عائشہ گلالئی الزامات: پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے تحریک منظور

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔

وزیراعظم کی تجویز کے بعد ایم این اے عارفہ خالد نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

تحریک کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے اور یہ کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی، جبکہ پارلیمانی کمیٹی کی تمام تحقیقات آن کیمرا ہوں گی۔

ایوان صدر میں نئی وفاقی کابینہ کے حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ایوان کی عزت بڑھانی ہے گالی گلوچ کرکے کمی نہیں کرنی’۔

وزیراعظم نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ الزام لگانے والے اور جس پر الزام لگایا گیا دونوں کی عزت کرتے ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ‘اپنے دفاع کا حق حاصل ہے’۔

گذشتہ دنوں عائشہ گلالئی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ‘آن کیمرہ کمیٹی اس معاملے کو دیکھے اور ایوان کو رپورٹ دے تاکہ معاملہ ختم ہوسکے’۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر عائشہ گلالئی تحفظ چاہتی ہیں تو میں نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت دے دی ہے وہ انہیں 24 گھنٹے تحفظ دیں گے’۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو پی ٹی آئی کی خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ تحریک انصاف میں خواتین ورکرز کی کوئی عزت نہیں، اس لیے انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے پارٹی چیئرمین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان پر مغربی ماحول کا اثر ہے، وہ شاید پاکستان کو انگلینڈ سمجھتے ہیں اور پاکستان میں مغربی ثقافت لانا چاہتے ہیں، ان کا اپنی عادتوں پر کنٹرول نہیں اور وہ غلط ٹیکسٹ میسجز کرتے ہیں۔‘

عائشہ گلالئی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر بھی الزامات لگاتے ہوئے انہیں صوبے کا ڈان قرار دیا تھا۔

ان الزامات کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پی ٹی آئی سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی خاتون رہنما عائشہ گلالئی کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

تحقیقات کا آغاز خواجہ آصف سے کریں: شیریں مزاری

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اور ایم این اے شیریں مزاری نے گذشتہ سال ایوان کے فلور پر خواجہ آٖصف کی جانب سے کہے جانے والے نازیبا کلمات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ‘خواجہ آصف نے فلور پر مجھے گالی دی تھی اور آج تک اس کی معافی نہیں مانگی’۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس وقت لیگی خواتین نے آواز کیوں نہیں اٹھائی۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ‘خواجہ آصف میں شرم نہیں ہے، حیا نہیں ہے، وہ اسمبلی کے فلور پر عورتوں کو گالی دیتے ہیں،اگر تحقیقات کرنی ہیں تو خواجہ آصف سے شروع کریں’۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال جون کو قومی اسمبلی میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جب خواجہ آصف کے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی اور ’نو، نو‘ کے نعرے لگائے۔

حکومت اور اپوزیشن اراکین کی اسی گرما گرمی کے دوران خواجہ آصف نے اپوزیشن بینچوں سے سب سے اونچی آواز میں نعرے لگانے والی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق سے کہا کہ ’انہیں چپ کرائیں‘۔

اس واقعے کے بعد خواجہ آصف کو مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ شیریں مزاری کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ اگر خواجہ آصف میں ’شرم و حیا‘ ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ کسی خاتون سے کس طرح پیش آتے ہیں۔

جس کے بعد خواجہ آصف نے پہلے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو تحریری معافی نامہ بھجوایا اوربعدازاں ایوان میں شیریں مزاری کا نام لیے بغیر باقاعدہ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو کچھ کہا وہ اس پر معافی مانگتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ ان کے جذبات کو قبول کیاجائے گا۔

تاہم شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی باقاعدہ معافی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ان کا نام لے کر طنز کیا گیا اور جملے کسے گئے، لہذا مناسب یہی تھا کہ ان کا نام لے کر معافی مانگی جاتی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے