اینکر پرسن بننے کے گُر

میں پاکستانی میڈیا کے اینکر پرسنز کا بڑا مداح ہوں، خاص طور سے اُن لوگوں کا جو جینوئن صحافی ہیں اور برسوں کی ریاضت کے بعد جنہوں نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ بطور اینکر پرسن کیمرے کے سامنے لائیو کسی بھی موضوع پر فی البدیہہ گفتگو کرنا کوئی آسان کام نہیں، خاص طور سے اگر آپ کو روزانہ یہ کام کرنا پڑے۔ بہت سے میڈیا اور اینکر پرسنز سے میری نیاز مندی ہے اور اکثر میں اُن کی زبانی یہ سنتا رہتا ہوں کہ کس طرح چند لوگ اپنے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے پاکستانی میڈیا کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ کالم ایسے ہی اینکر پرسنز کے بارے میں ہے۔
ایک اچھا کالم نگار بننے کے لئے بہت سی قسم کی خصوصیات کا ہونا ضروری ہے، اب ہم آپ کو ایک کامیاب اینکر پرسن بننے کا طریقہ بتائیں گے۔ سب سے پہلے بازار سے ایک کلو واشنگ پاؤڈر منگوائیں، اسے ایک پانی سے بھرے ٹب میں ڈال دیں، خیال رہے کہ ٹب کا سائز اتنا ضرور ہو کہ آپ اس میں آرام سے بیٹھ کر خود کو تیرتا ہوا محسوس کریں، اگر ایسا ٹب گھر میں نہ ملے تو کسی کیٹرنگ سروس والے سے عاریتاً مانگ لیں، اُن کے پاس برتن دھونے کے لئے ایسے ٹب موجود ہوتے ہیں۔ ٹب میں واشنگ پاؤڈر ڈالنے کے بعد اُس میں بیٹھ جائیں اور اپنے جسم سے سارے داغ اچھی طرح رگڑ کر دھو ڈالیں۔ یقیناً اس عمل میں کچھ تکلیف محسوس ہو گی مگر فائدہ اس کا یہ ہو گا کہ تھوڑی ہی دیر بعد آپ کسی نومولود کی طرح اُجلے اور بے داغ بن کر باہر نکلیں گے، اینکر پرسن بننے کے لئے یہ ایک بنیادی شرط ہے۔ ضروری نوٹ:کچھ لوگ اینکر پرسن بننے کی خوشی میں جذباتی ہو جاتے ہیں، اُن کے لئے ہدایت ہے کہ ٹب سے نکلنے کے بعد کپڑے پہننا مت بھولیں۔ اب آیئے اُن ضروری ٹپس کی طرف جو اینکر پرسن بننے میں آپ کی مدد کریں گی۔

جن دنوں الیکٹرونک میڈیا نیا نیا جوان ہو رہا تھا اُن دنوں مجھے بھی اینکر بننے کا شوق چرایا، ایک نئے ٹی وی چینل نے اشتہار دیا کہ انہیں اینکر پرسنز کی ضرورت ہے، خواہش مند نوجوان انٹرویو کے لئے فلاں تاریخ کو حاضر ہو جائیں، شرائط چونکہ خواہش مندی اور نوجوانی کی تھیں اور میں دونوں پر پورا اترتا تھا سو دی گئی تاریخ پر انٹرویو کے لئے چلا گیا۔ پینل میں بیٹھے اصحاب نے تنقیدی نظروں سے میرا جائزہ لیا، اُن دنوں میں قد آدم گالی ہوا کرتا تھا، پھر اچانک ایک صاحب بغیر سلام دعا کے بولے کہ سمجھئے آپ اینکر ہیں اور کیمرہ آن ہے تو بتائیے کیسے پروگرام کریں گے اور ساتھ ہی چٹکی بجا دی جو گویا ’’لائیو‘‘ ہونے کا اشارہ تھا۔ میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے، بدقت تمام میں نے حواس مجتمع کئے اور بڑی مشکل سے چند فقرے بولے جو عموماً پروگرا م کے شروع میں میزبان بولتا ہے۔ یہ ایک نہایت احمقانہ پرفار منس تھی اور اِس کا وہی نتیجہ نکلا جو نکلنا چاہئے تھا۔ اب چونکہ میں اِس عمل سے گزر کر کندن بن چکا ہوں سو نئے آنے والوں کو اینکر بننے کے ایسے شاندار مشورے دے سکتا ہوں جو کسی کتاب میں نہیں ملیں گے۔ لہٰذا آپ اگر اینکر بننا چاہتے ہیں تو اِن مشوروں کا تعویذ بنا کر گلے میں ڈال لیں اور روزانہ رات کو آدھ پاؤ دودھ میں سونف اور دار چینی کے ساتھ ڈبو کر پئیں، اِن شاء اللہ ایک ہفتے میں چینل کا مالک آپ کے قدموں میں ہوگا۔

۱۔ سب سے پہلے تو اپنے ذہن سے یہ مغالطہ دور کر لیں کہ اینکر بننے کے لئے صحافی ہونا ضروری ہے، یہ فرسودہ بات ہے، اس کے لئے صرف بندہ ہونا ضروری ہے (بعض صورتوں میں تو اُس کی ضرورت بھی نہیں لیکن یہ ذکر فی الحال مناسب نہیں)۔ اگر آپ نے ایم اے صحافت، جسے آج کل بارعب بنانے کے لئے ماس کمیونی کیشن کہتے ہیں، کر ہی لیا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں، فوراً بغیر تنخواہ کے کوئی ایسا چینل جوائن کر لیں جس کا مالک پارٹ ٹائم گیزر ٹھیک کرنے کا کام بھی جانتا ہو، ایسے چینل میں آپ کو اینکر پرسن کے طور پر جلد ہی پروگرام مل جائے گا۔ بے صبری کا مظاہرہ بالکل نہ کریں اور اُس دن کا انتظار کریں جس دن اُس چینل کا کوئی اینکر فاقوں سے تنگ آکر چینل چھوڑ جائے۔ اُس روز آپ نے چینل کے مالک کو یہ باور کروانا ہے کہ نیا بندہ رکھنے کی بجائے آپ کے بے پناہ ٹیلنٹ سے کام لے، ہو سکے تو اُس دن ایسی دوائیں کھا کر جائیں کہ آپ کے بدن سے شعائیں نکلتی محسوس ہوں، خدا نے چاہا تو کام بن جائے گا اور آپ کو بطور اینکر پرسن اپنے کیریئر کا پہلا پروگرام کرنے کا موقع مل جائے گا۔ اب میں ایک نہایت اہم بات بتانے لگا ہوں، اسے دھیان سے سنیں۔ جونہی آپ کو پروگرا م ملے اُس میں چینل کے مالک کو اپنا مستقل تجزیہ نگار بنا لیں، آپ کا پروگرام کبھی بند ہو گا اور نہ آپ کو تبدیل کیا جائے گا۔ اِس بات کی پروا بالکل نہ کریں کہ چینل کے مالک کو کسی بات کی الف ب بھی معلوم ہے یا نہیں، آپ نے اُس کی ہر بات پر یوں سر ہلانا ہے گویا آپ کے سامنے ہنری کسنجر بیٹھا ہے۔

۲۔ جب آپ چھوٹے چینل پر کام سیکھ جائیں تو فوراً ادھر ادھر نگاہ دوڑائیں اور کسی ایسے میڈیم چینل کو جوائن کر لیں جہاں سے بے شک آپ کو تنخواہ نہ ملے مگر آپ کے نام کے ساتھ سینئر اینکر پرسن لگ جائے اور آپ لوگوں کو یہ بتائیں کہ آپ کو ’’توڑ‘‘ کر لاکھوں کے پیکیج پر اِس چینل میں لایا گیا ہے۔ اب آپ کا حلیہ اور چال ڈھال ایک سینئر اینکر کی ہونی چاہیے۔ سب سے پہلے تو فوراً ایک مہنگا سا فون خریدیں اور مشہور کردیں کہ یہ چینل کی طرف سے آپ کے پیکیج کا حصہ ہے، پروگرام میں ہمیشہ سوٹ پہن کر آئیں، اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے علاقے کے درزی سے رابطہ کرکے روز ایک نیا سوٹ پہنیں اور پروگرام کے بعد واپس کر دیں، بدلے میں پروگرام کے آخر میں ’’وارڈ روب‘‘ میں اس کا نام لکھوا دیں، بس خیال رہے کہ ٹائی ٹھیک طریقے سے باندھیں سوٹ مانگے کا نہ لگے۔ چینل کے مالک کا منت ترلا کرکے ایک شیریں آواز لڑکی کو بطور اسسٹنٹ رکھ لیں تاکہ وہ آپ کے پروگرام کے لئے مہمانوں کو فون کرکے بلائے۔ یہ بہت ضروری ہے بصورت دیگر آپ کو مہمان ارینج کرنے کی مصیبت خود اٹھانی پڑے گی اور سینئر اینکر یہ کام نہیں کرتے۔

۳۔ یہ انتظامات کرنے کے بعد اب ہم پروگرام کے مواد کی طرف آتے ہیں۔ اس چینل پر آپ کا کام نہ تو لوگوں کو لڑانا ہے اور نہ ہی مبلغ کے انداز میں کوئی درس دینا، یہ مواقع بعد میں بہت ملیں گے۔ اِس چینل پر آپ نے صرف وہ کام کرنے ہیں جو کسی بڑے یا معقول چینل پر ممکن نہیں، مثلاً پولیس سمیت کسی گھر پر دھاوا بول دیں اور گھر کے مالک پر شبہ ظاہر کریں کہ وہ ہم جنس پرست ہے یا خواجہ سرا کے بھیس میں مرد ہے، اُس کی الماری کی تلاشی لیں، کپڑے کھنگالیں، مائیک اس کے منہ کے آگے لے جا کر پوچھیں کہ کہیں وہ ہم جنس پرستی کا اڈہ تو نہیں چلاتا، اسے کہیں کہ ثابت کرو تم خواجہ سرا ہو اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ بھی ثابت کرنے کی کوشش کرے فوراً مائیک ہٹا کر ’’فتویٰ‘‘صادر کردیں کہ دیکھا ناظرین اس شہر میں فحاشی کا اڈا چلایا جا رہا ہے اور انتظامیہ سو رہی ہے۔ اگر یہ فارمیٹ پسند نہیں اور ٹاک شو کرنا ہی مقصود ہو تو اپنے پروگرام میں مسکین قسم کے مہمان بلائیں جیسے کوئی استاد، انجینئر یا کوئی شریف قسم کا ڈاکٹر اور پھر اُن کی خوب دھلائی کریں۔ اس تکنیک کا ڈسا پانی نہیں مانگے گا اور آپ کو بہت جلد کسی بڑے چینل میں باقاعدہ تنخواہ والی نوکری مل جائے گی۔

۴۔ مبارک ہو اب آپ باقاعدہ اینکر بن چکے ہیں، سارے گُر سیکھ چکے ہیں، اب آپ کو مزید کچھ سکھانا سورج کو انرجی سیور دکھانے کے مترادف ہے۔ پھر بھی دو تین باتیں عرض کئے دیتا ہوں۔ کوشش کرکے اپنے سر پر ایک ایسا ریڈار لگوا لیں جو بڑے لوگوں کے درمیان ہونے والی ون ٹو ون میٹنگ کی خبر لا دے، اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر آپ کو تعلیم، توانائی، انفراسٹرکچر، خارجہ و داخلہ پالیسی، سیکورٹی، دفاعی امور، مذہبی معاملات اور ماحولیات سمیت ہر قسم کے شعبے کا ماہر بننے کی اداکاری کرنا پڑے گی اور اگر یہ کام بھی مشکل لگے تو سب سے آسان نسخہ بتائے دیتا ہوں، اپنے ہر پروگرام میں sweeping statementsدینے کی عادت اپنا لیں، جیسے کہ ملک میں کہیں قانون نہیں، اندھیر نگری ہے، سب لوٹ مار میں مصروف ہیں، پورے ملک میں آگ لگی ہے، یہ بیس کروڑ بھوکے ننگے لوگوں کا ملک ہے۔۔۔۔جی کیا فرمایا ؟ سمجھ گئے! گڈ، اب آپ ایک ایسے اینکر ہیں جو واشنگ پاؤڈر سے دھلے ہیں، دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ!
کالم کی دُم:اس کالم سے اگر کسی جینوئن اور اصلی اینکر پرسن کی دل آزاری ہوئی تو میں سمجھوں گا میری ساری محنت اکارت گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے