‘بطور پارٹی چیئرمین سیاست کرنا نواز شریف کا حق ہے’

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف نااہل ہوچکے ہیں، لیکن بطور پارٹی چیئرمین سیاست میں حصہ لینا ان کا بنیادی حق ہے۔

نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جس طرح سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نااہل کیا گیا، وہ پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے، کیونکہ نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے جو کہ کوئی عام بات نہیں۔

انھوں نے کہا کہ ‘پرویز مشرف جیسا آمر، آرٹیکل 6 کے باوجود بھی اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ بنا سکتا ہے، لیکن جو شخص عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوا، اسے سیاست کرنے سے روکا جارہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو پارٹی کا چیئرمین بننے اور سیاست کرنے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ ملک کا آئین بطور شہری ہر پاکستانی کو اس بات کا حق دیتا ہے، لہذا ہر ایک کو اس چیز کی آزادی ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز انتخابی اصلاحات کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا جو بعدازاں صدر مملکت کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون بن گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جہاں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابی بل پیش کیا جس کی اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی۔

واضح رہے کہ اس انتخابی اصلاحاتی بل کے تحت ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصل کرسکتا ہے۔

اگرچہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے، مگر گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے اس پر شدید تحفظات اظہار کرتے ہوئے اسمبلی ہال میں بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ اس بل میں ترمیم کی جائے، کیونکہ کسی ایک شخص کے لیے قانون بنانا ملک کے عوام کے ساتھ ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے۔

دوسری طرف سابق وزیراعظم نواز شریف کو باآسانی مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے لیے پارٹی آئین میں ترمیم کردی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے پارٹی آئین کی دفعہ 120 کو ختم کردیا۔

ترمیم کے بعد پارٹی عہدیدار کے لیے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے کی شق ختم ہوگئی، جبکہ اب سزا یافتہ شخص بھی پارٹی کا صدر یا کوئی بھی عہدہ رکھ سکے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے