آنٹی، انکل اور باباجی

عمر کے حوالے سے ستم ظریفوں نے خواتین کے بے شمار لطیفے مشہور کئے ہوئے ہیں اور ان لطیفوں میں کچھ صداقت بھی ہے۔ اکثر خواتین اپنی اصل عمر چھپاتی ہیں اور اگر یہ چھپانی ممکن نہ رہے تو چہرے کو میک اپ سے چھپا دیتی ہیں چنانچہ ان کااصل چہرہ اور اصل عمر صرف اس وقت سامنے آتی ہے جب وہ رات کو اپنےکمرے کا دروازہ مقفل کرکے یہ میک اپ اتارتی ہیں اور سونے کے لئے اپنے بستر پر لیٹ جاتی ہیں۔ صبح کمرے سے باہر آنے سے پہلے ایک بار پھر چہرے کی ’’ڈینٹنگ پینٹنگ‘‘ کی جاتی ہے اوریوں ان کی عمر اور چہرے کا حساب کتاب صرف آئینے پرکھلتا ہے یا حقیقت حال سے خود واقف ہوتی ہیں۔ عمر کے حوالے سے میں ایک جڑواں بہن بھائی کوجانتا ہوں۔ بھائی 45برس کا ہوچکا ہے جبکہ اس کی جڑواں بہن ابھی تک 24برس کی ہے!

عمر چھپانے کی شوقین خواتین میں سے ایک خاتون مجھےایسی بھی ملیں جو اس رویے کی شد و مد کے ساتھ مخالف تھیں۔ ان کاکہنا تھا کہ عمر چھپانے سےاصلیت نہیں چھپائی جاسکتی چنانچہ جو خواتین اپنی عمر کم بتاتی ہیں وہ صرف دوسروں کو نہیں خود کو بھی دھوکہ دیتی ہیں۔ یہ خاتون کہہ رہی تھی کہ انہیں اپنے 34 برس کے ہوجانے کا کوئی افسوس نہیں یہ ان کی زندگی کا بہترین پیریڈ ہے جو وہ گزاررہی ہیں۔ ان کی یہ باتیں سن کر میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ میںان کی عمر کے حوالے سے اپنا تخمینہ بتا کر اس 34 سالہ رنگ میںبھنگ ڈالوں!

گزرے وقتوں میں لاہور کے ایک اسٹوڈیو میں شوٹنگ کے دوران ایک معروف اداکارہ کے کچھ مداح سیٹ پرموجود تھے۔ شوٹنگ کے اختتام پر انہوں نے اداکارہ کے ساتھ تصویر بنوانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان مداحوں میں ایک کم سن بچی بھی تھی۔ بچی کے والد نے بچی سے کہا ’’بیٹی! ذرا آنٹی کے ساتھ ہو جائو۔‘‘ ’’آنٹی‘‘ کا لفظ سن کر وہ غصے میں آگئیں اور تصویر بنائے بغیر ہی وہاں سے چلی گئیں اور ان کا غصے میں آنا بنتا بھی تھا کیونکہ اگر انہیں 45,40 سال کی عمر سے ہی آنٹی قراردےدیا گیا تو دوچارسال بعد تواس رشتے کے ’’درجات‘‘ مزید بلند ہو جائیں گے۔ تاہم میرا دھیان اورطرف بھی چلا گیا ہے اور وہ یہ کہ اگروہ بچی خود اداکارہ کو آنٹی کہہ کر مخاطب کرتی تو ممکن ہے کہ وہ اس کا برا نہ مانتی مگر بچی کے والد کا اپنی بچی سے کہنا کہ ’’وہ ذرا آنٹی کےساتھ کھڑی ہو جائیں‘‘واقعی قابل اعتراض ہے کیونکہ اس حوالے سے موصوف خود ’’انکل‘‘ قرارپاتے ہیں۔ جس سے ایک مشکوک سارشتہ جنم لیتا ہے۔ ویسے بھی کئی لوگوںکورشتے جوڑنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔ وہ کہیں گے ’’کل آپ کی بھابھی سے میری لڑائی ہوگئی‘‘ مخاطب پریشان ہو جاتا ہے کہ اس کی بھابھی سےاس بغل بطورے کا کیا تعلق ہے اور ان کے درمیان کون سے ایسے معاملات چل رہے تھے کہ لڑائی کی نوبت بھی آگئی۔ تاہم تھوڑی دیر بعد پتا چلتا ہے کہ ’’آپ کی بھابھی‘‘ سے ان کی مراداپنی بیوی تھی۔ کچھ لوگ تو زیادہ ’’احتیاط‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’آپ کی بھابھی‘‘ کی بجائے ’’آپ کی بہن‘‘ بھی کہہ دیتےہیں اور کافی دیرتک بات کھولے بغیر ایسے بےہودہ انکشاف کرتے ہیں کہ اگر وہ بالآخر ’’بہن‘‘ کی وضاحت نہ کریں تو شدید لڑائی مارکٹائی کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ خاتون اداکارہ کو غصہ غالباً کچھ اس قسم کے پس منظر کی وجہ سے آیا تھا ورنہ آنٹی تو وفات سے قبل کئی لوگ میڈم نورجہاں کوبھی کہہ دیتے تھے بلکہ ایک سفید ریش بابے کو جس کی گردن رعشہ سے ہل رہی تھی، میڈم کو مخاطب کرکے یہ کہتے سنا گیا تھا کہ ’’میں بچپن سے آپ کے گانے بہت شوق سے سن رہا ہوں۔‘‘ جس کے جواب میں میڈم نے کہا تھا ’’اگر آپ بھی بچپن سے میرے گانے سنتے چلے آرہے ہیں تو پھر اس حساب سے مجھے فوت ہوئے بھی بیس پچیس سال ہوچکے ہیں۔‘‘

خواتین کی عمر کے حوالے سے سیاست میں صورتحال کچھ اور ہو جاتی ہے۔ بینظیر جب وزیرعظم بنیں تو ان کے ڈیڈی کے دوست جو انہیں ’’بے بی‘‘ کہا کرتے تھے اوریہ انہیں انکل کہتی تھیں، پہلے ہی کی طرح بینظیر کو اپنی بزرگانہ سرپرستی دکھانے لگے تو بینظیر نے اپنے سارے انکلوں کی چھٹی کرادی بلکہ صدرفاروق لغاری کو تو انہوں نے اس طرح کے طرز ِ تخاطب پر باقاعدہ جھاڑ پلادی تھی۔ اس کے ’’جواب‘‘ میں ایک دن فاروق لغاری مرحوم نے اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ان کی حکومت ہی ختم کردی۔ اس کے بعد حکومت ختم کرنے کے صدارتی اختیارات تو ختم کردیئے گئے مگر اب یہ اختیارات اور بہت سے اداروں نےاپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں بلکہ وہ ادارے تو منتخب وزیراعظم کو گالیاں بھی دے سکتے ہیں۔ یہ گالیاں دینے والے بہت سے ’’معزز‘‘ لوگ ہیں۔ اتنے معزز کے آپ جواباً ان کی توہین کے مرتکب بھی نہیں ہوسکتے۔ حکومت ختم کرنے کے نت نئے طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔ میں وہ سب بیان کرتا لیکن بات خواتین کی عمر کی ہو رہی تھی، وہ درمیان ہی میں رہتی محسوس ہو رہی ہے۔ ویسے بھی اللہ کو جواب دینا ہے۔ عمر کے معاملے میں صرف عورتیں ہی نہیں مرد بھی بہت حساس ہوتے ہیں۔ آپ کسی سچ مچ کے بابے کو ہی کبھی بابا کہہ کر دیکھیں وہ ’’ثابت‘‘ کرے گا کہ آپ کی عمر اور اس کی عمر میں ڈیٹ آف برتھ کا فرق ہے جبکہ وہ اپنی پیدائش کے سن کی بات نہیں کرے گا۔ میں یہ ذکر یہیں ختم کرنا چاہتا ہوں کہ بابوں کا ذکر شروع کر بیٹھا ہوں اور اب خود میرا شمار بھی بابوں میں ہونے لگاہے مگر مجھے کوئی مائی کا لال بابا کہہ کر تو دیکھے!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے