پاکستان آئل فیلڈز نے تیل اور گیس کے وسیع ذخائر دریافت کر لیے۔

پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی، او، ایل)نے اخلاص بلاک میں تیل اور گیس کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کر لیا ہے۔

یہ پچھلے پانچ سالوں میں پنجاب میں تیل اور گیس کی ایک بہت بڑی دریافت ہے۔

شمالی پوٹھوہار ضلع اٹک میں جنڈیال کا کنواں اسلام آباد سے تقریباً 83 کلو میٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔

اس میں پی او ایل 80% اور اٹک آئل کمپنی 20%حصہ کی مالک ہے۔

یہ بلاک مشکل مگر اچھے علاقے میںواقع ہے جس کے ارد گرد بہت سی آئل فیلڈزہیں۔

انتہائی گہرے دریافتی جنڈیال ۔1کنویں کا پلان) (3D Seismic کے بعد شروع کیا گیا۔ ذرائع

یہ کنواں 18,497فیٹ کی مکمل گہرائی تک کھوداگیاتاکہ ایوثین (Eocene)اور پلیوثین(Paleocene) کے کاربونیٹ ریزروائر(Carbonate Reservoirs) کو ٹیسٹ کیا جائے۔

ٹیسٹینگ کے دوران ایک اچھی مقدار میںتیل اور گیس دریافت ہوئی، چوک سائز” 40/64 اور کنویں کے بہاﺅ کادباﺅ PSI 3768پر تیل کی یومیہ پیداوار 2520 بیرلز اور گیس کی پیداوار21 ملین کیوبک فٹ ہے۔

جب کہ چوک سائز 32/64″ اور کنویں کے بہاﺅ کادباﺅ 5364 PSI پر تیل کی یومیہ پیداوار 2160 بیرلز اور گیس کی پیداوار19 ملین کیوبک فٹ ہے۔

اور چوک سائز 28/64″ اور کنویں کے بہاﺅ کادباﺅ 6290 PSI پر تیل کی یومیہ پیداوار1630 بیرلز اور گیس کی پیداوار 16.5 ملین کیوبک فٹ ہے

تیل کی اے پی آئی(API) گریوٹی (Gravity)تقریباً40 ڈگری اور گیس کی بی ٹی یو /ایس سی ایف BTU/SCF 1161ہے۔

اس گیس میں 86%میتھین ، 7.2% ایتھین اور 2.9% پروپین ہے اور اس کے ہر ملین کیوبک فیٹ گیس سے تقریباً 2.5 میٹرک ٹن ایل پی جی (LPG) حاصل ہو گی۔ ذرائع

اس کنویں کی پیداوار تقریباً دو ہفتوں میں شروع ہو جائے گی۔

سٹرکچرالی (Structurlay) جنڈیال جو کہ تھرسٹیڈ اینٹی کلائین (Thrusted anticline) ہے اور یہ ڈھرنال فیلڈز کے شمال میں واقع ہے۔

اِس کے ریزروائیر (Reservoir)جو کہ چورگلی (Chorgali)ہے کا ایریا تقریباً 15 اسکوائیر کلو میٹر ہے۔

ابتدائی تخمینہ کے مطابق یہ دریافت تقریباً 292 بلین سٹینڈرڈ کیوبک فیٹ گیس اورتقریباً 23 ملین بیرلز تیل کا ذخیرہ لئے ہوئے ہے۔

جنڈیال کی دریافت نہ صرف ملک کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرے گی بلکہ مستقبل میں اردگرد کے علاقوں میں تیل اور گیس کی تلاش میں بھی اس کا ایک مثبت اثر ہو گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے