چین کی کیمونسٹ پارٹی اور 19ویں نیشنل کانگریس کا انعقاد

آج بین الاقوامی میڈیا اور تجزیہ کارچین کے مستقبل کے حوالے سے چین کی کیمونسٹ پارٹی اور انیسویں نیشنل کانگریس کے انعقاد کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں چینی صدر ژی جنپگ نے جس طرح سے چین کی حکومت کے امور کو اپنی پارٹی حکمتِ عملی کی بدولت بہتر انداز میں استوار کیا ہے یہ کسی سے بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔اس حوالے سے بین الاقوامی میڈیا نے جو بھی سوالات اٹھائے ہیں ان سوالات کا تجزیہ کس طرح سے مفید بنایا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے جو سوالات اکثر سامنے آتے ہیں وہ بنیادی طور پر اس حوالے سے ہوتے ہیں۔ سی پی سی (چائینیز کیمونسٹ پارٹی کا قیام، اس کی حکمران پالیسز، جن کی بدولت آج چینی صدر ژی جنپگ پارٹی کی حکمرانیت سے متعلق اختیارات کو تیزی سے بڑھا رہے ہیں۔ پارٹی کی پوزیشن اور پالیسز کیا ہیں، مزید اس کے آرگنائیزشن اور گورننس سے متعلق ویژن اور چیلنجز کیا ہیں، چین سی پی سی قیادت کی جانب ہی کیوں راغب ہے۔ دوسری جانب چینی صدر ژی پارٹی قیادت، معیشت اور سماجی سطع پر کیا بنیادی تبدیلیاں لانے میں کامیاب رہے ہیں۔ صدر ژی نے پارٹی کے لیے سخت ترین اصول کیوں لازمی ٹہرائے ہیں ، انکی انسداد کرپشن کے حوالے سے سخت گیر مہم کیسے کامیابی سے جاری ہے۔ ان سوالات کا بنیادی تجزیہ کیا جائے تو یہ وہ سوالات ہیں جو ہر بین الاقوامی میڈیا جاننا چاہتا ہے کہ کیسے کیمونسٹ پارٹی آف چائینہ آج کامیابی سے چین کو استحکام اور جدیدیت کی جانب لیکر بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب پارٹی کیسے تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیشِ نظر خود کو ڈھال رہی ہے۔ ہم اس پارٹی کی تاریخ سے کیا اور کس طرح سیکھ پاتے ہیں بحوالہ اس کے کی ٹریجڈی اور فتوحات، پارٹی کا ماضی قریب کے حوالے سے کیسے تعمیر کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں ایک حکمران جماعت کیسے خود کو چیک اینڈ بیلنس کے لیے ایک نظم وضبط قائم رکھ سکتی ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کو اندورنی اوربیرونی کن چیلنجز اور خطرات کا سامنا ہے۔ اور پارٹی نے اپنے سامنے کس طرح کے پسندیدہ اہداف قائم رکھے ہوئے ہیں۔ مستقبل کے حوالے سے اسکی کیا ویژن ہے۔ اور صدر ژی کے زیرِ قیادت پارٹی اپنے حکمرانی سے متعلق پالیسی کو کیسے بہتر اور مستحکم بنائے گی۔ چین کو قومی سطع پر اور ملکی سطع پر جن مسائل کا سامنا تھا ان کے حل کے لیے ایک سخت گیر قیادت ناگزیر تھا چین کو مقامی سطع پر جن گھمبیر مسائل کا بنیادی سامنا ہے ان میں سست معاشی بڑھائو، صنعتی اضافیت، آلودگی، غیر متوازن ترقی، آمدن میں تفاوت، سماجی نا انصافی، جبکہ بین الاقوامی سطع پر چین کو جن گھمبیر مسائل کا سامنا تھا ان میں سست اقتصادی صورتحال، غیر یقینی مارکیٹ صورتحال، تجارتی تحفظات، علاقائی مسائل، دہشت گردی، سیاسی اور علاقائی مسائل اور تفرقات۔ ان تمام مسائل کی موجودگی میں چینی صدر ژی جنپگ کی انسداد کرپشن کے حوالے سے مہم کو ملکی سطع پر ہر طرف سے سراہا گیا، ملک سے کرپشن کے خاتمے کا انکا عزم اور سرکاری اور نیم سرکاری اور نجی دفاتر میں وسائل کے ضائع ہونے سے متعلق مسائل اور انکا تدارک انکی بہترین پالیسیز کی صورت سامنے آیا۔ دوسری جانب بیشتر غیر ملکی تجزیہ کار چینی صدر ژی جنپگ کی انسداد کرپشن کے حوالے سے مہم کو سیاسی اختیارات کے ھوالے سے ایک ہتھیار کی صورت تعبیر کرتے ہیں جس سے چین کے صرف ایک رخ کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے چین جیسے وسیع و عریض ملک میں جہاں پر ہر اہم ترین فیصلہ قیادت کے حوالے سے ایک محرک اور وجوح کی مختلف صورت سامنے لا سکتا ہے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو انسداد کرپشن کے حوالے سے دس محرکات اور وجوہ پیش کی جا سکتی ہیں سب سے پہلی وجہ کرپٹ عناصر کو انصاف کے لیے پیش کیا جا سکے۔ اور چین کی بڑی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون کا احترام اہم ترین شرط ہے۔ دوسری سطع پر پارٹی کی جانب سے انسداد کرپشن کے حوالے عوامی اعتماد حاصل کیا جا سکتا ہے اور پارٹی قیادت پر عوامی اعتماد کو اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ تیسری سطع پر کرپشن کے خاتمے سے پارٹی زیادہ بہتر اور موثر انداز میں آگے بڑھ سکتی ہے جس کے تحت عوامی فلاح کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ چوتھی سطع پر کرپٹ اور بدعنوان افسران کو ہٹانے سے وسائل کو زیادہ بہتر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانچویں سطع پر بدعنوان عناصر اصلاحات کو عمل کومتاثر کرتے ہیں یوں انسدادِ کرپشن کے تحت ایسے افسران سے چھٹکارہ بہتر عوامل سامنے لاتا ہے۔ بدعنوان افسران اپنے زاتی مفادات کو فوقیت دیتے ہیں یوں ان کی سرکوبی سے قانون کی افادیت کو موثر بنایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح بعض بدعنوان افسران اپنے مفادات کیساتھ ساتھ اپنے سیاسی عزائم کو بھی لیکر آگے بڑھتے ہیں جس سے بس ااوقات نظام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یوں ایسے افسران کے تدارک سے قومی اتحاد، سیاسی استحکام یقینی بنایا جا سکتا ہے کو چین کے لیے بہت ضروری ہے۔ آٹھویں سطع پر عالمی معیشت پر اہم ترین کردار ادا کرنے کے لیے چین کو عالمی سطع کے بزنس معیارات کو یقینی بنانا ہوگا۔ یوں کرپشن کے خاتمے سے چین کے تمام سیکٹرز کو بہتر انداز میں استوار کیا جا سکتا ہے۔ اور چینی معاشرے کو بہتر انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اور چین کو ایک عالمی رول ماڈل کے طور پر چین کو بنیادی اخلاقیات کو رائج کرنا ناگزیر ہوگا۔
یوں اس طرح سے کیمونسٹ پارٹی آف چائینہ ایک ایسے عمل کا حصہ ہے جس کی مدد سے دنیا کو چین کو سمجھنے میں مدد ملے۔ اور یہ ہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کے لیے پارٹی قیادت ایک تسلسل سے چینی استحکام کو آگے کی جانب لیکر بڑھ رہی ہے۔ اور یہ ہی وہ بنیادی ماخذ ہے جس کے لیے پارٹی قیادت تیزی سے تبدئل ہوتی صورتحال میں خود کو ڈھالتی ہے اور نت نئے تجربات اور پالیسیز سامنے لاتی ہے۔
اور یہ ہی وہ بنیادی محرکات ہیں جن کے حصول کے لیے ایک تنِ تنہا پارٹی تنقیدی پالیسیز کو لیکر آگے بڑھتی ہے اور ان کا ماخذ صرف بہتری کا حصول ہے تاکہ طویل ترین اہداف کو ایک تسلسل سے حاصل کیا جا سکے۔ جس کی ایک مثال بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے تحت اقدامات ہیں۔ اس تمام تر صورتحال میں پارٹی قیادت ان پراجیکٹس کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔ اور امہی محرکات کے تحت بہتر گورننس کے معیارات کو اجاگر کیا جا رہا ہے جس کے تحت لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے، قانوں کی حکمرانی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ حکومتی امور میں شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اور عوامی اور اداراتی سطع پر مانیٹرینگ کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور انہی ضوابط کے تحت لوگوں کے لیے آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس طرح سے ایک نئے عہد کی جانب رواں رہتے ہوئے جبکہ پارٹی معاشی اصلاحات کو لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ اور اداروں کو استحکام دیکر شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے بلا شبہ پارٹی کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ اس تمام تر صورتحال میں پارٹی کا دعوی ہے کہ وہ ایک تاریخی مشن کی جانب گامزن ہے اور پارٹی اپنے نتائج کے دم پر اپنی شناخت چاہتی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے