لاہور: فیروز پور روڈ پر دھماکا، 9 افراد جاں بحق

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے کے نتیجے میں9 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عمران اعوان نے دھماکے میں 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان افراد کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

ایس پی عمران اعوان کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسداد تجاوزارت کی مہم جاری تھی اور اس کے لیے علاقے میں پہلے سے پولیس تعینات تھی۔

دوسری جانب پولیس حکام نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ دھماکہ خودکش ہوسکتا ہے۔

تاہم حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا، لیکن بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کا کام جاری تھا جس کے باعث دھماکا ہوا۔

ان کاکہنا تھا کہ زخمیوں کو دو مختلف ہسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا، جن میں سے 7 کی حالت تشویش ناک ہے اور زخمیوں کی تعداد سے لگتا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پہنچ گئے اور جائے وقوع سے تمام افراد کو دور کر کے اسے گھیرے میں لے لیا۔

پاک فوج اور پنجاب رینجرز کے دستے بھی لاہور میں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور دھماکے کی مذمت کی اور زخمی افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔

اس سے قبل رواں برس فروری میں بھی لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ ‘جماعت الاحرار’ نے قبول کی تھی۔

ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران لاہور واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور واقعے میں بد قسمتی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار دھماکے میں ہلاک ہوئے۔

واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا میں دھماکے کے بعد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پنجاب حکومت سے رابطے میں ہوں، بظاہر اس مقام پر ایل ڈی اے کا تعمیراتی کام جاری تھا اور متاثرہ پولیس اہلکار یہاں سیکیورٹی پر موجود تھے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ واقعے میں اب تک 14 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

نوٹ: یہ ابتدائی خبر ہے جس میں تفصیلات شامل کی جا رہی ہیں۔ بعض اوقات میڈیا کو ملنے والی ابتدائی معلومات درست نہیں ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ ہم متعلقہ اداروں، حکام اور اپنے رپورٹرز سے بات کرکے باوثوق معلومات آپ تک پہنچائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے