 2000 کے درمیان کیسز دائر کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تاہم نیب ان کی پیروی کرنے میں ناکام رہا، اس دوران شریف خاندان کے خلاف 4 ریفرنس دائر کیے گئے لیکن طویل عرصے تک یہ کیسز صرف فائلوں کا حصہ بنے رہے اور ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

جے آئی ٹی کو بتایا گیا کہ فروری 2015 میں نیب لاہور کی جانب سے نیب ہیڈ کواٹرز کو ایک خط لکھا گیا تاکہ ایون فیلڈ پراپرٹی کیس کی تصدیق شدہ نقول حاصل کرنے کے لیے باہمی قانونی معاونت (ایم ایل اے) کمیٹی کے ذریعے برطانیہ سے رابطہ کیا جائے تاہم جون 2016 میں معلومات کی عدم فراہمی کے باعث اس درخواست پر عمل نہیں ہوسکا۔

نیب چیئرمین نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے بیورو کے سربراہ کے طور پر منصب سنھبالا تو اُس وقت شریف خاندان کے خلاف شریف ٹرسٹ کا کیس بھی زیر التوا تھا، جس میں شریف خاندان پر ٹرسٹ کے نام پر لاکھوں روپے حاصل کرنے کے الزامات تھے جبکہ مزید تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کے شریف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ کا آڈٹ بھی نہیں کیا گیا جبکہ شریف خاندان نے ٹرسٹ کے نام پر بے نامی جائیداد بھی بنا رکھی ہے۔

انہوں نے ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو راولپنڈی نیب کی جانب سے حتمی شکل دی گئی اور فیصلے کے لیے نیب ہیڈ کواٹرز بھیج دیا گیا، ساتھ ہی چیئرمین نیب نے رائے ونڈ میں سڑک کی تعمیر کے کیس کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس کیس کو لاہور نیب نے حتمی شکل دی اور مزید کارروائی کے اسے بھی نیب ہیڈ کواٹرز بھیج دیا گیا۔

چئیرمین نیب کے مطابق اس کے علاوہ بھی پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے 2 تحقیقات اور ایک انکوائری لاہور نیب میں زیرالتواء ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے