نواز شریف کا جاں بحق بچے کے گھر جانے کا اعلان

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے استقبال کے لیے آنے والے ننھے بچے حامد کے ان کے قافلے کی گاڑی کے نیچے آکر جاں بحق ہونے پر صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس بچے کے گھر جلد جاؤں گا۔

میاں نوازشریف کے اسلام آباد سے لاہور کی جانب روانہ ہونے والے قافلے کا آج تیسرا دن ہے، ان کا قافلہ گوجرانوالہ پہنچا ہے جہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ گوجرانوالہ کے باسیو! نواز شریف آج آپکا مرید و ممنون ہے، جس طرح فقیدالمثال استقبال کیا گیا ہے، زندگی بھرنہیں بھولوں گا،عوام نے بہت محبت دی ہے،جوپیارآج ملا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ہے،یہ پیار اور محبت کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے، خوش نصیب ہوں گوجرانوالہ کے باسی مجھ سےاتناپیار کرتےہیں، میں بھی آپ لوگوں سے پیار کرتا ہوں،گوجرانوالہ والو! آئی لو یو ٹو۔
انہوں نے کہا کہ میں گھر جا رہا تھا کہ مجھے گوجرانوالہ نے روک لیا، ججز کی بحالی کے لیے جب لانگ مارچ گوجرانوالہ پہنچا تو اعلان ہوا کہ ججز بحال ہوگئے ہیں، آج نواز شریف آپ کےسامنے ہے، جسے آپ نے منتخب کرکے وزیراعظم بنایا تھا،آج اس نواز شریف کو انہوں نے نکال دیا، صرف کاغذوں پر نکال دیا مگر آپ کے دلوں سے نہیں نکال سکے، کل نواز شریف کو آپ لوگ دوبارہ وزیراعظم بنا دیں گے، میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں ہے۔

نواز شریف نے سوال کیا کہ پاکستان کے مالک بیس کروڑ عوام ہیں یا نہیں ہیں؟ گوجرانوالہ کے مالک یہاں کے عوام ہیں یا نہیں ہیں؟ مجھے کس بات پر نکالا گیا ہے؟ لوڈشیڈنگ ختم کی جارہی تھی،ملک ترقی کررہا،تجارت بڑھنی شروع ہوئی،یہاں پر کارخانے چلنے شروع ہوگئے ، بےروز گاری کم ہونا شروع ہوگئی ، پاکستان میں موٹر ویز، ہائی ویزبن رہی تھیں، بجلی سستی داموں آنے والی تھی، بےروزگاری کا خاتمہ ہو رہا تھا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں امن قائم ہو رہا تھا، دنیا تسلیم کر رہی تھی کہ پاکستان پُرامن ہو رہا تھا، پاکستان کا امن راس نہیں آیا، لوگوں کو برداشت نہیں ہوا، دھرنے شروع ہوئے،یہ لوگ سوچ رہے تھے کہ نوازشریف کامیاب ہوگیا تو 2018ء میں بھی آ جائے گا،ملک کو ایٹمی طاقت بنانےوالےکے ساتھ یہ سلوک کیا جاتاہے؟ تیسری مرتبہ بھی حکومت پوری نہیں کرنے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 20کروڑ عوام کے ووٹ کی کوئی عزت ہےیا نہیں ہے؟ جب چاہے کوئی بیس کروڑ عوام کےووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں پکڑا دے، جو بھی وزیراعظم آیا، اس کو ذلیل و رسوا کرکے باہر نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی ، کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیا وزیراعظموں کے ساتھ یہی حال ہوتارہےگا؟کیا وزیراعظم کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہوتارہےگا؟ کوئی اور ملک بتاوجہاں 70سال سے یہی تماشہ لگا ہواہے، یہ بد نصیبی پاکستان کی تقدیر میں ہی آئی ہے، جن لوگوں نے مجھے نکالا وہ بھی جانتےہیں کہ نوازشریف نے کرپشن نہیں کی۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ کیا کرپشن کی تھی، کیا رشوت لی تھی، کونسی کمیشن لی تھی بتاؤ مجھے، پوچھنا بنتا ہے مجھے کیوں نکالا، کونسی پاکستان سے غداری کی، میں پاکستان کا وفادار ہوں، پچھلی دو حکومتیں ڈھائی ڈھائی سال میں توڑ دی گئیں، راولپنڈی، جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ میں بات کی، اپنے آپ کو بحال کرانے نہیں آیا، پاکستان کی عزت اور وقار بحال کرانے آیا ہوں، ملک ترقی کر رہا ہے، لیکن اس طرح کے فیصلے ملک کو پچاس سال پیچھے کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں سی پیک شروع کیا،لوگوں کوروزگارمل رہا ہے اورکوئی بہانا نہیں ملا توبیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، جب تک آپ کو باعزت روزگار نہیں ملتا، میرا دل ان نوجوانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے، میں آپ کو آج جگانے آیا ہوں، ملک کی عزت کے لیے آپ کو جگانے آیا ہوں، میرا ساتھ دو آؤ مل کر پاکستان کو بدل دیں،آؤمل کر نئی تاریخ رقم کریں۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ کے باسیو! مجھے آپ پر بڑا فخر و اعتماد ہے، یہاں آپ کے ووٹ کا احترام ہوگا تو آپ کو حقوق ملیں گے، ترقی عروج پر جائےگی، عہد کرو، آج سے ملک کی تقدیر بدلیں گے اور اب یہ مذاق اور توہین برداشت نہیں کریں گے،میں اپنا پروگرام دوں گا، آپ میرا ساتھ دیں گے؟ ان بچوں اورنوجوانوں کے لیے میرا ساتھ دیں گے؟ اپنا پروگرام دوں گا، آپ میرا ساتھ دیں گے، گھبراؤ نہیں، ہم کہیں نہیں گئے، ہم یہاں موجود ہیں،پاکستان چند مخصوص لوگوں کا نہیں، لاکھوں لوگوں کا ملک ہے، نوازشریف کا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو مل کر چار چاند لگائیں گے، نواز شریف آپ لوگوں پر قربان ہے، نواز شریف آپ کے بچوں، بزرگوں اور بہنوں پر قربان ہے، نوازشریف گھر میں بیٹھنے والا نہیں ہے،عوام ووٹ دیتے ہیں اور دوسرے نکال کے باہر پھینک دیتے ہیں، کبھی یہاں پر ڈکٹیٹر شپ آتی ہے، کبھی لولی جمہوریت آتی ہے جو چاہے کچل دیتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے